• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

انسانیت کیخلاف جرائم پر شیخ حسینہ کو سزائے موت

Updated: November 18, 2025, 12:23 AM IST | New Delhi

بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم کو خصوصی ٹربیونل نے سیکڑوں شہریوں کے قتل کا مجرم قراردیا، ڈھاکہ نے نئی دہلی سے حوالگی کا مطالبہ کیا

Bangladesh`s ousted Prime Minister Sheikh Hasina Wajid is living in exile in India.
بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں

عوامی احتجاج کو آہنی پنجوں سے کچل کر اپنااقتدار بچانے کی کوشش  کے باوجود تختہ پلٹ کا شکار ہو جانےوالی  بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم۷۸؍ سالہ شیخ حسینہ  واجد کو’’دی انٹرنیشنل کرائم ٹربیونل -بنگلہ دیش‘‘ (آئی سی ٹی- بی ڈی)  نے ’’انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کا مرتکب قرا ردیتے ہوئے سزائے موت سنائی ہے۔ ٹربیونل کو عرف عام میں اسپیشل ٹربیونل کہا جاتا ہے۔  اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش نے ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ نئی دہلی نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان عوام کے بہترین مفادات کیلئے پابند عہد ہے۔‘‘یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں  اپنے خلاف بغاوت کو کچلنے میں ناکام رہنے کے بعد شیخ حسینہ فرار ہوکر ہندوستان آگئی تھیں اور تب سے یہیں  جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ اسپیشل ٹربیونل   نے ان کی غیر موجودگی میں ان کے خلاف کئی ماہ تک مقدمہ کی شنوائی کرنے کے بعد  پیر کو فیصلہ سنایا ہے۔  شیخ حسینہ نے اپنے خلاف ٹربیونل کے فیصلے کو ’’دھوکہ ‘‘ قرار دیا ہے۔ا نہوں  نے ٹربیونل کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا اورکہا  کہ یہ  غیر منتخب حکومت کے ذریعہ قائم کیاگیا ٹربیونل  ہے جس کے پاس کوئی جمہوری حق نہیں ہے۔ 
خصوصی ٹربیونل کافیصلہ
 خصوصی ٹربیونل نے فیصلہ سنایا ہے کہ  شیخ حسینہ  نے جولائی  میں طلبہ کی تحریک کے دوران مظاہرین  کے قتل عام کا حکم دیا  اور انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں۔کئی ماہ جاری رہنے والے اس مقدمے میں عدالت نے اُنھیں گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کو کچلنے کے لیے مہلک کریک ڈاؤن کا حکم دینے کا قصور وار ٹھہرایا۔  دوسری جانب شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے سے قبل بنگلہ دیش میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کے آبائی علاقے اور ان کی جماعت کے گڑھ گوپال گنج اور دو قریبی اضلاع میں سیکوریٹی سخت کر دی گئی ہے۔
 لیک شدہ فون کال سے جرم ثابت ہوا
 عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لیک فون کال کے مطابق شیخ حسینہ نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات  دیئے۔ انہوں نے طلبہ کے مطالبات سننے کی بجائے فسادات کو ہوا دی اور طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کے کئی توہین آمیز کوششیں کیں۔  
 فیصلے کے پیش نظر حالات کشیدہ
 ڈھاکہ ٹربیون کے مطابق فیصلے کے وقت شہر کی سڑکوں پر غیر معمولی طور پر سناٹا چھایا  رہا۔ اس کی وجہ حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ کی طرف سے شٹ ڈاؤن ہڑتال کی اپیل قرار دی جا رہی ہے۔ فیصلے کے وقت شیخ حسینہ کے۳؍ شریک  ملزمین میں سے صرف ایک عدالت میں پیش ہوا ۔  سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس چودھری عبداللہ المامون واحد ملزم ہیں جو عدالت میں موجود  رہے۔ چودھری نے گزشتہ سال بغاوت میں ملوث ہونے پر جولائی میں جرم قبول کیا تھا اور سرکاری گواہ کے طور پر گواہی دی۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ایک اور شریک ملزم سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال دونوں روپوش ہیں۔ شیخ حسینہ واجد کے بیٹے نے عدالتی فیصلے کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جانتے تھے کہ فیصلہ کیا ہوگا۔سابق حکومت کے مشیر رہنے والے سجیب واجد نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ میری والدہ  ہندوستان میں محفوظ ہیں۔۵؍ اگست۲۰۲۴ء کو شیخ حسینہ کا فوجی طیارہ غازی آباد کے ہندن ایئربیس پر اس وقت اترا تھا جب وہ بنگلہ دیش میں ہونے والے زبردست احتجاج کے خوف سے فرار ہو گئی تھیں۔ 
  ہندوستان سے حوالگی کا مطالبہ
  بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے خصوصی ٹربیونل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس بنیادی اصول کی توثیق کرتا ہے کہ ’’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں  ہے۔‘‘ بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے فیصلے کے چند ہی گھنٹوں بعد جاری کئے گئے ایک بیان میں ہندوستان سے بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ہم حکومت  ہند سے اپیل کرتے ہیں کہ مجرم قرار دیئے گئے افراد کو فوری طور پر بنگلہ دیشی حکام کے حوالے کردیں۔‘‘ بیان میں  ہندوستان اور   بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی معاہدہ کا حوالہ دیاگیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے تحت حکومت ہند شیخ حسینہ اوران کے وزیر داخلہ کو ڈھاکہ کے سپرد کرنے کی پابند ہے۔  ہندوستان نے بنگلہ دیش کے اس بیان کا براہ راست کو ئی جواب نہیں دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK