Inquilab Logo

لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود دکاندار دکانیں نہیں کھول رہےہیں

Updated: August 11, 2020, 7:47 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

حکومت نے ۵؍اگست سے دکانیں روزانہ کھولنےکی اجازت دی ہے مگر کاروبار نہ ہونے ،دکان کاکرایہ ، بجلی کا بل ،ملازمین کی تنخواہ اور دیگر اخراجات برداشت کرنا ان کیلئے مشکل ہورہا ہے

Shop - Pic : Inquialb
کاروبار ٹھیک نہ ہونے کے سبب ناگپاڑہ علاقے میں کئی دکانیں بند نظر آرہی ہیں۔ (تصویر: انقلاب

 حکومت نے۵؍اگست سے لاک ڈائون میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئےروزانہ صبح ۹؍ بجے سے شام ۷؍بجے تک دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت دی ہے،  اس کے باوجود متعدد علاقوںمیں دکاندارکاروبار نہ ہونے ، دکان کا کرایہ ، بجلی بل اور ملازمین کی تنخواہ جیسے اخراجات کے سبب دکانیں نہیں کھول رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ  جو گاہک آرہے ہیں،  وہ اس قدر مول تول کر رہے ہیں کہ  چیزوں کی اصل قیمت بھی نہیں مل رہی ہے۔ ان تمام پریشانیوں سے بہتر ہے کہ دکان ہی بند  رکھی جائے ۔
 ناگپاڑہ پر واقع امپریل فٹ ویئر کے فہیم منصوری کےمطابق ’’حکومت نے لاک ڈائون میں نرمی کرکےدکان روزانہ کھولنےکی اجازت تو دی ہے مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ جب دکانداری ہی نہیں ہوگی تو دکان کھولنے کا کیا فائدہ  لیکن دکان کھولنے سے  ہماری پریشانیاں ضرور بڑھ گئی ہیں ۔ سب سے پہلےتو یہ کہ  دکان مالک کسی طرح کی رعایت نہیں دے رہا ہے ۔  دکان بندرہےگی تو دکان مالک کو چلے گامگر دکان کھلنے پر کرایہ ہرحال میں چاہئے، اس  میں کسی طرح کی چھوٹ بھی نہیں دی جارہی ہے ۔ علاوہ زیں بجلی بل کا خرچ بھی بے وجہ بڑھ رہاہے ۔ملازمین کی تنخواہ کا بھی مسئلہ ہے ۔ میں نے اپنی دکان کےدونوں ہی ملازمین کو گائوں بھیج دیا  ہے، اس کے باوجود جو خرچ ہے وہ آمدنی سے پورا نہیں ہوسکتاہے ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ لاک ڈائون  سے شہریوں کی قوت ِخرید بھی بری طرح متاثرہوئی ہے۔ کوئی فضول پیسے خرچ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔دن بھر میں کچھ گاہک آتے بھی ہیں تو وہ اس قدر مول تول کرتےہیں کہ مال کی اصل لاگت بھی نہیں نکل رہی ہے۔ ایسےمیں صرف پونجی ختم ہورہی ہے ۔ اس لئے متعدد دکانداروںنے ڈھیل کے باوجود دکانیں نہیں کھولی ہیں ۔ میری دکان سے متصل ۳؍دکانیں اب بھی بند ہیں۔ ‘‘
 بائیکلہ اسٹیشن روڈ کی سن لائٹ لانڈری کے مالک اقبال پٹیل نے بتایاکہ ’’ میری لانڈری میں عموماً مزدور طبقے کےافراد کپڑے دھلانے آتےہیں لیکن کووڈ ۱۹؍  سے بیشتر مزدور اپنے گائوں چلے گئے ہیں ۔ ایسے میں اگر دکان کھولتا بھی ہوںتو کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ جب کام ہی نہیں ہوگاتو دکان کھول کر کیافائدہ۔دوسرے ملازمین کی بھی قلت ہے۔ استری کرنےوالا نہیں ہے۔ دھوبی گھاٹ بند ہے۔ اگر کچھ آرڈر ملتابھی ہے تو کپڑوں کے دھونے کاکوئی بندوبست نہیں ہے ۔ اتوار کو۴؍گھنٹہ دکان کھول کر بیٹھا تھا۔ ایک دولوگ کپڑا دھلوانے آئے بھی مگر کپڑے دھونےکا جب کوئی انتظام نہیں ہے تو ان کا کپڑا لے کر میں کیاکرتا۔ اس لئے انہیں واپس کردیا۔ ایسےحالات میں دکان کھولنےکا کوئی مطلب نہیں ہے ۔ اس لئے جب تک حالات معمول پر نہیں آتے، دکان بند رکھنا  ہی بہترہے ۔‘‘
 موٹھامارکیٹ ، گلشن ِ ایران ہوٹل  کے قریب گھڑیوں کا کاروبار کرنے والے محمد آفاق حسین کے بقول’’جن کی اپنی دکان ہے،  انہیں فکر نہیں ہےلیکن جوافراد کی کرایہ کی دکان ہے ، وہ بہت پریشان ہیں۔ کاروبار ہو یانہ ہو،  انہیں بہر حال دکان کا کرایہ ادا کرناہے ۔ کاروبار بھی برائے نام ہے۔  میں دکان ضرور کھول رہاہوںمگر بیشتر اوقات خالی بیٹھارہتاہوں لیکن دکان کھولنا بھی ضروری  ہے ورنہ گاہکوں کے ادھر ادھر ہونےکا اندیشہ ہے۔میرا ہول سیل کابھی کام ہے ۔  دکان بند ہونے سے تھوک گاہکوں کے ہاتھ سے نکل جانےکا اندیشہ ہے ۔ اس وجہ سے نقصان کےباوجود دکان کھول رہاہوںمگر یہ بھی سچ ہے کہ مذکورہ وجوہات کی وجہ سے متعدد دکاندار دکانیں نہیں کھول رہےہیں۔‘‘
  گرانٹ روڈ پر واقع اوپل شوز کے مالک محمد جواہر احمد نے بتایاکہ ’’جن کی اپنی دکانیں ہیں، انہیں کرایہ ادا کرنےکی فکر نہیں ہے مگر جن کی دکانیں کرایہ پر ہیں وہ زیادہ پریشان ہیں کیونکہ کاروبار نہ کے برابر ہے۔ اسٹاف ، الیکٹر ک بل اور دیگر اخراجات سے بھی دکاندار پریشان ہیں۔ میری بھی دکان کرایہ پر ہے مگر دکان مالک سےاچھے مراسم کی وجہ سےاس نے سہولت دی ہے ۔ ا س لئے کچھ راحت ہے ورنہ جس طرح کا کاروبار ہورہاہے، اس کے مدنظر دکان جاری رکھنا مشکل تھا۔کئی دکانیں ان ہی وجوہات کی بنا پر بند ہوگئی ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK