بالی ووڈکی چکاچوند والی دنیا میں کچھ نام شور سے نہیں، نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔ سہیل خان بھی انہی میں شامل ہیں۔
سہیل خان نے کئی اچھی فلمیں بنائی ہیں۔ تصویر: آئی این این
بالی ووڈکی چکاچوند والی دنیا میں کچھ نام شور سے نہیں، نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔ سہیل خان بھی انہی میں شامل ہیں۔ وہ ایسے اداکار ہیں جن کی شناخت کسی ایک کردار، کسی ایک فلم یا کسی ایک مکالمےسے نہیں، بلکہ ایک پورے فلمی خانوادے کے تسلسل سے جڑی ہوئی ہے۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ سہیل خان کی زندگی محض ’سلمان خان کے بھائی‘ ہونے کی کہانی نہیں، بلکہ اس کشمکش کی داستان ہے جو وراثت اور خود اپنی پہچان کے بیچ جاری رہتی ہے۔
سہیل خان۲۰؍ دسمبر ۱۹۶۹ءکوممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدسلیم خان ہندی سنیما کے وہ مضبوط ستون ہیں جنہوں نے جاوید اخترکے ساتھ مل کر ایک عہد ساز مصنف جوڑی کی شکل میں تاریخ رقم کی۔ گھر کا ماحول فلمی تھا، مکالموں کی گونج، کہانیوں کی نشستیں، اور سینما پر سنجیدہ گفتگو،یہ سب سہیل خان نے بچپن سے دیکھا۔ بڑے بھائی سلمان خان سپر اسٹار بنے، چھوٹے بھائی ارباز خان نے بھی اداکاری اورپروڈکشن میں جگہ بنائی۔ ایسے ماحول میں سہیل کیلئے فلموں میں آنا کوئی حادثہ نہیں تھا، مگر فلموں میں خود کو منوانا ایک الگ جنگ تھی۔
سہیل خان نے اپنے فلمی سفر کا آغاز ۱۹۹۷ءمیں فلم ’اوزار سے کیا، تاہم انہیں اصل پہچان ۱۹۹۸ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’پیار کیا تو ڈرناکیا‘ سے ملی۔ اس فلم میں سلمان خان مرکزی کردار میں تھے، جبکہ سہیل نےاس فلم کے رائٹر اور پروڈیوسر کے طور پر کام کیا تھا۔
اس کے بعدسہیل خان نےفلم ’ہیلو برادر‘ کی ہدایت کاری کے فرائض انجام دیئے۔یہ فلم مزاح اور فینٹسی کا امتزاج تھی، مگر باکس آفس پر زیادہ دیر تک ٹک نہ سکی۔
انہوں نے اداکاری کا آغاز۲۰۰۲ء میں فلم’میں نے دل تجھ کو دیا‘ سے کیا جس کے پروڈیوسر اور ہدایت کار بھی وہ خود ہی تھے۔ لیکن یہ فلم بھی زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوسکی۔اس کے بعد انہوں نے مزید کچھ فلموں میں اداکاری کی لیکن کوئی بھی زیادہ کامیاب نہیں ہوسکی۔ ان کی پہلی سب سے کامیاب فلم ’میں نے پیار کیوں کیا؟‘ (۲۰۰۵ء) تھی جس میں انہوں نے سلمان خان کے ساتھ ایک اہم رول ادا کیا تھا۔اس کے بعد انہوں نے ایک اور فلم کی کہانی لکھی جس کے وہ فلمساز اور اداکار بھی تھے۔اس فلم کا نام’فائٹ کلب-ممبرز اونلی‘ تھا۔ ۲۰۰۷ء میں انہوں نے فلم’پارٹنر‘ پروڈیوس کی ۔ان کے بھائی سلمان خان اور گووندہ کی اداکاری سے سجی یہ فلم کافی پسند کی گئی۔ بطور پروڈیوسر ان کی سب سے بڑی کامیاب فلم ۲۰۰۹ءکی ’ریڈی‘ ثابت ہوئی، جس میں سلمان خان نے مرکزی کردار ادا کیا۔ یہ فلم نہ صرف تجارتی طور پر کامیاب رہی بلکہ عوامی تفریح کی علامت بھی بنی۔
سہیل خان نے بطور پروڈیوسر یہ بات بخوبی سمجھ لی کہ عوام کیا دیکھنا چاہتے ہیں،سادہ کہانی، بھرپور تفریح،اور بڑے ستاروں کی موجودگی۔ انہوں نے کبھی خود کو سنجیدہ یا متوازی سینما کا علمبردار ثابت کرنےکی کوشش نہیں کی۔ ان کا راستہ وہی رہا جو روایتی بالی ووڈ کا ہے، جہاں فلم گھر کے ہر فرد کے لیے تفریح بنے۔سہیل خان کی شخصیت میں ایک عجیب تضاد ہے۔ وہ نہ مکمل طور پر اسکرین کے آدمی ثابت ہوئے، نہ مکمل طور پر پردے کے پیچھے رہنے والے فنکار۔ وہ دونوں دنیاؤں کے بیچ کھڑے نظر آتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ان کا فلمی سفر ہموار نہیں رہا، مگر مکمل ناکام بھی نہیں کہاجا سکتا۔ وہ اس نسل کے نمائندہ ہیں جہاں خاندانی پس منظر دروازہ تو کھول دیتا ہے، مگر اندر تک پہنچنے کے لیے اپنی صلاحیت خود منوانی پڑتی ہے۔