Inquilab Logo

گجرات میں آخری ایک گھنٹے میں غیر معمولی پولنگ پر سنگین سوالات

Updated: December 13, 2022, 11:53 AM IST | new Delhi

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے اعدادوشمار کے حوالے سے۵؍ سے ۶؍ بجے کے درمیان ہونے والی پولنگ کو مشکوک قراردیا، بتایا کہ ایک ووٹ ڈالنے میں اوسطاً ۶۰؍ سیکنڈ لگتے ہیں مگر گجرات میں   آخری گھنٹے میں  ۲۵؍ سے ۳۰؍ سیکنڈ کے اوسط سے ووٹ پڑے، حیرت انگیز طور پر اتنی تیز ووٹنگ کے باوجود پولنگ بوتھ کے باہر کوئی بھیڑ نہیں تھی جبکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ باہر افراتفری مچ جاتی

Congress spokesperson Pawan Kheda analyzing the last hour of polling in the second phase of Gujarat elections.
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا گجرات الیکشن کے دوسرے مرحلے میں آخری ایک گھنٹے کی پولنگ کا تجزیہ کرتے ہوئے۔

گجرات اسمبلی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں آخری ایک گھنٹے میں پولنگ میں غیر معمولی اضافے پر سنگین سوالات کھڑے کرتے ہوئے کانگریس نے انتخابی نتائج پر سوالیہ نشان لگادیا۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور ترجمان  پون کھڑا نے آخری ایک گھنٹے میں چند پولنگ بوتھوں پر ۱۱ء۵۵؍ فیصد تک ریکارڈ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے قطعی ناممکن قراردیا اور نشاندہی کی کہ ایک ووٹ ڈالنے میں کم ازکم ایک منٹ کا وقت لگتا ہے۔ 
آخری ایک گھنٹے میں ۱۶؍ لاکھ ووٹ
 پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکانگریس کے ترجمان  نے بتایا کہ’’گجرات  دوسرے مرحلے کی پولنگ کے دن آخری ایک گھنٹے  میںزائد از  ۱۶؍ لاکھ ووٹ پڑے۔ کچھ سیٹوں میں  محض اس ایک گھنٹے میں ۱۱ء۵۵؍ فیصد تک کی  پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے جو ممکن ہی نہیں۔‘‘ انہوں  نے نشاندہی کی کہ ’’ایک ووٹ ڈالنے میں  ۶۰؍ سیکنڈ لگتے ہیں۔‘‘
   ایک گھنٹے میں ۱۱ء۵۵؍ فیصد ووٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اگر آپ اندازہ لگائیں توکچھ سیٹوں پر ۲۵؍ سے ۳۰؍ منٹ پر ایک ووٹ پڑا، جو فی الحقیقت ناممکن ہے۔‘‘  پون کھیڑا نے بتایا کہ ’’  ہم اس کی جانچ کر رہے  ہیں، ریٹرننگ آفیسر سے فارم ۱۷؍ سی حاصل کیا جا رہا ہے جس میں یہ تفصیل ہوتی ہے کہ پولنگ بوتھ پرکس وقت تک  کتنے ووٹ  پڑے ا ور اسکی بنیاد پرمتعلقہ حکام سے شکایت کی جائے گی۔‘‘
الیکشن کمیشن سے انصاف نہیں ملا
 کانگریس لیڈر نے الیکشن کمیشن   کے تعلق سے مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مختلف معاملوں میں الیکشن کمیشن کے پاس گئے مگر کبھی انصاف نہیں ملا۔ جمہوریت کو بچانے کیلئے ہم تمام اقدامات کریں گے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ تمام امیدواروں سے تفصیلات منگوائی گئی ہیں۔  پون کھیڑا نے   بڑودہ اور احمدآباد خطے  میں آخری ایک گھنٹے کی غیر معمولی پولنگ کا بطورخاص حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ویسے توسورت اور راج کوٹ  اور دیگر علاقوں میں بہت کچھ ہوا ہے، مگر مذکورہ ۲؍ خطوں  کے اعدادوشمار ہم اکٹھے کررہے ہیں۔ حیرانی کی بات ہے کہ ایک ووٹ ڈالنے میں ۶۰؍ سیکنڈ لگتے ہیں، (لیکشن جوووٹ پڑے ہیں ان کی بنیاد پر)  اگر آپ ۵؍ بجے سے ۶؍ بجے تک کی پولنگ کا اوسط نکالیں  تو ایک ووٹ ڈالنے میں ۴۵؍ سیکنڈ لگے۔‘‘  کھیڑا نے توجہ دلائی کہ اگر ووٹ اتنے زیادہ اور اتنی تیزی سے پڑ رہے تھے تو پولنگ بوتھ  کے باہر ویسی بھیڑ بھی ہونی چاہئے تھی۔
اتنی ووٹنگ ہوئی تو بھیڑ کیوں نہیں تھی؟
  ان کے مطابق’’ اعدادوشمار کو دیکھیں تو ایک ایک بوتھ  کے  باہر افراتفری مچ جانی چاہئے تھی اور ٹریفک جام ہوجا ناچاہئے تھی بلکہ بھگدڑ مچ جانی چاہئے تھی مگر ایسی بھیڑ نہیں تھی۔ ہمارے اپنے ورکر  اور صحافی ساتھی جو وہاں موجود تھے، کا کہنا تھا کہ ووٹنگ بہت پھیکے انداز میں ہورہی ہے۔ لوگ نکل کر نہیں آرہے ہیں۔‘‘  دوسرے مرحلے میں  ۵؍  سے ۶؍ بجے کے درمیان ووٹنگ میں ساڑھے ۶؍ فیصد اضافے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ’’اس سمت میں کچھ سوالات ہیں جو ہم اٹھارہے ہیں۔ یہ سوالات الیکشن کمیشن سے بھی ہیں، میڈیا سے بھی عوام کی عدالت میں بھی ہیں۔ ‘‘
’ الیکشن اور جمہوریت مکت بھارت کی سازش‘
 کانگریس ترجمان نے الزام لگایا کہ ’’چناؤ مکت اور جمہوریت مکت بھارت بنایا جارہاہے جس کے خلاف سنجیدگی سے آواز بلند کرنی ہوگی۔ ورنہ بہت دیر ہوچکی ہوگی  اور سب کچھ لُٹ چکا ہوگا۔ویجل پور میں ایک گھنٹے میں ۸ء۱۴؍ فیصد ووٹنگ ہوئی۔ آپ سوچ نہیں سکتے کہ اتنے کم وقت میں اتنے ووٹ کیسے ڈالے گئے۔ صفائی دی جاتی ہے کہ حساب کرنے میں وقت لگامگر ۵؍  بجے تک کے اعدادوشمار آچکے تھے، یہ کونسا حساب تھاکہ   اوسطاً ۶؍ سے ۷؍ فیصد ووٹ بڑھ گئے۔ 
یہ کون سا ماڈل ہے؟
  پون کھیڑا نے نشاندہی کی کہ ’’گجرات میں  جس طرح کا غصہ تھا وہ آپ سب نے دیکھا۔ آپ اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ پہلے مرحلے میں پولنگ کیسی پھیکی تھی۔ ایسے  میں حکمراں  جماعت کا ووٹ  ۵؍ فیصد بڑھ جائے یہ سن کر بھی حیرت انگیز معلوم ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ’’ یہ کون ساماڈل ہے۔ نرودہ کی مثال پیش کرتے ہوئے پون کھیڑانے بتایا کہ ۵؍ بجے تک ۴۵ء۲۵؍ فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی تھی جو ۶؍ بجے بڑھ کر ۵۲ء۷۸؍ فیصد ہوگئی۔ نرودہ کا امیدوار ہمیں بتا رہا ہے کہ بھیڑ تو تھی نہیں، یہ ووٹ کہاں سے آئے۔ ایسا ہی اسروا، دریاپور، ویجل پور، وٹوا میں بھی ہوا۔ اسروا میں گھنٹے بھر میں پولنگ ۱۱ء۵۵؍ فیصد بڑھ گئی۔  اوسط نکالیں تو ۲۵؍ سے ۳۰؍ سیکنڈ میں ایک ووٹ،  یعنی بس مشین چل رہی تھی۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK