برطانیہ کی تنظیم نے ایک شرمناک بیان دیتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ موٹاپےکو دور کرنے کا سبب سکتی ہے، یوکےایل ایف آئی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ سے پہلے موٹاپا خطے کا سب سے بڑا صحت کا مسئلہ تھا۔
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 6:05 PM IST | London
برطانیہ کی تنظیم نے ایک شرمناک بیان دیتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ موٹاپےکو دور کرنے کا سبب سکتی ہے، یوکےایل ایف آئی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ سے پہلے موٹاپا خطے کا سب سے بڑا صحت کا مسئلہ تھا۔
اسرائیل کے ذریعے غزہ پر وحشیانہ بمباری اور انسانی امداد پر پابندی جیسے سفاکانہ عمل کے بعد اخلاقی ذلالت کی انتہا کرتے ہوئے برطانیہ کی تنظیم نے ایک بیان دیا کہ غزہ جنگ موٹاپےکو دور کرنے کا سبب سکتی ہے، یوکےایل ایف آئی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ سے پہلے موٹاپا خطے کا سب سے بڑا صحت کا مسئلہ تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں یوکے لائف آئی (یو کے لائرس فار اسرائیل) کے شرمناک بیان پر تنقید کر رہی ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ کی ’’جنگ‘‘موٹاپے میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ بیان تنازعہ کا شکار ہوا ہے، کیونکہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں طویل عرصے سے فلسطینیوں کو درپیش قحط کے شدید خطرے سے آگاہ کرتی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پر بمباری کیلئے اسرائیل نے تجارتی ڈرونز میں تبدیلیاں کرکے ان کا استعمال کیا
برطانیہ کی تنظیم فلسطین سولیڈیرٹی کمپین ( پی ایس سی )نے یوکےایل ایف آئی کے بیان کو ’’انتہائی گھناؤنا‘‘قرار دیا ہے۔ تنظیم نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا: ’’ جب غزہ کے بچوں کو بھوک، بیماری اور موت کا بڑھتا ہوا خطرہ درپیش ہے، یوکے ایل ایف آئی کے سربراہ کا یہ کہنا کہ انہیں وزن کم کرنے سے فائدہ ہوگا، انتہائی گھناؤنا ہے۔‘‘ کونسل فار عرب برٹش انڈراسٹینڈنگ کے سربراہ کرس ڈویل نے اسے ایک ظالمانہ خیال کہتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’’ اسرائیل کتنا مہربان ہے کہ اس نے ۲۳؍ لاکھ فلسطینیوں کو موٹاپے کی سطح بہتر بنانے کیلئے جبری ڈائٹ پر ڈال دیا۔ یہ ایک ایسا ظالمانہ خیال ہے جس کی کوئی حقیقی بنیاد یا قانونی حیثیت نہیں، لیکن اسے بیان کرنا بھی ناقابل یقین ہے۔ ایسے انتہائی نظریات کو پلیٹ فارم نہیں دیا جانا چاہیے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: گھوسٹ ٹاؤن: اسرائیلی خاردار باڑ نے فلسطینی شہر کو کھلی جیل میں تبدیل کردیا
واضح رہے کہ یوکے ایل ایف آئی کا یہ بیان ایک برطانوی کسٹمر کوآپریٹو گروپ، دی کوآپریٹو گروپ، کے خلاف جاری کیا گیا تھا، جس نے اسرائیلی مصنوعات کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یوکے ایل ایف آئی نے بیان میں کہا کہ کوآپریٹو گروپ نے ان عوامل کو نظرانداز کیا ہے جو زندگی کی طوالت بڑھا سکتے ہیں، کیونکہ موجودہ جنگ سے پہلے غزہ میں موٹاپا سب سے بڑا صحت کا مسئلہ تھا۔ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ کی تقریباً ۲۴؍ لاکھ آبادی مکمل طور پر انسانی امداد پر انحصار کرتی ہے۔ ۲؍ مارچ سے، اسرائیل نے غزہ کی گزرگاہ کو خوراک، ادویات اور انسانی امداد کے لیے بند کر دیا ہے، جس سے خطے میں پہلے سے موجود انسانی بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اور خطے میں اسرائیل کے پیدا کردہ قحط سے نبرد آزما ہیں۔
اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں ۵۲۸۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہیدہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔