Inquilab Logo

یوم آئین پر چیف جسٹس نے نہرو اورآزاد ہندوستان میں اُن کی پہلی تقریر کو یاد کیا

Updated: November 27, 2022, 11:20 AM IST | new Delhi

جسٹس ڈی وائی چندر چُڈ نے کمزوروں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کیلئے مساوات کو یقینی بنانے اور عدالتوں کو عوام تک پہنچانے پر زور دیا، ملک کے آئین کو انسانی جدوجہد اور اس کے عروج کی داستان سے تعبیر کیا

Prime Minister Narendra Modi, Chief Justice Chandra Chad, Law Minister Rijiju and others in the ceremony held at the Supreme Court on the occasion of Constitution Day.
یوم آئین کے موقع پر سپریم کورٹ میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی، چیف جسٹس چندر چڈ، وزیر قانون رجیجو اور دیگر

 سنیچر (۲۶؍ نومبر) کو یوم آئین  کے موقع پر  وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستانی آئین کو مرتب کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے خوابوں کو شرمندہ ٔ  تعبیر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آئین کی تمہید میں الفاظ’’ وی دی پیپل‘‘(ہم ہندوستان کے لوگ)صرف ۳؍الفاظ نہیں ہیں بلکہ ایک تجریدی فلسفہ ہے،ایک عہداور عزم ہے جس نے  ہندوستان کو جمہوریت کی بنیاد بنادیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چُڈ نےا س موقع پر وزیراعظم نریندر مودی  اور وزیر قانون کرن رِجیجو کی موجودگی میں  ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہروکو  اوران کی اس  تقریر کو  یاد کیا جو آزادی ملنے کے بعد ۱۴؍ اور ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کی درمیانی رات  انہوں  نے ملک کے عوام  سے خطاب کرتے ہوئے کی تھی۔  چندر چُد نےکمزوروں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کیلئے مساوات کو یقینی بنانے اور عدالتوں کو ان تک پہنچانے پر زور دیا۔ 
ای کورٹ پروجیکٹ کا افتتاح
  وزیر اعظم نریندر مودی نے سپریم کورٹ میں یوم آئین کی تقریبات میں شرکت کی اور ای کورٹ پروجیکٹ کے تحت مختلف نئے اقدامات اور ویب سائٹس کا افتتاح کیا۔ انہوں  نے کہا کہ’’۱۹۴۹ء میں یہ (۲۶؍نومبر) وہ دن تھا جب آزاد ہندوستان نے اپنے لیے ایک نئے مستقبل کی بنیاد رکھی تھی۔‘‘  انہوں نے کہا کہ  اس سال  یوم آئین اس لیے بھی خاص ہے کہ ہندوستان نے اپنی آزادی کے۷۵؍ سال مکمل کر لیے ہیں۔ 
 وزیراعظم  مودی نے کہا کہ لوگوں کو آزادی کے وقت ہماری ناکامی کا خوف تھا کہ ہم اپنی آزادی برقرار نہیں رکھ پائیں گے! لیکن ہم کامیاب ہو گئے۔ اس کی بنیاد آئین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی تمہید کا پہلا جملہ’’ ہم ہندوستان کے لوگ‘‘ صرف ۳؍ الفاظ نہیں بلکہ ایک تجریدی فلسفہ ہے۔وزیراعظم نے اس موقع پر شہریوں کے فرائض پر زوردیا اور کہا کہ ’’وہ عام شہری ہوں کہ ادارے، ہمارے فرائض ہی ہماری اولین ترجیح  ہیں۔ 
ملک عالمی طاقت بن رہاہے: مودی
 وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھررہا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہندوستان نواز پالیسی سب کو راحت دے رہی ہے۔ ہماری ترجیحات میں سے ایک پرانے قوانین کو ختم کرنا ہے ۔ ۱۵؍  اگست کو  لال قلعہ سے کی گئی اپنی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے  انہوں  نے ایک بار پھر فرائض پر زور دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ’’ ہم نے اگلے۵۰؍ سال کی منصوبہ بندی کی ہے۔ آزادی کا امرت دور فرض کی مدت ہے۔ ہم جلد ہی ترقی کی نئی سطح پر پہنچ جائیں گے۔ ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔‘‘
چیف جسٹس نے مساوات پر زور دیا
  اس موقع پر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچُڈ نے کمزوروں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کیلئے مساوات کی بات کہی ۔  انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کا آئین صرف قانون کی نہیں بلکہ انسانی جدوجہد اور عروج کی داستان ظاہر کرتا ہے۔یا درہے کہ ۲۶؍نومبر۱۹۴۹ء کو ہی آئین ساز اسمبلی نے ہندوستانی آئین کو اپنایا تھا۔ اس آئین کو تیار کرنے میں ۲؍ سال سے بھی زیادہ کا وقت لگا تھا۔ بعد ازاں۲۶؍ جنوری  ۱۹۵۰ءکو  اسے نافذ کیا گیا تھا۔ اس وقت سے  ہندوستان  ہر سال ۲۶؍ جنوری کو  یومِ جمہوریہ کی شکل میں اور ۲۶؍ نومبر کو  یومِ  یومِ آئین  کے طور پر مناتا ہے۔ 
 چیف جسٹس آف انڈیا نے زور دے کر کہا کہ آئین کی بنیاد رکھنے  میں ملک کے پسماندہ طبقات پیش پیش رہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آئین نے ہی سماج کے حاشیے پر کھڑے پسماندہ اور دلتوں کو احترام بخشا ہے۔ انگریزوں کے راج میں اور اس سے پہلے عدالتوں میں بھی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی تھی، لیکن آئین نے اس پر روک لگائی ہے۔‘‘ چیف جسٹس چندرچُڈنے آئین کو ایک لگاتار جاری رہنے والا عمل قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’چیف جسٹس ہونے کے ناطے میری ذمہ داری ہے کہ ہر ہندوستانی باشندے کیلئے انصاف کو آسان بناؤں۔ میری ذمہ داری ہے کہ سپریم کورٹ اور ضلع سطح کی عدالتوں کے ساتھ مل کر حاشیے پر موجود لوگوں کو انصاف دلا سکوں۔‘‘
عدالتوں کو عوام تک پہنچانے کا عزم
 چیف جسٹس نے عدالتوں کو عوام تک پہنچانے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کسی بھی مہذب ملک کے لیے یہ ضروری ہے کہ عدالتیں لوگوں تک پہنچیں، وہ لوگوں کے کورٹ روم آنے کا انتظار نہ کریں۔‘‘ اس درمیان چیف جسٹس نے سبھی ہائی کورٹ اور ضلع عدالتوں سے گزارش کی کہ وہ اس ڈھانچے کو ختم کرنے کی نہیں بلکہ آگے بڑھانے کی سمت میں کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ ’’عدلیہ نے کووڈ وبا کے دوران بھی تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط کر کے عوام تک انصاف پہنچایا ہے۔ اب ہمیں اسے مزید مضبوط بنانا ہوگا۔‘‘ انہوں نے نظام انصاف کو ایک چیلنج سے تعبیر کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK