پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ پہلگام حملے کی تحقیقات میں کشمیری عوام ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں،اس کے باوجود انہیںہراساں کیا جارہا ہے
EPAPER
Updated: May 05, 2025, 11:00 PM IST | Srinagar
پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ پہلگام حملے کی تحقیقات میں کشمیری عوام ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں،اس کے باوجود انہیںہراساں کیا جارہا ہے
جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سیکوریٹی ایجنسیوں سے تحمل برتنے کی اپیل کرتے ہوئے بے قصور شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ’’پہلگام حملے کے خلاف کشمیری عوام نے نہ صرف بڑے پیمانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا، بلکہ معاملہ کی تحقیقات میں سیکوریٹی ایجنسیوں اور حکومت کا بھرپور ساتھ بھی دیا، تاہم اس کے باوجود یہاں لوگوں کو نہ صرف ہراساں کیا جاتا ہے بلکہ خون بھی بہایا جاتاہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے پہلگام حملے کے بعد سیکوریٹی ایجنسیوں کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’کشمیر کے باشندوں کو پولیس اسٹیشن بلا کر گھنٹوں تک بٹھایا جاتا ہے اور کشمیری اس میں ایجنسیوں کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ بانڈی پورہ اور کولگام میں دو حادثے رونما ہوئے، جو کئی سوالات کو جنم دیتےہیں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے پہلگام میں ایک عوامی وفد سے ملاقات کے دوران یہ باتیں کہیں ۔ محبوبہ مفتی نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’بانڈی پورہ میں الطاف لالی نامی ایک شہری کو ہمشیرہ سمیت تھانے بلایا گیا اور دو دنوں بعد الطاف لالی کی لاش برآمد ہوتی ہے، جنوبی کشمیر کے ٹنگ مرگ، کولگام میں امتیاز کو فوج پکڑ کر لے جاتی ہے، اگلے روز اس کی لاش دریا سے برآمد ہوتی ہے۔‘‘
محبوبہ نے ان دونوں واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’’یہاں کے لوگ سیکوریٹی ایجنسیوں کو پوچھ تاچھ میں ہر طرح کا تعاون دیتے ہیں، افسوس ہے کہ ان شہریوں کی لاشیں بھیج دی جاتی ہیں، جب لوگ اپنا تعاون دینے کے لئے آگے قدم بڑھا رہے ہیں تو انہیں اپنانے کے بجائے ان پر سختی کیوں کی جا رہی ہے؟‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ الطاف لالی کا جنگجوئیت کی آڑ میں انکاؤنٹر کردیاگیا جبکہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، اس کے گھر میں دو بچے ہیں، ان کے بچوں کی دیکھ بال اب کون کرے گا؟ کولگام میں مارے جانے والا رئیس ماگرے ایک غریب مزدور تھا اس کا ایک چھوٹا بھائی ہے اس کی کفالت کون کرے گا؟
پی ڈی پی سرپرست نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ’’کیا دوریاں مٹانے کا یہی طریقہ ہے، کیا ہر کشمیری کو دہشت گرد کی نظر سے دیکھا جائے گا؟‘‘ محبوبہ کا کہنا ہے کہ یہاں کے سب لوگ حسین عادل شاہ کے مانند ہیں جس نے سیاحوں کو بچانے کیلئے اپنی جان دے دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’کشمیریوں نے اس بار دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر قدم اٹھایا اور ملک کے ساتھ جڑے رہے۔ سرکار کو اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہئے، اگر عوام ایک قدم بڑھاتے ہیں تو سرکار کو دو قدم آگے بڑھنا چاہئے، خون خرابہ، پکڑ دھکڑ بند کرنی چاہئے اور انکاونٹر کے نام پر لوگوں کو لاشیں دینا بند کریں۔‘‘