’دی میسینجر آف گاڈ محمد‘ نام کی فلم جسے ڈان سنیما کے ذمہ دار نے ۲۱؍جولائی سے ریلیز کرنے کا اعلان کیا ہے، اس کے خلاف رضا اکیڈمی کی جانب سے علماء کے ہمراہ سنیچر کو رضا اکیڈمی کے دفتر میں میٹنگ کی گئی اور اس میں اتفاق رائے سے یہ طے کیا گیا کہ بدھ کی صبح ۱۱؍بجے بھنڈی بازار میں اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لئے راستہ روکو آندولن کیا جائے۔
رضا اکیڈمی کے دفتر میں منعقدہ میٹنگ میں آندولن کا فیصلہ لیا گیا۔
’دی میسینجر آف گاڈ محمد‘ نام کی فلم جسے ڈان سنیما کے ذمہ دار نے ۲۱؍جولائی سے ریلیز کرنے کا اعلان کیا ہے، اس کے خلاف رضا اکیڈمی کی جانب سے علماء کے ہمراہ سنیچر کو رضا اکیڈمی کے دفتر میں میٹنگ کی گئی اور اس میں اتفاق رائے سے یہ طے کیا گیا کہ بدھ کی صبح ۱۱؍بجے بھنڈی بازار میں اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لئے راستہ روکو آندولن کیا جائے۔
محمد سعید نوری سے یہ پوچھنے پر کہ آخر راستہ روکو آندولن کرنے کے اعلان کی ضرورت کیوں پڑی تو انھوں نے بتایا کہ اس فلم کو رکوانے کے لئے ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ ، ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ اور نگراں وزیر اسلم شیخ سے ملاقات کی گئی ۔ ان کو میمورنڈم دئے گئے اور انہیں اندیشوں اور خدشات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے لیکن اب تک حکومت کی جانب سے ایسا کوئی ٹھوس قدم اٹھایا جاتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے جس سے یہ محسوس ہو کہ ہمارے مطالبے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ عوام کی جانب سے بھی زور ڈالا جا رہا ہے کہ ہمیں اپنے طور پر کچھ نہ کچھ کرنا چاہئے اس لئے راستہ روکو آندولن کا اعلان کیا گیا ہے۔
سعید نوری نے مزید کہا کہ یہ کوئی معمولی فلم نہیں ہے بلکہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پاک خانوادے پر مبنی ہے اور یہ معاملہ ہمارے ایمان اور عقیدے سے جڑا ہوا ہے اور اسے کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔ اس لئے حکومت فوری طور پر اس فلم کو ریلیز ہونے سے رکوائے اور ہمارے مطالبے کو پوراکیا جائے ۔
میٹنگ میں مولانا معین الدین اشرف عرف معین میاں،محمد ابراہیم طائی ،مولانا خلیل الرحمٰن نوری، عمران دادانی، حافظ جنید رشیدی ، قاری عبدالرحمن ضیائی اور مولانا محمد عباس رضوی وغیرہ موجود تھے۔