Inquilab Logo

ہم لوگ دہلی شاہین باغ کی حمایت میں ہمیشہ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے

Updated: March 25, 2020, 9:22 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

دہلی کے تاریخی شاہین باغ احتجاج کو پولیس نے ختم کردیا ہے جس کے سبب ملک کے مظاہرین میں کچھ ناراضگی پائی جارہی ہے لیکن کوروناوائرس کے پیش نظر وہ مجبور اور بے بس نظر آرہے ہیں۔

Shaheen Bagh Protest Postpone - Pic : PTI
شاہین باغ احتجاج ملتوی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 دہلی کے تاریخی شاہین باغ احتجاج  کو پولیس نے ختم کردیا ہے جس کے سبب  ملک کے مظاہرین میں کچھ ناراضگی پائی جارہی ہے لیکن کوروناوائرس کے پیش نظر وہ مجبور اور بے بس نظر آرہے ہیں۔
ممبرا شاہین باغ 
 ممبرا شاہین باغ میں مسلسل دھرنے پر بیٹھنے والی ریحانہ شیخ  اس تعلق سے کہا کہ’’ کورونا وائرس ملک اور پوری دنیا میں پھیل چکا ہے ۔ ایسے حالات میں ہمیں حکومت کو تعاون کرنا چاہئے اور مجھے لگتا ہے کہ اسی لئے دہلی شاہین باغ کی ماؤں ،بہنوں اور طالبات نے اپنا دھرنا ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممبرا شاہین باغ کا دھرنا بھی ہم نے علمائے کرام سے مشورے کے بعد ہی ۶۴؍  ویں روز واپس لیا تھا۔ ‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’ دہلی شاہین باغ کی خواتین اورہمارا دھرنا ضرور ملتوی کیا گیا ہے لیکن ہمارا احتجاج جاری ہے۔ میرے خیال میں اگر دہلی شاہین باغ میں بھیڑ کو قابومیں کیا جاتا تو دھرنا    ۵، ۶؍ خواتین کے ساتھ  اور ضروری احتیاط کے ساتھ جاری رکھا جاسکتا تھا۔ البتہ ابھی ہماری فوقیت کورونا وائرس سے ریاست اور ملک کے شہریوں کو بچانا ہے۔‘‘اس سلسلے میں ممبرا شاہین باغ کے ایک منتظم سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’کورونا وائرس کی وبا کے سبب وہاں ۴؍ خواتین بیٹھی ہوئی تھیں اور پولیس نے انہیں پنڈال سمیت ہٹا دیا ۔دہلی شاہین باغ کے ایک منتظم سے ہماری بات چیت ہوئی ہےجس کے دوران انہوںنے بتایا ہے کہ وہ بھی شاہین باغ کے پنڈال سے خیر اور فلاحی کام کرنے والے تھے لیکن پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی اور پورے پنڈال کو ہی ہٹا دیا ہے۔ممبرا شاہین باغ کے پنڈال سے بھی خیر کے کام ہو رہے ہیں اور ایسے غریب شہریوں کو کھانا اور انا ج تقسیم کیا جارہا ہے جو کورونا وائرس کےپیش نظر کرفیو کی وجہ سے کھانے پینے کے محتاج ہو گئے ہیں۔‘‘
بھیونڈی شاہین باغ 
 جماعت اسلامی کے مقامی امیر اوربھیونڈی شاہین باغ کے منتظم ’سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی‘ کے اہم رکن مولانا اوصاف فلاحی نے  شاہین باغ کے احتجاج کو ختم کرانے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پولیس کی زیادتی ہے۔پولیس نے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے نام پر شاہین باغ کو اُجاڑ دیا جس کی جتنی مذمت کی جائے ،کم ہے۔کورونا کے نام پر جس طرح سے انہیں اُٹھایا گیا اسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ہےکیونکہ خواتین بھیڑ نہیں کررہی تھیں۔وہ تخت پر دور دور بیٹھ کر احتجاج کررہی تھیں نیز وہ سبھی احتیاطی تدابیر بھی اختیار کررہی تھیں جو حکومت نے ضروری بتایا تھا۔وہ اپنے ہاتھوں میں دستانے پہنے ہوئی تھیں،سینیٹائزر کااستعمال کررہی تھیںلیکن چونکہ پولیس کو یہ احتجاج کسی بھی طرح ختم کرنا تھا سو انہوں نے کورونا کی آڑ میں اسے ختم کرادیا ۔پولیس اس لئے بھی کامیاب ہوگئی کہ اس وقت وہاں خواتین قلیل تعداد میں تھیں۔ اگر وہ زیادہ ہوتیں تو پولیس کا کوئی بھی حربہ کام نہیں کرتا۔‘‘
 سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کے رکن فاضل انصاری نے کہا کہ ’’شاہین باغ کے احتجاج کو ختم کرانے کیلئے پولیس نے کورونا کاسہارا لیا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کو اخلاقی طور پر یہ زیب نہیں دیتا۔ شاہین باغ  مظاہرین نے بھی ملک کے مفاد میں ہی اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی تنازع اور تصادم کی صورت پیدا نہ ہو کیونکہ ملک اس وقت سنگین مسائل سے دوچار ہے۔‘‘
مالیگاؤں شاہین باغ 
  ۱۰۰؍ دن  سے دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاج کو جارحیت کے بَل پر ختم کروانا قابلِ مذمت ہے۔  ان خیالات کا اظہار مالیگاؤں شاہین باغ کی مہرالنساء اشفاق احمد نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے مودی حکومت کی بین الاقوامی سطح پربے عزتی ہورہی تھی  ، اسی کو چھپانے کیلئے شاہین باغ  کا احتجاج ختم کروایا گیاہے ۔ ہمیں بھی اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ کورونا وائرس سے پورا ملک نبرد آزما ہے لیکن اس کی آڑ  میں اپنی خفت مٹانا ناقابل برداشت ہے۔ شاہین باغ دہلی کا احتجاج ختم کرانا تھا تو بہتر طور پر گفت و شنید کے ذریعے بھی کیا جا سکتا تھا لیکن روایت کے مطابق زعفرانی سیاسی جماعت نے بے غیرتی کا مظاہرہ کیا۔ ‘‘ اسی طرح  عالمہ زلیخہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ہمیں بھی سمجھ رہا ہے کہ جان ہے تو جہان ہے۔ کورونا وائرس کی طرح ہندوستانی عوام کیلئے شہریت ترمیمی قانون بھی نقصان دہ ہے. دہلی کے شاہین باغ میں گزشتہ ۱۰۰؍دن سے سردی،  گرمی اور بارش برداشت کرنے والے مظاہرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک  کرتے ہوئے اٹھا دینا جمہوری قدروں کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔ اس واقعے سے پورے ملک میں انصاف پسندوں کو تکلیف ہوئی ہے۔ توڑ پھوڑ اور دہشت پھیلا کر انصاف کی آواز دبائی نہیں جا سکتی۔ مستقبل قریب میں اربابِ اقتدار کی من مانی کے خلاف ملک ایک مرتبہ پھر صف آرا ہوگا۔‘‘
پونے شاہین باغ
 یاسمین شیخ ( شاہین باغ پونے ) کے مطابق ’’کورونا کی آڑ میں جس طرح سے دہلی پولیس نے زور زبردستی  سے دہلی میں  جاری احتجاج کو ختم کریا،  وہ نہایت ہی افسوسناک ہے۔ ہمارا ملک دنیا کی دوسری بڑی جمہوریت ہونے کا اعزاز رکھتا ہے لیکن موجودہ حکومت اس کے جمہوری اقدار کو ختم کرنے کے در پر نظر آتی، شاہین باغ کسی ٹینٹ یا شامیانے کا نام نہیں بلکہ شاہین باغ ملک کے دستور کو بچانے کی تحریک اور ایک جمہوری نظریہ کا نام ہے، حکومت اپنی طاقت کے بل پر شامیانے تو اکھاڑ سکتی ہے لیکن ہماری تحریک کو کچل نہیں سکتی ۔اگر یہ قانون واپس نہیں ہوا تو اس ملک کی خواتین پھر اٹھے گی اور اس ملک کو بچانے کے لئے اپنی جان کے نذرانے پیش کرے گی۔ ہم لوگ شاہین باغ کی حمایت میں ہمیشہ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK