• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش کا ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ

Updated: November 17, 2025, 7:59 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش نے ہندوستان سے مطالبہ کیا ہے کہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال کو حوالے کیا جائے، جنہیں انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے ۲۰۲۴ء کے طلبہ مظاہروں کے دوران ’’انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی ہے۔ ڈھاکہ نے ہندوستان کو یاد دلایا کہ حوالگی معاہدے کے تحت دونوں شخصیات کی واپسی ’’لازمی ذمہ داری‘‘ ہے۔ دوسری جانب حسینہ نے بھارت میں روپوشی کے دوران فیصلے کو ’’متعصب، سیاسی طور پر محرک‘‘ اور ’’غیر منتخب حکومت کی کارروائی‘‘ قرار دیتے ہوئے خود پر لگائے گئے الزامات مسترد کر دیئے ہیں۔

Bangladesh`s ousted Prime Minister Sheikh Hasina. Photo: INN
بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیشی حکومت نے ہندوستان پر زور دیا ہے کہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال کو ڈھاکہ کے حوالے کرے۔ دونوں لیڈروں کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے نے گزشتہ سال کے طلبہ مظاہروں اور سرکاری کریک ڈاؤن کے دوران ’’انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کے ارتکاب پر سزائے موت سنائی ہے، جن واقعات میں عوامی لیگ کے سیکڑوں کارکنان ہلاک ہوئے تھے۔ بنگلہ دیشی وزارتِ خارجہ نے ہندوستانی حکام کو لکھے گئے خط میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجود حوالگی معاہدے کے تحت حسینہ کی واپسی ہندوستان کی ’’لازمی ذمہ داری‘‘ ہے۔ بیان میں خبردار کیا گیا کہ ’’انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو پناہ دینا غیر دوستانہ طرزِ عمل اور انصاف سے انحراف ہوگا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: معزول وزیراعظم شیخ حسینہ ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کی مرتکب، سزائے موت

عبوری وزراعظم محمد یونس کا بیان
فیصلے کو ’’تاریخی‘‘ قرار دیتے ہوئے عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے عوام سے پرسکون رہنے اور کسی بھی قسم کے انتشار سے دور رہنے کی اپیل کی۔ حکومت کے مطابق فیصلہ طلبہ بغاوت کے شہداء کے خاندانوں میں جذبات ابھار سکتا ہے، تاہم امن و امان برقرار رکھنا ضروری ہے۔

شیخ حیسنہ کا بیان
دوسری جانب، شیخ حسینہ نے ہندوستان میں روپوشی کے دوران جاری بیان میں فیصلے کو ’’متعصبانہ، سیاسی طور پر محرک‘‘ اور ’’غیر منتخب حکومت کے دباؤ میں دیا گیا‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ٹربیونل جانبدار ہے اور ان کے خلاف ’’پہلے سے طے شدہ‘‘ فیصلہ سنایا گیا۔ حسینہ کا کہنا ہے کہ وہ صرف ایسے ٹربیونل کے سامنے پیش ہوں گی جو غیر جانبدار ہو، اور انہوں نے عبوری حکومت کو چیلنج کیا کہ معاملہ عالمی فوجداری عدالت میں لے جایا جائے۔ حسینہ نے مزید کہا کہ ان کے خلاف پیش کئے گئے شواہد ’’سیاق و سباق سے ہٹ کر‘‘ اور ’’نامکمل‘‘ ہیں، جبکہ زمین پر آپریشنل کنٹرول سیکوریٹی فورسیز کے پاس تھا جو اپنے قانونی دائرہ کار میں کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے حکومت پر عوامی لیگ کے لیڈروں کے گھروں اور کاروبار کو نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا۔
ٹرائل کے دوران ٹربیونل نے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں اور سابق پولیس چیف چودھری عبداللہ المامون کو بھی سزائے موت سنائی، تاہم المامون کو بعد ازاں معافی مانگنے پر معاف کر دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تینوں شخصیات نے مظاہرین کے خلاف کارروائی میں مشترکہ طور پر کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی مزاحمتی گروپس کا امریکی قرارداد کے مسودے پر سخت ردِعمل

کیا شیخ حسینہ  فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتی ہیں؟
قانون کے مطابق حسینہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتی ہیں۔ تاہم ان کے بیٹے اور مشیر سجیب واجد کے مطابق وہ اپیل اسی وقت دائر کریں گی جب عوامی لیگ کی شمولیت کے ساتھ ایک جمہوری حکومت دوبارہ اقتدار سنبھالے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK