Inquilab Logo

شہباز شریف نے بھی عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی

Updated: June 01, 2023, 11:41 AM IST | Islamabad

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو راحت، ضمانت میں مزیدتوسیع

Attendance of Imran Khan in Islamabad High Court. (AP/PTI)
اسلام آباد ہائی کورٹ میں  عمران خان کی حاضری۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان  کے سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت میں ۳؍دن کی توسیع کی ہے ۔ ساتھ ہی انہیں احتساب عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت  دی ہے۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق ہائی کورٹ کے  جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیر کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل۲؍  رکنی ڈویژن بنچ نے القادر ٹرسٹ میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت  کی۔عمران خان اپنے وکلاء خواجہ حارث  اور دیگر کے ساتھ عدالت پیش ہوئے اور  ایڈیشنل اٹارنی جنرل، لاء افسران اور نیب قانونی ٹیم بھی عدالت میں پیش  ہوئی۔ خواجہ حارث نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار  اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔ درخواست گزار کی پیشی پر  سیکوریٹی مسائل بھی ہیں اور ان کے آنے پر کروڑوں روپے سیکوریٹی کے نام پر  خرچ ہوتے ہیں۔ مزید سوال جواب کے بعد  عدالت عالیہ  عمران خان کی تین روز  کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں۳؍ دنوں میں احتساب عدالت سے  رجوع کرنے کا حکم بھی دیا۔  دریں اثناءاسلام آباد ہائی کورٹ نے  پی ٹی آئی  کے چیئرمین عمران خان کی۱۰؍روز تک گرفتاری کرنے سے روکنے اور مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم  دے دیا۔

’انتشار پسندوں اور آتش زنی کرنے والوں‘  سے مذاکرات سے انکا 

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں۹؍ مئی کو ہونے والے فسادات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے پرتشدد مظاہروں سے متعلق سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے  مذاکرات کی پیشکش کو یکسر مسترد کر دیا ۔  شہباز  شریف نے کہا کہ ۹؍ مئی کو سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے  والے افراد کو ملک دشمن کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے۔ انہوں  نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ،’’ مذاکرات جمہوریت کی ترقی کی کنجی ہیں لیکن یہ سیاست دانوں کی آڑ میں ’انتشار پسندوں اور آتش زنی کرنے والوں‘ کے ساتھ نہیں ہو سکتے۔‘‘ 
 شہباز  شریف نے اس وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات  سیاسی عمل  کا حصہ ہیں جس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے  اور ترقی کرتی ہے۔  بہت سی سیاسی اور آئینی کامیابیاں اس وقت حاصل ہوتی ہیں جب سیاسی جماعتوں کے  لیڈر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مذاکرات کرتے ہیں لیکن یہاں ایک بہت بڑا فرق ہے کہ انتشار پسند اور آتشزنی کرنے والے جو افراد سیاست دانوں کا روپ دھارتے ہیں اور ملک کے اعلیٰ اداروں پر حملہ کرتے ہیں، وہ مذاکرات کے قابل نہیں ہیں۔
  یادرہےکہ شہباز شریف کا یہ بیان سابق وزیراعظم خان کی جانب سے حکومت سے فوری مذاکرات کرنے کی اپیل کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل   عمران  خان  نے موجودہ حکمراں کو چور کہا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ ان سے کبھی مذاکرات نہیں کریں گے۔
  پاکستان  کے وزیراعظم نے کہا کہ ایسے افراد کو دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے۔ انہوں نےاسے ترقی یافتہ جمہوریتوں کا بھی  ایک مروجہ اصول بھی قرار دیا۔
  دریں اثناء پاکستان کے  وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان پر ۹؍ مئی کو گرفتاری سے قبل فوجی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کے پاس اسے ثابت کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔
 رانا  ثناء اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا؟  انہوں نے کہا ،’’بالکل چلنا چاہئے، کیونکہ  خان نے فوجی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کی اور پھر اسے انجام دیا، میرے خیال میں یہ واضح طور پر ایک فوجی عدالت کا معاملہ ہے ۔ ‘‘راناثناء اللہ  نے پی ٹی آئی چیئرمین پر ذاتی طور پر فسادات کو منظم کرنے اور اکسانے کا بھی الزام لگایا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK