Inquilab Logo

آتشزدگی کے متاثرین بے سرو سامانی میں رہنے پر مجبور

Updated: March 11, 2024, 11:38 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

گوونڈی بیگن واڑی میں لگنے والی آگ کا معاملہ: تقریباً ایک ماہ گزرنے کے باوجودحکومت کی جانب سے مدد کا انتظار۔ چند خیر خواہوں نے رمضان کی آمدپر متاثرین کی مدد کی ۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نےحاصل شدہ تفصیلات کے بعدمتعلقہ محکموں کو مدد فراہم کرنے کا حکم دیا۔

More than 30 houses and 15 commercial buildings were burnt in the fire last month. Photo: INN
گزشتہ ماہ لگنے والی آگ میں۳۰؍سے زائد مکانات اور ۱۵؍تجارتی گالے جل کئے تھے۔ تصویر : آئی این این

تقریباً ایک ماہ قبل گوونڈی بیگن واڑی کے آدرش نگر میں شب ساڑھے ۳؍ اور ۴؍ بجے کے درمیان لگنے والی بھیانک آگ میں ۱۵؍ تجارتی گالے اور ۳۰؍ سے زائد مکان جل کر خاکستر ہوئے تھے۔ ہر چندکہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کوئی زخمی ہوا تھا لیکن اس میں رہنے والے مکینوں کا سب کچھ جل کر خاک ہوگیا تھا۔ ۱۷؍ اور ۱۸؍ فروری کو رونما ہونے والے اس حادثہ کو تقریباً ایک ماہ کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس دوران حکومت کے متعلقہ محکمہ کا ایک بھی افسر نہ تو متاثرہ مکینوں کا حال دریافت کرنے آیا اور نہ ہی مالی، طبی اور رہائشی مدد کے لئے ہی اب تک کوئی قدم اٹھایا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ایک ماہ سے مکین بے سرو سامانی میں انتہائی مشکل سے گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ 
  رمضان کی آمد آمد ہے اور کھلے آسمان کے نیچے کسمپرسی میں زندگی بسر کرنے پر مجبورمکین چند خیر خواہوں اور تنظیموں کی مرہون منت کسی طرح ۲؍ وقت کی روٹی اور اپنے دوست احباب و رشتہ داروں سے مالی مدد لے کر اپنے اجڑے ہوئے آشیانہ کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھیانک آگ لگنے کے سبب گزشتہ ایک ماہ سے گھروں اور اپنی تمام تر ضروریات زندگی کے سامان سے ہاتھ دھونے والے مکینوں سے جب انقلاب نے ان کی موجودہ حالت جاننے کی کوشش کی تو مکینوں نے یک زبان ہو کر حکومت کے سوتیلے اور غیر انسانی سلوک کی اطلاع دیتے ہوئے کسی طرح اپنی زندگی کو سمیٹنے کی روداد سنائی۔ اس سلسلہ میں ۱۵۰؍ نمبر کے مکان میں رہنے والی متاثرہ یاسمین خان سے نامہ نگار نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ کچھ تنظیموں نے مالی مدد کے ساتھ ساتھ کھانے پینے اور ضروریات زندگی سے وابستہ کچھ سامان مہیا کرایا ہے۔ 
  وہیں رضوانہ خاتون کے بقول اس بستی میں رہنے والوں کا سب کچھ جل کر خاک ہوگیا ہے جس میں وہ دستاویزات بھی شامل تھے جو یہاں رہنے کا پروانہ تھا اب مدد کرنے والے بھی جن لوگوں کو دوبارہ مکان بنانے میں مدد کررہے ہیں وہ دستاویزی ثبوتوں کی بنا پر ہی اس کام کو انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے مجھ جیسے کئی لوگ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے مدد لے کر یا قرض لے کر پتروں اور لکڑے کی چار دیواری کی مدد سے دوبارہ اپنا گھر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ متاثرہ مکینو ں کے بقول سماج وادی پارٹی کے لیڈر و اس علاقے کے ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے جہاں فی متاثرین ۱۰؍ ہزار روپے کی مالی مدد کی ہے وہیں اپنا لئے، اکسا ایجو کیشن فاؤنڈیش، گوونڈی نیو سنگم ویلفیئر سوسائٹی اور وائی خان فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں نے بھی متاثرین کی مدد کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ مذکورہ تنظیموں نے جہاں چند متاثرین کو گھر بنانے میں مالی مدد فراہم کی ہے تو وہیں دیگر تنظیموں نے گھر میں استعمال ہونے والی ضروریات زندگی کی اشیاء بھی فراہم کی ہے۔ 
 ایک طرف جہاں متاثرہ مکین رمضان کی آمد کے علاوہ اپنے بچوں کی اسکول اور امتحانات کی تیاری کے ساتھ اپنی زندگی کو دوبارہ معمول پر لانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں وہیں انسانی اور قانونی بنیادوں پر حکومت کی جانب سے مدد سے محروم ہونے پر گوونڈی سٹیزن فورم اور ان کے کنوینرو قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم شیخ فیاض عالم نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو مکتوب روانہ کیا اور آگ لگنے کے سانحہ میں اپنا سب کچھ کھونے کے باوجود اور سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے باوجود متاثرین کو طبی، مالی اور رہائشی سہولتوں سے محروم رکھے جانے کی اطلاع دیتے ہوئے ان کی مدد کی اپیل کی تھی۔ 
  نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے فیاض عالم کی فراہم کردہ اطلاع پر شنوائی کرتے ہوئے تما م تفصیلات کاجائزہ لینے کے بعد چیف سیکریٹری آف مہاراشٹر اور کلکٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ممبئی کو نہ صرف متاثرین کو متبادل رہائش فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے بلکہ ضروریات زندگی کی دیگر سہولت کے علاوہ مالی اور طبی مدد فراہم کرنے کا بھی فرمان جاری کیا ہے۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے متعلقہ محکموں کو اس سلسلہ میں ۴؍ ہفتہ کے درمیان تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK