Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں اپوزیشن وعدے کررہا ہے اور نتیش کمار انہیں عملی جامہ پہنارہے ہیں!

Updated: July 25, 2025, 11:34 AM IST | Amitabh Shrivastava | Mumbai

اس وقت بہار میں شاید ہی کوئی فلاحی اسکیم رہ گئی ہو جسے ریاستی حکومت نے نافذ نہ کیا ہو، ان اسکیموں کا اعلان کر کے نتیش کمار ایک بار پھر خود کو بہار کی سیاست کے واحد بہترین لیڈر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Bihar Chief Minister Nitish Kumar is announcing the implementation of schemes before the elections. Photo: INN
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارانتخابات سے قبل اسکیموں کے نفاذکا اعلان کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بہار کی جولائی کی شدید گرمی میں  عام شہری  اب بجلی کے بل کی فکر کئے بغیر اپنے پنکھے، فریج اور اے سی چلا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا اعلان ہے جس میں انہوں نے ریاست کے ۱ء۸۷؍کروڑ گھرانوں کیلئے ہر ماہ ۱۲۵؍ یونٹ تک بجلی کی معافی کا اعلان کیا ہے۔ نتیش کمار کی حکمراں جماعت جے ڈی یو کو امید ہے کہ اس اعلان سے اسے انتخابات میں فائدہ پہنچے گا۔ پارٹی کو لگتا ہے کہ مفت بجلی کے اعلان سے  عوام خوش ہوں گے اور نتیش کمار اور ان کے اتحاد کو ووٹ دیں گے۔
 درحقیقت اس وقت بہار میں شاید ہی کوئی فلاحی اسکیم رہ گئی ہو، جسے ریاستی حکومت نے نافذ نہ کیا ہو۔ ان اسکیموں کا اعلان کر کے نتیش کمار ایک بار پھر خود کو بہار کی سیاست کے واحد بہترین لیڈر کے طور پر  پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔رواں مالی سال میں بہار حکومت نے بجلی سبسڈی پر۱۹۷۹۲؍کروڑ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ذریعے ہر وہ خاندان جو ماہانہ ۱۲۵؍ یونٹ یا اس سے کم بجلی استعمال کرتا ہے ، اسے اب ایک روپے کابل ادا نہیں کرنا پڑے گا۔آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بھلے ہی اپوزیشن کے عظیم اتحاد کے اقتدار میں آنے  پر۲۰۰؍یونٹ مفت بجلی دینے کا وعدہ کیا ہو، لیکن نتیش نے انتخابات سے پہلے یہ اعلان کرکے ایک طرح سے تیجسوی کے وعدے کو کمزور کر دیا ہے۔
 نتیش حکومت کے مفت بجلی کے اعلان کو کابینہ کی منظوری مل گئی ہے۔ ایسے میں اس کا اثر اگست سے بجلی کے بلوں میں نظر آئے گا۔ اس طرح نتیش نے اپنے مخالفین کی پاپولسٹ (عوامی) پالیسیوں کو فوراً نافذ کر کے انہیں حکومتی اصول  کی حیثیت دے دی ہے، یعنی عوام سے وعدے کرنے کے بجائے انہیں فوری سہولت فراہم کی ہے۔اسمبلی انتخابات میں بمشکل چند مہینے باقی ہیں، لیکن نتیش نے بڑی فلاحی اسکیموں کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنا کر اپوزیشن کو ایشو بنا کر دینے کی کوشش کی ہے ۔ چاہے وہ معمر شہریوں  کے پنشن میں اضافہ ہو یا ریاست کی خواتین کے لیے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ بڑھانا ہو،  ان  فیصلوں کے ذریعے نتیش کمار  یہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ بہار کو خواب دکھانے والوں کی نہیں بلکہ کام کرنے والوں کی ضرورت ہے۔
 ملازمتوں میں صرف ریاست کی خواتین کیلئے ریزرویشن
 ۸؍ جولائی کو ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، بہار کی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے مختص۳۵؍فیصد کوٹہ اب صرف ریاست کی خواتین کو ہی دستیاب ہوگا۔یہ پہلا موقع  تھا جب حکومت نے ایسا فیصلہ کیا ۔جس میں بیرون ریاست کی خواتین  کا کوٹہ ختم کیا گیا ہے ۔ اگرچہ یہ ایک عام انتظامی تبدیلی لگتی ہے، لیکن یہ درحقیقت ایک منظم انتخابی حکمت عملی کا حصہ ہے۔حکومت کے اس فیصلے سے سیاسی طور پر اس دلیل کو تقویت ملتی ہے کہ اگر ریاست میں حکومت منتخب کرنے کیلئے صرف بہار کی خواتین ہی ووٹ دے سکتی ہیں تو صرف بہار کی خواتین کو ہی نوکریوں کا فائدہ ملے گا۔ یہ  واضح ہے کہ بہار کی خواتین آئندہ انتخابات میں اہم کردار ادا کریں گی جنہیں کچھ عرصہ پہلے تک فعال ووٹر نہیں سمجھا جاتا تھا۔
معمر شہریوں کی پنشن میں اضافہ
 جون۲۰۲۵ء میںنتیش کابینہ نےسماجی تحفظ  پنشن میں اضافے کو منظوری دی جس کے تحت بیواؤں، بزرگ شہریوں اور معذوروں کے لیے ماہانہ پنشن۴۰۰؍ روپے سے بڑھا کر ۱۱۰۰؍ روپے کر دی گئی۔ اس اقدام سے۱ء۱؍ کروڑ لوگوں کو فوری فائدہ پہنچا یاگیا ۔
 ۱۱؍ جولائی کونتیش کمارنے ایک مالی اسکیم سے متعلق ایک تقریب کی صدارت کی  جس میں۱۲۲۷ء۲۷؍کروڑ روپے کی پنشن آن لائن اکاؤنٹس میں منتقل کی گئیں۔ تیجسوی نے بھی اسی طرح کے اضافے کا وعدہ کیا تھا، لیکن نتیش نے اسے انتخابات سے پہلے نافذ کر دیا۔ اگرچہ یہ ایک آسان فیصلہ لگتا ہے، لیکن اس کے ذریعے حکومت نے اپوزیشن پر برتری حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
اپوزیشن نے نقلی سیاست قراردیا
 آر جے ڈی لیڈروں نے نتیش کے تازہ اقدام کو ’نقلی سیاست ‘قرار دیا ہے ۔ آر جے ڈی لیڈروں کا کہنا ہے کہ نتیش حکومت کے حالیہ اعلانات تیجسوی کے نظریے کومستعار لینے کے مترادف ہیں۔تاہم، یہ بھی سچ ہے کہ جہاں تیجسوی کے وعدے صرف منشور تک ہی محدود ہیں، وہیں نتیش حکومت نے ان پر عملی اقدام بھی شروع کردیا ۔ نتیش کمار کا اصل کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اعلان کرنے کے فوراً بعد ان پر عمل درآمد بھی کردیا ۔ پنشن میں اضافے کے اعلان کے چند دنوں کے اندر ہی اضافہ شدہ  پنشن کی رقم عام لوگوں کے کھاتوں میں جمع کر دی گئی۔بہار میں سرکاری ملازمتوں میں بہار کی خواتین کیلئے ۳۵؍ فیصد کوٹے  کی تجویز پاس کرنے سے لے کر نظر ثانی شدہ بھرتی کے قوانین تک آسانی سے نافذ بھی کردی گئی۔
 الیکشن سبسڈی بھی فوری طور پر نافذ کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بہار حکومت نے چھتوں پر سولر پاور پلانٹس لگانے کی اسکیم بھی شروع کی ہے۔ اس اسکیم کے تحت حکومت بی پی ایل خاندانوں کو مکمل طور پر مفت اور دیگر کو جزوی طور پر شمسی توانائی لگانے میں مدد کرے گی۔
ان اسکیموں کے حوالے سے انتخابی ریاضی کیا ہے؟
 بہار میں انتخابی کامیابی کا انحصار خواتین رائے دہندگان پر ہے جو اب مسلسل مردوں سے زیادہ ووٹ ڈال رہی ہیں۔ ۱۹۵۱ء سے۲۰۰۵ء تک ہر اسمبلی الیکشن میں مردوں کا ووٹنگ فیصد خواتین سے زیادہ تھا۔یہ صورت حال۲۰۱۰ء میں بدل گئی۔ اس  بار۵۴ء۴۹؍ فیصد خواتین نے ووٹ ڈالے جبکہ۵۱ء۱۲؍ فیصد مردوں نےحق رائے دہی کا استعمال کیا۔۲۰۱۵ء میں خواتین نے ایک بار پھر قیادت سنبھالی اور اب خواتین کا تناسب مسلسل بڑھ رہا ہے۔(بشکریہ انڈیا ٹوڈے )

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK