Inquilab Logo

لوکل ٹرین میں سفرکی اجازت نہ ہونے سے مریضوں کو شدید دقتیں

Updated: January 14, 2021, 11:27 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

بھیونڈی، ممبرا، تھانے اور دیگر مضافاتی علاقوں سے علاج کیلئےممبئی کے اسپتال پہنچنے میں مریضوں کو شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں، تاخیر ہونے پر مریضوں کو بغیر علاج بھی لوٹادیاجاتاہے

Nair Hospital - Pic : midday
نائر اسپتال ۔ تصویر : مڈ ڈے

کوروناوائرس اور لاک ڈائون کی وجہ سے عام مسافروں کو لوکل ٹرین میں سفر نہ کرنےکی اجازت سے بھیونڈی، ممبرا، تھانے اور دیگر مضافاتی علاقوں سے علاج کیلئےممبئی کے اسپتالوں میں پہنچنے میں مریضوں و شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ٹریفک جام ہونے کے سبب بس سے آنے والے مریض وقت پراوپی ڈی میں نہیں پہنچ پارہے ہیں جس سے انہیں بغیر علاج گھر لوٹنا پڑ رہا ہے ۔ اس ضمن میں مریضوں کے متعلقین اور میڈیکل سوشل ورکروں نے نائر اسپتال انتظامیہ سے اوپی ڈی کا وقت بڑھانے کی درخواست کی تھی۔ نائر اسپتال نے اوپی ڈی کےوقت میں ایک گھنٹہ کا اضافہ کیاہے جس سے مریضوں کو راحت ملنےکی امید ہے۔
  انصارمحلہ،بھیونڈی کے سرفراز انصاری نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ لوکل ٹرین کے بندہونےسےبالخصوص دوردراز کےعلاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کےعلاج میں بہت دشواری آرہی ہے ۔ ٹرین میں سفر نہ کرنےکی اجازت سے بسوں میں سفرکرنا پڑرہاہے ۔ جس سے سفرمیں کافی وقت ضائع ہورہاہے ۔ ٹریفک جا م ہونےسےوقت پر اسپتال پہنچنےمیں دقت ہورہی ہے ۔ لیکن اسپتال والے مریضوں کی پریشانی نہیں سمجھ رہے ہیں۔تاخیر ہونے پر علاج نہیں کررہےہیں بلکہ مریض کو لوٹا بھی رہےہیں۔ ‘‘ سرفراز کےمطابق ’’ میری اہلیہ کو پیٹ میں گانٹھ ہوگئی ہے ۔ بھیونڈی میں اس کا علاج نہیں ہوپارہاہے۔ اس لئے مجبوراً اسے نائر اسپتال لے کر جانا پڑرہاہے۔مگر ٹرین میں عام مریضوں کو سفر کرنےکی اجازت نہیں ہے ۔ اس لئے بس سے جانا پڑرہاہے ۔ بس میں سفرکرنےکےدوران ٹریفک وغیرہ کی وجہ سے کافی وقت ضائع ہوجاتاہے ۔ جس کی وجہ سے اسپتال پہنچنے میں تاخیر ہوتی ہے۔لیکن اسپتال والے ہماری پریشانی نہیں سمجھتے۔ وہ ذرا سی تاخیر ہونے پر دوسرے دن بلاتےہیں۔۹؍جنوری کو اہلیہ کے پیٹ میں شدید درداُٹھنے پر میں اسے بھیونڈی سے شام ۴؍بجے لے کر نائر اسپتال روانہ ہوا۔ ۳؍گھنٹے کامشقت بھرا سفر طے کرکےمیں ۷؍بجے نائر اسپتال پہنچا ۔ ایمرجنسی میں ڈاکٹر کو دکھایا۔ ڈاکٹر نے ایک انجکشن لگا کر ۲؍ گھنٹہ انتظارکرنےکیلئے کہا۔ ۲؍گھنٹہ میں آرام ملنے پر ڈاکٹرنے گھرجانے کی اجازت دی اور پیر کو اوپی ڈی میں کیس پیپر وغیرہ بنانےکی ہدایت دی۔ پیرکو ہم لوگ فجر کی نماز کےبعد ہی بھیونڈی سےروانہ ہوئے ۔ اتنی صبح نکلنے کے باوجود نائراسپتال پہنچتے پہنچتے ۱۰؍بج گئے ۔ کیس پیپر بنانےمیں ایک گھنٹہ لگا۔اس کےبعد جب ہم اوپی ڈی میں گئے تو ڈاکٹروںنےکہاکہ وقت ختم ہو گیا ہے۔منگل کو آنا۔ اتنی پریشانی اُٹھانےکےباوجود علاج شروع نہ ہونے پر بڑی تکلیف ہوئی۔بعدازیں ہم نے میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی سے رابطہ کیااوراپنی پریشانی بیان کی۔ شعیب نے ڈاکٹروں سے منت سماجت کرکے میری  اہلیہ کا علاج شروع کرایا ۔ اب ہمیں سونوگرافی کیلئے جمعرات کو پھر فجرکی نماز کے بعد ہی بھیونڈی سے نائر اسپتال کیلئے روانہ ہوناہے ۔ ہمارے علاوہ دوردراز کےعلاقو ں سے آنےوالے دیگر مریض بھی اس طرح کی پریشانیوں سے بیزارہیں۔ لہٰذانائر اسپتال انتظامیہ اگر اوپی ڈی کے وقت میں اضافہ کرتاہے تو بڑی آسانی ہوسکتی ہے ۔‘‘
  میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے اس ضمن میں انقلاب کو بتایاکہ ’’ لوکل ٹرین میں عام مسافروں خصوصی طورپر مریضوں کو سفر کی اجازت نہ ہونے سے بھیونڈی، ممبرااور تھانے کےمریضوں اور ان کےرشتے داروں کو بڑی دقت ہورہی ہے ۔ مجبوراً یہ لوگ بس کے ذریعے اسپتال آرہے ہیں لیکن اسپتالوںمیں اوپی ڈی کا وقت ۱۱؍بجے تک ہے۔جس کی وجہ سےمتعدد مریضوں کے علاج میں تاخیر ہورہی ہے ۔تاخیر سے اسپتال پہنچنے کی وجہ سے کیس پیپر بنانے اور اوپی ڈی میں مریض کو ڈاکٹرکو دکھانےکا وقت ختم ہوجارہاہے ۔ اس طرح کی شکایتیں روز آرہی ہیں۔ جوغریب مریض بھیونڈی وغیرہ سے آرہےہیں ان کا علاج نہیں ہوپارہاہے ۔ ایسےمیں اسپتال انتظامیہ کو چاہئےکہ وہ اوپی ڈی کےوقت میں کچھ اضافہ کرے۔‘‘
  انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’اسی پریشانی کو دیکھتے ہوئے سنیچر کو کچھ  مریضوں کے رشتے داروں اور میں نے نائر اسپتال کے ذمہ داران کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی۔ مریضوںکی پریشانی دیکھتے ہوئے پیر کو نائر اسپتال انتظامیہ نےاوپی ڈی کے وقت میں ایک گھنٹہ کا ا ضافہ کیا ۔ اب ۱۱؍ کے بجائے ۱۲؍بجے تک اوپی ڈی جاری رہے گی۔ اس بارےمیں نائر اسپتال کےڈین نے جو تحریری ہدایت جاری کی ہے اس میں یہ اطلاع دی گئی ہےکہ جب تک تمام مسافروں کیلئے لوکل ٹرین شروع نہیں ہوتی اس وقت تک اوپی ڈی ۱۲؍بجے تک جاری رہے گی۔اس طرح کی سہولت فی الحال نائر اسپتال میں دی گئی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK