Inquilab Logo

گوونڈی میں ’ایک اور قبرستا ن کی ضرورت ‘ کے عنوان پر خصوصی میٹنگ

Updated: November 13, 2022, 12:37 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

یہاں گوونڈی کے قبرستانوں میںجگہ بھرجانے کی وجہ سےمیت کی تدفین کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

Some important participants of the meeting held in Govindi
گوونڈی میں منعقدہ میٹنگ کے چند اہم شرکاء

یہاں گوونڈی کے قبرستانوں میںجگہ بھرجانے کی وجہ سےمیت کی تدفین کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ان ہی حالات کے پیش  نظرعلاقے کے ۲؍ وکلا اور ۲؍ سماجی کارکنان کے ذریعہ’گوونڈی کو ایک اور قبرستان کی ضرورت‘ کے عنوان سےجمعرات کی رات ایک میٹنگ منعقد کی جس میں۵۰؍ سے ۶۰؍ مساجد کے ائمہ، مدارس  کےعلمائے کرام اور ۳۰؍ سےزائد مسلم تنظیموں کے ذمہ داران نےدیونار قبرستان کے بغل میں قبرستان کیلئے الاٹ کی گئی جگہ سےپرانے اسٹریکچر ہٹاکر قبرستان میں شامل کئےجانے اور رفیع نگر قبرستان سےملحق ڈمپنگ گراؤنڈ میںکچرے کے پہاڑ پر تیسرے قبرستان کی جگہ دینے کے خلاف  لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ 
 گوونڈی میں مقیم محمد ابرار چودھری ( سماجی رکن) نے بات چیت کےدوران بتایا کہ گوونڈی میں چند برس پہلے صرف ایک ہی دیونار قبرستان تھا اور اس قبرستان کی حالت کو دیکھتےہوئےدوسرے رفیع نگر قبرستان کے نام سے جگہ الاٹ کی گئی  اورعلاقےکےلیڈران رفیع نگر قبرستان شروع کرنےکےنام پر سیاسی فائدہ اٹھاتےرہے ۔ بالآخر  ۲۰۱۸ء میں مقامی رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور’قبرستان  ایکشن کمیٹی‘ کی محنت رنگ لائی اور آناً فاناً رفیع نگر قبرستان میں میت دفنانے کا عمل شروع کردیا گیا  ۔ 
 محمد ابرار کا دعویٰ ہے کہ گوونڈی کے ڈمپنگ گراؤنڈ اوراس کے ہی قریب ایس ایم ایس کمپنی سے نکلنے والے زہریلے دھوئیں کی وجہ سے گوونڈی میں شرح  اموات پہلے کے مقابلے دوگنی ہوگئی ہیں۔ اموات شرح  بڑھ جانے سے اب دیونار اور رفیع نگر قبرستان کی جگہیں میت کی تدفین کیلئے کم پڑنےلگی ہیں۔اصول وضوابط کے تحت ایک قبر کو دوبارہ کھودنےکیلئے ۱۸؍ ماہ کا وقت چاہئے اور اس سے پہلے ہی  دونوں قبرستان کی جگہیں بھرجاتی ہیں اورمجبواً دونوں قبرستان کو تدفین کیلئے بند کرنا پڑتا ہے ۔ 
  قبرستان کےسلسلے میں قانونی لڑائی لڑنے والے ایڈوکیٹ الطاف روشن نے نمائندہ انقلاب سے گفتگو کرتےہوئےکہا کہ ہماری ایک کمیٹی ہے جس کا  ہم نے ابھی تک نام کا اعلان نہیں کیا ہے۔اس میں ۴؍ افراد میرے علاوہ ایڈوکیٹ شمشیر احمد( صحافی) محمد ابرار چودھری اور دیونا ر قبرستان کے ٹرسٹی عبدالرحمان عرف منا شامل ہیں ۔ ان چار افراد کی جانب سےدیونار اوررفیع نگر قبرستان  کے حالات کو دیکھتے ہوئے دیونار قبرستان سے متصل  پہلے کے ڈی پی پلان میں قبرستان کیلئے ریزرو کی گئی زمین پر  بننےوالے اسٹریکچر کو ہٹانے اور واپس دیونار قبرستان میں شامل کرنےکیلئےپی آئی ایل داخل کی تھی۔الحمدللہ ہم کو اس میںکافی حد تک کامیابی بھی ملی اور عدالت کے حکم نامہ کے مطابق ممبئی میونسپل کمشنر نے بغل کے اسٹرکچرکوہٹاکر اس جگہ کو قبرستان میں شامل کرنے کافیصلہ کیاہے۔اس جگہ کو حاصل کرنےاور ایک تیسرے قبرستان کی جگہ ڈمپنگ گراؤنڈمیں دیئے جانے کیخلاف گوونڈی کے ٹاٹا نگر میں واقع پروفیسر جاوید خان ہال میں میٹنگ رکھی گئی تھی۔اس میں۱۰۰؍ سے زائد علمائے کرام ، تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ علاقے کے کئی سیاسی لیڈرن شامل ہوئے تھے۔ تمام ذمہ داروںنےاپنے اپنے لیٹر ہیڈ پر لکھ کر ہماری تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ اس میٹنگ میں۱۴؍ نومبر کو میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ افسران سے ملاقات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ 
  دیونار ٹرسٹی عبدالرحمان منا نے کہا کہ اس سے پہلے ہم نےعدالت میں یہ بھی پی آئی ایل داخل کی ہے کہ رفیع نگر قبرستان کے پیچھے کچرے کے ڈھیر پر اگر قبرستان کی جگہ  پر آنے والی لاگت سے کم پیسے میں دوسری کوئی جگہ قبرستان کو مل سکتی ہے اور اس سلسلے میں ہم نے ۵؍ جگہوں کی نشاندہی کی ہے۔ایسا کہا جارہا ہےکہ ان پانچ جگہوں کے علاوہ ایک دوسری  ایس ایم ایس سےمتصل جگہ  قبرستان کی جگہ دینے پر میونسپل کارپوریشن غور کررہی ہے ۔ 

govandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK