فلسطین میں اقوام متحدہ کے نمائندہ نے جنگ بندی کی نزاکت کا حوالہ دیا، متنبہ کیا کہ کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی تباہ کن ثابت ہوگی، تل ابیب کے نمائندہ نے ساری ذمہ داری ’اسلامک جہاد‘ پر تھوپنے کی کوشش کی، امریکہ نے اسرائیلی جارحیت کی تائید اور دفاع کیا
EPAPER
Updated: August 10, 2022, 12:46 PM IST | Agency | New York
فلسطین میں اقوام متحدہ کے نمائندہ نے جنگ بندی کی نزاکت کا حوالہ دیا، متنبہ کیا کہ کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی تباہ کن ثابت ہوگی، تل ابیب کے نمائندہ نے ساری ذمہ داری ’اسلامک جہاد‘ پر تھوپنے کی کوشش کی، امریکہ نے اسرائیلی جارحیت کی تائید اور دفاع کیا
غزہ پر اسرائیلی حملے کے تعلق سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں طلب کئے گئے اجلاس میں پیر کو ہندوستان خطہ میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت عالمی برادری کو فلسطین کے عام شہریوں کی فوری امداد کی ضرورت پر توجہ دینی چاہئے۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کہا کہ’’ غزہ میں شہری آبادی کیلئے انسانی بنیادوں پر عالمی برادری کی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے ۔ ‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ ٹکراؤ نے بھی عام شہریوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے اور متعدد قیمتی شہری جانیں تلف ہوگئیں۔ انہوں نے غزہ میں جاں بحق ہونے والے عام شہریوں کو ہندوستان کی جانب سے تعزیت پیش کی اور کہا کہ ’’جو لوگ متاثر ہوئے ہیں اور جن کے اہل خانہ مارے گئے،ہم ان کے ساتھ تہہ دل سے تعزیت کرتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ غزہ پر اسلامک جہاد نامی تنظیم کے خلاف کی گئی اسرائیل کی بمباری میں بڑی تعداد میں عام شہری متاثر ہوئے ہیں۔ مہلوکین کی تعداد ۴۴؍ ہوگئی ہے جس میں ۱۵؍ بچے اور کم از کم ۴؍ خواتین ہیں۔ عام شہریوں کی ان ہلاکتوں کی وجہ سے اسرائیل پر جنگ بندی کا فوری دباؤ بڑھ گیاتھا۔ بہرحال قومی سلامتی کے اجلاس میں ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ شرکت کرتے ہوئے ٹور وینس لینڈ نے متنبہ کیا کہ جنگ بندی انتہائی کمزور ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی متنبہ کیا کہ خطے میں مزید اشتعال انگیزی فلسطین اور اسرائیل دونوں کیلئے تباہ کن ہوگی اور کلیدی امور پر سیاسی پیش رفت کی راہیں مسدود ہوجائیں گی ۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی نمائندہ وسیلی نبینزیہ نے موجودہ حالات پر تشویش کااظہار کیا اور اندیشہ ظاہر کیا کہ ا س کی وجہ سے حالات کسی بھی وقت مکمل جنگ کی شکل اختیار کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مصر کی ثالثی سے اتوار کی رات جو جنگ بندی ہوئی ہے اس میں دونوں فریق نے دھمکی دے رکھی ہے کہ جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ فوری جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔ اس بیچ اسرائیلی نے اپنی جارحانہ کارروائی کی ساری ذمہ داری جنگجو تنظیم اسلامک جہاد پر تھوپنے کی کوشش کی تاہم وہ اب تک یہ جواب نہیں دے سکا ہے کہ اگر اس کے نشانے پر اسلامک جہاد کے جنگجو تھے تو حملوں میں نصف سے زائد عام شہری کیوں ہلاک ہوئے اور سیکڑوں عام شہریوں کی رہائشی عمارتوں کو کیوں نشانہ بنایاگیا۔ توقع کے عین مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ نے اسرائیل کی تائید کی اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے اس کے حق کا دفاع کیا۔