Inquilab Logo

گوونڈی : بھیم نگر میں قبرستان کے فیصلہ کیخلاف اپیل سپریم کورٹ نے خارج کر دی

Updated: March 25, 2024, 10:56 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

عدالت عظمیٰ نے عرضداشت گزاروں سے کہا کہ موجودہ جگہ پر لوگ رہتے ہیں ، وہاں آس پاس پہلے بھی قبرستان تھااور مفت میں گھر مل رہا ہے تو اس کے اطراف کےمکینوں کو قبرستان بنا نے پر اعتراض کرنے کا اختیارنہیں ہے۔ اس سلسلہ میں بلڈر کے بجائے مکین عدالت کا رخ کیوںکررہے ہیں؟

A site allocated for a cemetery in Govindi. Photo: INN
گوونڈی میں قبرستان کیلئے مختص کی گئی ایک جگہ۔ تصویر : آئی این این

یہاں بھیم نگر کے مکینوں کو ایک بار پھر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ سپریم کورٹ نے بھی قبرستان کیلئے جگہ مختص کرنے اور اس تعلق سے منصوبہ بنانے کے فیصلہ کے ساتھ ساتھ قبرستان بنا نے پر ان کے اعتراضات کو سرے سے خارج کر دیا۔ اس بارے میں عدالت عظمیٰ کے رد عمل کے بعد سوسائٹی کے مکینوں نے عرضی واپس لے لی۔
بھیم نگر ایس آر اے کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ نے وی ڈی کھنہ کے توسط سے اسپیشل لیو پٹیشن سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ، جسٹس جے بی پردہ والا اور جسٹس منوج مشرا کے روبرو داخل کی تھی جس میں ان کے وکلا ء پرسنت جیت کیسوانی ، اومانیہ تیواری اور دیگر معاون وکلاء نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے نہ صرف ایس آر اے کے تحت بنائے جانے والے پروجیکٹ کے اطراف قبرستان بنا نے کی اجازت دینے کے فیصلہ کو خارج کرنے کی اپیل کی بلکہ قبرستان بنانے سےوہاں کے مکینوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہونے اور ماحولیات پر منفی اثرات پڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے:ایس ٹی ڈپو میں مزید چارجنگ اور گیس اسٹیشن قائم کئے جائیں گے

عرضداشت گزاروں کی  مذکورہ اپیل پر قبرستان کا مطالبہ کرنے والے عرضداشت گزار شمشیر احمد شیخ اور دیگر افراد کی جانب سے مداخلت کار کی حیثیت سے ایڈوکیٹ الطاف خان نے سپریم کورٹ میں پیروی کی۔ دوران سماعت جہاں وکیل نے مذکورہ   عرضداشت گزاروں کی رہائش گاہ سے قریب قبرستان ہونے اور جس زمین پر وہ آباد ہیں، وہ پہلے اسی مقصد سے ریزرو ہونے اور بعد میں ریزرویشن تبدیل ہونے کی اطلاع دی تھی۔  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے مکینوں کے اٹھائے گئے سوال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جس زمین پر عرضداشت گزار آباد ہیں، ایس آر اے پروجیکٹ کے سبب انہیں مفت مکان مل رہا ہے اس لئے مکینوں کو اس پر اعتراض کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔‘‘ 
 سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ قبرستان کے لئے جگہ مختص کرنے کے علاوہ اس کی تجویز حکومت کے روبرو پیش کرنے کا عمل ابھی جاری ہے تو اس سے قبل قبرستان بنانے پر سوال اٹھایاجانا ہی غلط ہے۔ اس کے علاوہ عرضداشت گزاروں کو اس معاملہ میں مداخلت کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے، اس پر بلڈر کو اعتراض کرنا چاہئے یا اپیل کرنی چاہئے۔
عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں جہاں سخت رویہ اپناتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا وہیں  عدالت کی برہمی پر عرضداشت گزاروں نے بھی اپنی اپیل واپس لے لی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK