• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

میرابھائندرمیں قدیم عمارتوں کیلئے مفت ’ڈیمڈ کنویئنس‘ دینے کا ریاستی وزیر پرتاپ سر نائک کا اعلان

Updated: November 18, 2025, 10:42 AM IST | Sajid Mahmood Sheikh

میرابھائندر کی قدیم عمارتوں کی تعمیر نو کیلئے درکار’ ڈیمڈ کنویئنس‘ کا حصول ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور فلیٹ مالکان کیلئے اب آسان بنادیا گیا ہے۔

Pratap Sarnaik. Picture: INN
پرتاپ سر نائک۔ تصویر:آئی این این
میرابھائندر کی قدیم عمارتوں کی تعمیر نو کیلئے درکار’ ڈیمڈ کنویئنس‘ کا حصول ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور فلیٹ مالکان کیلئے اب آسان بنادیا گیا ہے۔ ریاستی وزیر پرتاپ سر نائک نے اسے مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ڈاکٹر اپا صاحب دھرماادھیکاری ہال میں اتوار کے روز منعقد ہ ایک پروگرام میں ریاستی وزیر پرتاپ سر نائک نے کہا کہ گرام پنچایت اور میونسپل کونسل کے زمانے کی قدیم عمارتوں کے ڈیمڈ کنویئنس کا کام زیرو کاسٹ یعنی مفت میں کیا جائے گا۔ مکینوں کو صرف ضروری کاغذات سات بارہ ،پراپرٹی کارڈ ،سی سی ،بلڈنگ پلان  اورایگریمنٹ وغیرہ شیوسینا کے دفتر میں جمع کروانا ہوگا۔ اس کے بعد کے مراحل شیوسینا کے ذریعے مکمل کئے جائیں گے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے اپنی ایک ٹیم بنائی ہے جس میں بہت سارے وکلاء شامل کئے گئے ہیں۔ سوسائٹی والے دستاویزات لے کر آتے ہیں تو ان کی اس کام میں مدد کی جائے گی۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’چونکہ شہری ترقیات کی وزارت  نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے پاس ہے تو میرابھائندر شہر کی خطرناک اور خستہ حال عمارتوں کو اضافی ایف ایس آئی   ملے گا۔ ہماری حکومت شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔‘‘
عام طور پر ایجنٹ ڈیمڈ کنویئنس کا عمل مکمل کرنے کیلئے فی فلیٹ سات ہزارروپے لیتے ہیں۔ اس سے غریب مکینوں پر معاشی بوجھ پڑتا ہے۔امید کی جا رہی ہے کہ اس سے ہزاروں قدیم عمارتوں کی تعمیر نو کے عمل میں تیزی آئے گی۔ برسوں سے زیر التواء پروجیکٹ اب تکمیل کو پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ میرابھائندر میں ہزاروں عمارتیں کافی قدیم ہیں اور خستہ حالی کا شکار ہیں۔ گزشتہ مہینوں میں دو عمارتوں میں سلیب گرنے سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور سوسائٹیوں کے ذمہ داران اپنی بلڈنگ کی تعمیر نو کیلئے کوشاں ہیں مگر اس میں سب بڑی رکاوٹ بلڈر کی جانب سے کنویئنس ڈیڈ نہ ملنا ہے۔یہ بھی  واضح رہے کہ ڈیمڈ کنویئنس ایک قانونی اصطلاح ہے جو پراپرٹی اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے تناظر میں استعمال ہوتی ہے جہاں زمین کا اصل مالک بلڈر یا ڈیولپر سوسائٹی یا مکان مالکان کو زمین کی ملکیت کے حقوق منتقل نہیں کرتا تو ایسی صورت میں ہاؤسنگ سوسائٹی یا مکان مالک ڈسٹرکٹ ڈپٹی رجسٹرار سے رابطہ قائم کرتے ہیں تاکہ زمین کی ملکیت اپنے نام منتقل کروا سکیں۔ ڈسٹرکٹ ڈپٹی رجسٹرار دستاویزات اور ثبوت دیکھنے کے بعد زمین کے مالکانہ حقوق منتقل کرتا ہے۔ اس عمل کو’ ڈیمڈ کنویئنس‘ کہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK