• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا اعلان،سرکاری دفاتر بند

Updated: October 01, 2025, 10:07 PM IST | Washington

فیڈرل فنڈنگ بڑھانے کی منظوری نہ ملنے کے بعد یہ اعلان کیا گیا، لاکھوں ملازمین کی تنخواہیں متاثر ہوںگی، سرکاری ادارے بند،ہر ہفتے ایک ارب ڈالر کا نقصان

The US Parliament has been shut down due to a lack of agreement between the government and Democrats. (Photo: Agency)
امریکی پارلیمنٹ میں حکومت اور ڈیموکریٹس میں اتفاق نہ ہونےکی وجہ سےشٹ ڈائون ہو گیا ہے۔(تصویر: ایجنسی)

امریکہ میں یکم اکتوبر ۲۰۲۵ءسے وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ تقریباً ۷؍ سال بعد یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے جب فیڈرل فنڈنگ بڑھانے کا بل سینیٹ سے منظور نہ ہو سکا۔ منگل کو سینیٹ میں نصف شب تک بل پاس کرنے کی آخری مہلت تھی مگر ۶۰؍ ووٹوں کی ضرورت کے باوجود ٹرمپ حکومت کو صرف ۵۵؍ ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔  اس کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر حکومت بند کرانے کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ فیڈرل ملازمین کو برطرف کرنے کی کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں۔
شٹ ڈائون سے کیا ہو گا ؟
 شٹ ڈاؤن کے نتیجہ میں امریکی سرکاری ایجنسیاں قانون نافذ کرنے جیسی ضروری سرگرمیوں کو چھوڑ کر باقی تمام کام روک دیں گی ۔ شٹ ڈاؤن کا مطلب ہی یہ ہے کہ حکومت کے بغیر بجٹ کے چلنے والے شعبے معطل ہو جاتے ہیں۔ ہر سال امریکہ کی حکومت اگلے مالی سال کے لئے بجٹ پاس کرتی ہے۔ اگرپارلیمنٹ میں  وقت پر اتفاق رائے قائم نہ ہو تو کئی محکموں کو فنڈز  نہیں ملتے ہیں اور حکومت ہی شٹ ڈائون ہو جاتی ہے۔ یہ شٹ ڈائون ۶؍ سال کے بعد ہوا ہے اور اسی وجہ سے ٹرمپ ڈیموکریٹس پر شدید برہم ہیں۔ 
امریکی معاشرے پر اثرات 
 امریکہ معاشرے پر بھی شٹ ڈاؤن کے وسیع اثرات پڑتے ہیں۔ فیڈرل سروسیز میں تاخیر، ملازمین اور چھوٹے کاروباروں میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔ جب بجٹ نہ ہو تو کئی سرکاری محکمے اور سروسیز بند کر دی جاتی ہیں۔  انتہائی ضروری سروسیز جیسے پولیس، ایمرجنسی اسپتال  اور ایئر ٹریفک ہی کنٹرول چلتے رہتے ہیں۔ مگر باقی سروسیز جیسے نیشنل پارکس، متعدد سرکاری دفاتر، امیگریشن کیسیز کی خدمات  بند یا سست ہو جاتی ہیں۔ بجٹ کی کمی سے لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں رک جاتی ہیں، جو بعد میں ملتی ہیں۔ بجٹ نہ ہونے پر ملازمین کو ادائیگی کے بغیر چھٹی بھی دی جاتی ہے۔ پاسپورٹ اور ویزا جاری کرنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔سوشل سیکوریٹی  یا میڈی کیئر سروسیز میں بھی  رکاوٹیں آتی ہیں۔ سرکاری ویب سائٹس اور ہیلپ لائنز بند یا سست ہوجاتی ہیں ۔ نیشنل پارکس کے علاوہ میوزیمز اور سرکاری پروگرامز معطل ہو سکتے ہیں۔ سرکاری محکموں کے بند ہونے سے چھوٹے کاروباروں کو مالی امداد میں تاخیر یا رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔غرضـ اس شٹ ڈائون کے وسیع اثرات پڑتے ہیں۔ 
امریکی معیشت پر کیا اثر پڑتے ہیں؟
    کانگریس بجٹ آفس کے ڈائریکٹر کے شٹ ڈاؤن سے پہلے جاری کردہ ایک خط کے مطابق، ہر روز تقریباً ۷؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار فیڈرل ملازمین کو چھٹی پر بھیجا جا سکتا ہے، جس سے روزانہ ۴۰۰؍ ملین ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ شٹ ڈاؤن امریکی معیشت پر منفی اثر ڈالے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ میں تین بار شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے۔تازہ شٹ ڈائون کی وجہ سے امریکی معیشت کویومیہ بنیاد پر ایک ارب ڈالرس کا نقصان ہو گا۔ 
پہلا شٹ ڈائون کب ہوا تھا ؟
  امریکہ کا پہلا شٹ ڈاؤن۱۹۹۵ء میں ہوا تھا۔ اس کے بعد مزید ۶؍ مرتبہ ہوا  جن میں سے تین ٹرمپ کے دور میں  کئے گئے۔ سابق صدر بل کلنٹن کی حکومت میں۱۹۹۵ءمیں سب سے طویل شٹ ڈائون ہوا تھا جو۳۵؍ دن تک جاری  تھا ۔ امریکی سرکاری دفاتر کے مطابق۲۰۱۸ء میں جو شٹ ڈائون ہوا وہ  ۳۴؍دن تک چلا جس میں ۳؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار ملازمین کو چھٹی پر بھیجا گیا۔ یہ جزوی شٹ ڈاؤن تھا کیونکہ کانگریس نے کچھ اخراجات کے بل پاس کر د ئیے تھے جس سے لاکھوں ملازمین کام اور تنخواہ جاری رکھ سکے۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق، اس شٹ ڈاؤن میں ۸؍ لاکھ سے زائد ملازمین چھٹی پر چلے گئے تھے۔ یہ واضح رہے کہ شٹ ڈائون کی تاریخ امریکہ میں بہت پرانی نہیں ہے کیوں کہ ۱۹۹۵ء سے قبل جب بھی ایسا موقع آیا ہے کہ امریکی حکومت اور پارلیمنٹ کےدرمیان اتفاق رائے ہو گیاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK