Inquilab Logo

اراکین کو فراہم کردہ آئین کے نسخوں سے ’سیکولر‘ اور ’سوشلسٹ‘ غائب !

Updated: September 21, 2023, 9:48 AM IST | New Delhi

کانگریس کا سنسنی خیز الزام، ادھیر رنجن چودھری نے لوک سبھا میں معاملہ اٹھانےکی کوشش کی مگر موقع نہیں دیاگیا،حکومت کی نیت پر شبہ ظاہر کیا، این سی پی نےبھی تشویش ظاہر کی

Adhir Ranjan Chowdhury along with Rahul Gandhi and other opposition leaders showing the copy of the constitution which has been provided by the government. (PTI)
ادھیر رنجن چودھری، راہل گاندھی اوراپوزیشن کے دیگر لیڈروں کے ساتھ آئین کی وہ کاپی دکھاتے ہوئے جو حکومت نے فراہم کی ہے۔ ( پی ٹی آئی)

 پارلیمنٹ کی کارروائی نئی عمارت میں شروع کرنے کے موقع پر منگل کو حکومت کی جانب سے تمام اراکین پارلیمان  آئین کا جو نسخہ فراہم کیاگیاہے،اس کی تمہید  سے ’’سیکولر‘‘ اور ’’سوشلسٹ‘‘ جیسے اہم الفاظ غائب ہیں۔ یہ سنسنی خیز انکشاف لوک سبھا میںکانگریس  کے  لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کیا ہے۔ این سی پی نے بھی کانگریس کی تائید کرتے ہوئے حکومت کی نیت پر شبہ ظاہر کیا ہے۔ 
 ادھیر رنجن چودھری کا انکشاف
  لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف ادھیر رنجن چودھری نے نئی پارلیمنٹ میں اراکین کو مودی سرکار کی جانب سے فراہم کئے گئے آئین کے نسخوں   پر  سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی تمہید میں’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ نہیں ہیں۔  انہوں  نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کو بتایا کہ ’’آئین  کے جو نئے نسخے (۱۹؍ ستمبر) کو ہمیں دیئے گئے ہیں، جنہیں ہاتھوں میںلئے کر ہم پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخل ہوئے، ان کی تمہید میں ’سوشلسٹ اور سیکولر‘ الفاظ نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ یہ الفاظ۱۹۷۶ء میں ترمیم کے بعد آئین میں شامل کئے  گئے تھے لیکن  (اب یہ آئین کا حصہ ہیں،اس لئے)اگر آج کوئی ہمیں آئین دیتا ہے اور یہ الفاظ نہیں ہیں تو یہ تشویشناک بات ہے۔‘‘
مودی سرکار کی نیت پر شبہ
 کانگریس لیڈر نے مزید کہاکہ ’’ان(بی  جےپی حکومت)  کے ارادے مشکوک ہیں۔ یہ بہت چالاکی سے کیا گیا ہے۔ یہ میرے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ میں نے اس مسئلے کو  پارلیمنٹ میں  اٹھانے کی کوشش کی لیکن مجھے موقع نہیں دیا گیا۔‘‘ واضح رہے کہ مودی حکومت نے طے کیاتھا کہ منگل کو جب نئی عمارت میں پارلیمنٹ کا کام کاج شروع ہوگا تو تمام اراکین پارلیمان پرانی عمارت سے نئی عمارت میں اپنے اپنے ہاتھوں میں آئین کا نسخہ لئے ہوئے وزیراعظم مودی کی قیادت میں  داخل ہوںگے۔ اس کیلئے حکومت  نے منگل کو تمام اراکین کو آئین کے نسخے فراہم کئے  تھے۔  ان میں  ’سوشلسٹ اور سیکولر‘جیسے لفظ کے شامل نہ ہونا اس لئے بھی تشویشناک ہے کہ بی جےپی ان دونوں  الفاظ پر معترض رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس معاملے پر اس کی نیت پر شبہ کیا جا رہا ہے۔ 
این سی پی  نے بھی تشویش کااظہار کیا
  این سی پی  نے بھی آئین کے  نئے نسخوںکی تمہید میں ’سوشلسٹ اور سیکولر‘ نہ ہونے پرتشویش کااظہار کیا ہے۔ این سی پی (شرد پوار خیمہ) کے ترجمان کلائیڈ کریسٹو نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منتقلی کے موقع پر اراکین پارلیمان کو  فراہم کئے گئے آئین کے نسخے سے ’سوشلسٹ اور سیکولر‘ لفظ غائب ہیں۔ بی جےپی کی قیادت میں  این ڈی اےاس کا یہ جواز پیش کررہی ہے کہ آئی  کی اصل تمہید یہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر حکومت آئین میں ہونے والی ترمیم کا احترام نہیں  کرنا چاہتی اور اصل تمہید پر مصر ہے تو پھر اسے وہ ’’جمہوریت کے اصل مندر‘‘ (پرانی پارلیمنٹ)  کو چھوڑ کر نئی عمارت میں کیوں منتقل ہوئے ہیں؟ وہ اصل عمارت میں کیوں نہیں  رہے؟‘‘ 
 بی جےپی کی ذہنیت کی غمازی
 این سی پی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ’سوشلسٹ اور سیکولر‘کو آئین کی تمہید سے غائب کرنا بی جےپی کی جانبدارانہ  ذہنیت کی غمازی کرتا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ’’انہیں اپنے بیہودہ جوابوں  سے عوام کو بے وقوف بنانے سے باز آجانا چاہئے کیوں کہ اب عوام بھی سمجھ گئے ہیں کہ وہ اصل میں  کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
 آئین کی تمہید میں ترمیم کب ہوئی
 ۲۶؍ نومبر ۱۹۴۹ء کو منظور  کئے گئے آئین  ہندکی تمہید اس کے فلسفے اوراس کے مقاصد کو بیان کرتا ہے۔ ۱۹۷۶ء میں  اندرا گاندھی کے دور قتدار میں  آئین میں۴۲؍ ویں  ترمیم کرکے اس کی تمہید میں ’سوشلسٹ اور سیکولر‘لفظ کااضافہ کیا گیا تھا۔ اس کے ذریعہ یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ ہندوستان کا آئین سماجی انصاف اور تمام مذاہب  کے درمیان مساوات میں یقین رکھتاہے تاہم بھگوا خیمہ ابتدا سے اس پر تنقید کررہاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK