ایکناتھ شندے کے مطابق اوشیوارہ، گوونڈی، چیتا کیمپ اورٹیگور نگر جیسے علاقے پہلے ری ڈیولپ کئے جائیں گے۔ مالونی کے ڈیولپمنٹ کیلئے وزیر اعلیٰ کی جائزہ میٹنگ بھی ہوئی
EPAPER
Updated: December 15, 2025, 11:06 PM IST | Shahab Ansari and Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ایکناتھ شندے کے مطابق اوشیوارہ، گوونڈی، چیتا کیمپ اورٹیگور نگر جیسے علاقے پہلے ری ڈیولپ کئے جائیں گے۔ مالونی کے ڈیولپمنٹ کیلئے وزیر اعلیٰ کی جائزہ میٹنگ بھی ہوئی
نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے گزشتہ دنوں بیان دیا کہ ممبئی کو جھوپڑوں سے پاک کرنے کیلئے حکومت مہاراشٹر کلسٹر ڈیولپمنٹ ماڈل پر عملدرآمد کرے گی جس میں مرحلہ وار مختلف علاقوں کی بازآبادکاری کی جائے گی۔ البتہ پہلے مرحلے میں ری ڈیولپمنٹ کیلئے اوشیوارہ، چیتا کیمپ اور ٹیگور نگر (وکھرولی) جیسے علاقے منتخب کئے گئے ہیں۔ تاہم مالونی کے ری ڈیولپمنٹ کیلئے ناگپور اسمبلی اجلاس کے دوران ہی ایک جائزہ میٹنگ لی جاچکی ہے۔اس دوران اجلاس ختم ہونے سے قبل نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے ممبئی کو پگڑی سسٹم سے بھی آزاد کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس مقصد کیلئے بھی انہوں نے کلسٹر ڈیولپمنٹ کا سہارا لینے کی بات کہی ہے۔
نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں ۱۷؍ پروجیکٹوں کا انتخاب کیا ہے جن میں سے چند اوشیوارہ، گوونڈی، چیتا کیمپ، ٹیگور نگر اور دیگر علاقے ہیں۔ کلسٹر ڈیولپمنٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نےکہا کہ یہ پروجیکٹ ایک ترقی یافتہ شہر کے اندر ایک شہر کی تعمیر کرنے جیسا ہے کیونکہ اس پروجیکٹ میں بڑی جگہ ملنے پر وہاں راستے، باغات، بچوں کے کھیلنے کیلئے میدان، گاڑیوں کی پارکنگ ، کلب ہائوس، طبی اور تعلیمی سہولیات یہاں فراہم کی جائیں گی۔ ان کے مطابق کلسٹر ڈیولپمنٹ کے ذریعہ یہاں رہنے والوں کی زندگی کا معیار بھی اونچا ہوگا۔
مالونی کےری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے حوالے سے وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کی سربراہی میں ناگپور میں منعقدہ اسمبلی اجلاس کے دوران ۳؍ دن قبل ایک جائزہ میٹنگ کی گئی۔ اس میٹنگ میں وزیر مملکت ڈاکٹر پنکج بھوئیر، مقامی رکن اسمبلی اسلم شیخ اور متعلقہ حکام موجود تھے۔ اس میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ’کلسٹر ماڈل‘ مالونی علاقے کی ترقی کے لئے کارآمد ہوگا۔ اس میٹنگ میں بطور خاص امبوز واڑی، دادا صاحب گائیکواڑ نگر گیٹ نمبر۸؍ اور راجیو گاندھی نگر وغیرہ علاقوں کا تذکرہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ فرنویس نے دوران میٹنگ ہدایت دی کہ مالونی میں جھوپڑوں کا بقیہ سروے مکمل کیا جائے۔ اسی کے ساتھ ہی اس تعلق سے مہاڈا اور ایس آر اے اتھاریٹی کے بازآبادکاری پروجیکٹ کیلئے ایک سروے کرنا چاہئے اور پورے مالونی کا سروے کرنے کے بعد ایک ساتھ رپورٹ سونپی جائے۔ اگر اس میں کچھ قانونی دشواریاں ہوں تو اس کی وضاحت کرنے کے ساتھ الگ الگ کارروائی کی جائے۔
جن علاقوں میں ترقیاتی کام جاری ہے یا منصوبہ بنایا جاچکا ہے، ان کو ترجیح دی جانی چاہئے۔اس دوران یہ بات بھی آئی کہ مالونی میں بازآبادکاری کا رقبہ ۶۴۱؍ ایکڑ ہے۔ اس میں ریاستی حکومت، مہاڈا، میونسپل کارپوریشن اور مالکانہ حقوق رکھنے والی زمینیں شامل ہیں۔ ان زمینوں میں سے۹۸ء۵۶۵؍ ایکڑ اراضی پر کچی آبادیاں ہیں۔ اس کے علاوہ ۲۰ء۷۵؍ ایکڑ رقبہ کھلا ہوا ہے۔ اس تناظر میں وزیراعلیٰ فرنویس نے افسران کو ہدایت دی کہ مالونی میں کچی آبادیوں کی از سر نو تعمیر کے وقت ایک ’کلسٹر ماڈل‘ تیار کیا جائے اور اس پورے علاقے کو مختصر وقت میں دوبارہ تعمیر کیا جائے ۔
اس علاقے میں جھوپڑیوں کی تعداد ۱۴؍ ہزار ہے۔ علاقے میں ترقیاتی منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ علاقہ کچی آبادیوں سے پاک ہوجائے گا اور یہاں بھی مکین عمارتوں میں مقیم ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ فرنویس کے ساتھ میٹنگ میں دیگر شعبوں کے افسران میں تعمیرات عامہ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اسیم کمار گپتا، مہاڈا اور شہری ترقیات (ممبئی) کے سینئر افسر ملند بوریکر، مہاڈا کے نائب صدر سنجیو جیسوال اور دیگرافراد موجود تھے۔
حالانکہ اس تعلق سے مالونی کے مقامی افراد کو زیادہ واقفیت نہیں ہے۔ اس تعلق سے انقلاب نے کئی مقامی افراد سے رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں زیادہ علم نہیں ہے، ہاں اس طرح کی بازگشت ضرور ہے کہ مالونی کو ڈیولپ کیا جانے والا ہے لیکن تفصیل نہیں معلوم۔ مکینوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو بھی حکومت کا منصوبہ ہے، پہلے اسے واضح کیا جائے، ری ڈیولپمنٹ کی تفصیلات بتائی جائیں اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے، زور زبردستی کرتے ہوئے کوئی فیصلہ تھوپا نہ جائے جیسا کہ دھاراوی پروجیکٹ کے تعلق سے متضاد خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔