اسٹرابیری کی کاشتکاری سے وابستہ افراد نے کہا: امسال بارش کی وجہ سے پیداوارکو قریب۳۰؍ فیصد نقصان پہنچا ہے
Updated: May 16, 2023, 10:54 AM IST | Srinagar
اسٹرابیری کی کاشتکاری سے وابستہ افراد نے کہا: امسال بارش کی وجہ سے پیداوارکو قریب۳۰؍ فیصد نقصان پہنچا ہے
وادی کشمیر میں اسٹرا بیری پھل پودوں سے اتارنے کا کام شروع ہوا ہے تاہم اس سے وابستہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ امسال بارش کی وجہ سے پیداوارکو قریب۳۰؍ فیصد نقصان پہنچا ہے۔
اسٹرا بیری وادی میں موسم سرما کے اختتام کے بعد تیار ہونے والا پہلا پھل ہے۔ پودوں سے اتارنے کے بعد یہ پھل صرف ۳؍ یا ۴؍ دنوں تک ہی تازہ رہ سکتا ہے اور اس پھل کو بھی ملک کی مختلف منڈیوں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔
سری نگر کے مضافاتی علاقہ گوسو کھمبرجہاں اس وقت کاشتکاریہ پھل اتارنے کے کام میں انتہائی مصروف ہیں ، سے تعلق رکھنے والے کاشتکار منظور احمد نے بتایا کہ امسال بارش کی وجہ سے اس پھل کی پیدا وار کو۳۰؍ فیصد نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ `امسال اسٹرا بیری کی پیداوار کافی زبردست ہوتی لیکن بارش کی وجہ سے پھل کو کافی نقصان پہنچا ۔گوسو کھمبرمیں قریب ایک ہزار کاشتکار اسٹرا بیری کی کاشتکاری سے وابستہ ہیں اس علاقے میں سیب کے باغات بھی ہیں لیکن وہ لوگوں کا دوسرا ذریعہ معاش ہے۔ منظور احمد نے کہا کہ امسال بارش سے نقصان پہنچنے کے باوجود بھی فصل اچھی ہے جس سے کاشتکار مطمئن نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹرا بیری پھل کو روز شام کو پانی کے ہلکے چھرکائو کی ضرورت ہوتی ہے لیکن امسال جو مئی میں تیز بارش ہوئی ہے ان سے پھل کو نقصان پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عام طور پر اس فصل کو بچانے کے لئے اس کے چھوٹے باغیچوں میں پانی ڈالتے ہیں۔شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ علاقے اور جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں میں میں بھی اسٹرا بیری کی کاشتکاری کی جاتی ہے تاہم گوسو کھمبر بڑے پیمانے پر اس فصل کی کاشتکاری کی جاتی ہے اور اس علاقے کا اسٹرا بیری معیاری اور سب سے زیادہ ذائقہ دار بھی مانا جاتا ہے۔
منظور احمد کا کہنا ہے کہ گوسو سے ہر روز کم سے کم۲؍ ہزار کلو اسٹرا بیری مارکیٹ میں سپلائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عام طور پر مال براہ راست بازار بھیجتے ہیں جبکہ کچھ بیوپاری ہمارے پاس آکر مال خریدتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئس کریم فیکٹری، بیکری شاپ اور جوس فیکٹری مالکان زیادہ تر ہم سے یہ پھل خریدتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے ان کے حق میں ایک اسکیم کے اعلان کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مدد سے اس پھل کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے جس سے وادی میں روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں۔