Inquilab Logo

بنگلہ دیش میں بجلی کا سنگین بحران ، عوام کو دشواری

Updated: June 07, 2023, 10:46 AM IST | Dhaka

ملک کے اکثر حصے میں اندھیرا ، طلبہ اور مریضوں کو دقت ، رات کی نیند پوری کرنامشکل ، مائیں اپنے بچوںکو سلانے کیلئے رات بھر ہا تھ کا پنکھا جھلنے پر مجبور ، گرمی سے جینا دوبھر ، گرم لہروں سے بیمار ہونے کا خدشہ ، اب بارش ہی سے راحت ملنے کی اُمید

A view of a hospital in Dhaka, the capital of Bangladesh. (Photo courtesy: Dhaka Tribune)
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک اسپتال کا منظر۔ ( تصویر ، بشکریہ : ڈھاکہ ٹریبیون)

بنگلہ دیش میں بجلی کا سنگین  بحران پیدا ہوگیا ہے ۔ اس دورا  ن کو عوام کو  شدید دشواریوںکا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔  ملک کے اکثر حصے میں اندھیرا چھا یا ہوا ہے  ۔ بجلی  کے بحران سے عوام کے ساتھ ساتھ طلبہ اور مریضوں کو بھی  دقت ہورہی ہے ۔   اس دوران  رات کی نیند پوری کرنامشکل ہوگیا ہے۔ مائیں اپنے بچوںکو سلانے کیلئے رات بھر ہا تھ کا پنکھا جھل رہی ہیں۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق امسال خراب موسم کے سبب بنگلہ دیش کے بجلی نظا م میں خلل پڑا ہے۔درجۂ حرارت میں غیر معمولی اضافے اور مہلک سمندری طوفان کے سبب  بجلی کے مراکز  متاثر ہوئےہیں۔  ماہرین کے مطابق موسم کی مار کے ساتھ ساتھ  ایندھن کی کمی  سے بھی بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے۔  پیر کو ایندھن کی کمی  سے جنوبی بنگلہ دیش کا ’پا یرا  پلانٹ‘ بھی بند ہوگیا ۔ 
    توانائی کے وزیر  نصر الحمید  کےمطابق بنگلہ دیش میں جون کے  آخری عشرے ہی میں بجلی کا بحران ختم ہونے کی امید ہے۔ ایک بیان میں اُن کا کہناتھا ، ’’ پایرا پلانٹ کی سرگرمیاں جون کے آخر ہی میں بحال کی جاسکیں گی ۔ اس کے بعد  ہی  بجلی  کےبحران پر قابوپایا جاسکے گا۔ ‘‘
  دریں اثنا ء بجلی کے سنگین بحران کے درمیان دارالحکومت  ڈھاکہ میں اتوارکو زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت ۳۸؍ ڈگری سیلسیس ریکارڈ گیا جبکہ  ایک  دن پہلے سنیچر کو زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت ۳۲؍ ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس طرح زیادہ سے  زیادہ درجۂ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے  درمیان بجلی غائب ہونے سے جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ لوگ گرمی سے بے حال ہوگئےہیں۔ خاص طور پر بچے  بے چینی سے رو تے رہتے ہیں۔  
 اس دوران کچھ ایسی تصاویر بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں مائیں اپنے بچوں کو موم بتی کی روشنی میں سلارہی ہیں اور انہیں قیامت خیز گرمی سے بچانے کیلئے   ہاتھ کے پنکھے جھل رہی ہیں۔ 
 ادھردارالحکومت ڈھاکہ کے اسپتالوں میں علاج معالجہ کیلئے بھی بجلی دستیاب نہیں ہے۔  موم بتی وغیرہ کی روشنی میں  مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ اسی طرح اسکول اور کالج جانے والے طلبہ کو بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ رات میںان کیلئے پڑھائی کرنا مشکل ہوگیا ہے۔  غالبا ً اسی کے پیش نظر حکومت  نے ۴؍ روز تک اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے، حالانکہ محکمۂ تعلیم کا کہنا ہے کہ چھٹی کا اعلان گرمی کے مد نظر کیا گیا ہے۔   
  بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن’ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی‘( بی این پی) کے  اہم لیڈر راہل کبیر رضوی نے بتایا کہ  ملک  کا اکثر حصہ بجلی سے محروم ہے،گھروں میں اندھیر اہے ۔ رات کے وقت گلی محلے بھی  اندھیرے میں ڈوب جاتے  ہیں،  شدید گرمی اور گرم لہروںکے درمیان بجلی نہیں ہوگی تو لو گ بیمار ہوجائیں گے   ۔ ‘‘  
  ڈھاکہ میں نجی شعبے میں ملازمت کرنے   والے  محمد شریف بتاتےہیں ،’’   آج بجلی غائب ہے لیکن    ہر دن ۱۰؍ سے ۱۲؍ گھنٹے تک بجلی نہیں  رہتی ہے۔ رات میں عام طور پر بجلی غائب ہوجاتی ہے۔اس گرمی میں بجلی کے بغیر کوئی سو نہیں سکتا ۔ ‘‘
   بجلی کا بحران کا کب دور ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ایک  افسر نے اپنا  نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فی الحال راحت کی کوئی امید نہیں  ہے۔ اب بارش  ہی کچھ کرسکتی ہے۔  اس افسر کے مطابق بارش کے بعد درجۂ حرارت کم ہوجاتا ہے جس  سے عوام کو راحت مل جاتی ہے اور انہیں بجلی کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی ہے جس سے بجلی کی کھپت کم ہوجاتی ہے۔  

bangladesh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK