منریگا کی منسوخی پر حکومت کوپھر آڑے ہاتھوں لیا، دیہی آبادی پر اس کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا، عوام کو متنبہ کیا کہ قومی غذائی تحفظ ایکٹ اگلا نشانہ ہوسکتاہے
EPAPER
Updated: December 23, 2025, 10:35 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
منریگا کی منسوخی پر حکومت کوپھر آڑے ہاتھوں لیا، دیہی آبادی پر اس کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا، عوام کو متنبہ کیا کہ قومی غذائی تحفظ ایکٹ اگلا نشانہ ہوسکتاہے
کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نےمنریگا کی منسوخی پر ایک بار پھر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ مودی حکومت حقوق پر مبنی قانونی ڈھانچہ کو ختم کررہی ہے۔ انہوں نےمتنبہ کیا کہ فوڈ سیکوریٹی ایکٹ ۲۰۱۳ء(قومی غذائی تحفظ قانون) مودی حکومت کا اگلا نشانہ ہوسکتاہے۔
سونیا گاندھی ’دی ہندو‘ اخبار میں لکھے گئے اپنے تفصیلی مضمون میں متنبہ کیا کہ منریگا کو ختم کرنے سے ہندوستان کی دیہی آبادی پر کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔ مہاتما گاندھی کسے منسوب ’منریگا‘ جس میں دیہی علاقوں میں روزگار کو آئینی حق تسلیم کیاگیاتھا، کی جگہ ’ وی بی -جی رام جی ‘ بل کی منظوری اور صدر کے اس پر دستخط کے ایک روز بعد لکھے گئے اپنے مضمون میں سونیا گاندھی نے دلیل دی ہے کہ یو پی اے حکومت کے تحت ۲۰۰۵ء میں نافذ کئے جانے والے ’منریگا‘، جو کام کرنے کے آئینی حق کی ضمانت دینے والا حقوق پر مبنی قانون تھا،کسی بحث، مشاورت، یا پارلیمانی طریقہ کار کے احترام کے بغیر ختم کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کا نام ہٹانا تو صرف شروعات ہے۔ انہوں نے اسے دنیا کے سب سے بڑے سماجی تحفظ کے پروگرام کی تباہی کی علامت قرار دیا۔
کانگریس کی سینئر رہنما سونیا گاندھی نے منریگا کے خاتمے کو ’’سب کیلئے اخلاقی ناکامی‘‘ قراردیا اور کہا کہ اس سے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو مالی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ منریگا صرف فلاحی پہل نہیں ، بلکہ حقوق پر مبنی پروگرام ہے جو دیہی خاندانوں کو روزی روٹی کی حفاظت اور وقار فراہم کرتا ہے۔ منریگا نے مہاتما گاندھی کے آفاقی بہبود کے خواب کو پورا کیا اور کام کرنے کے آئینی حق کی ضمانت دی۔ سونیا نے اس کے حق میں سب سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہونا اور ان حقوق کی حفاظت کرنا ضروری ہے، جو ہم سب کی حفاظت کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ایک ایک کر کے بہت سے بنیادی حقوق سلب کر رہی ہے۔ اس پس منظر میں انہوں نے زرعی قوانین میں اصلاحات کے نام پر بنائے گئے ۳؍ سیاہ قوانین کا بھی حوالہ دیا۔