• Sat, 27 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی کنارہ کو ہڑپنے کےمجوزہ اسرائیلی منصوبے کی شدید مخالفت

Updated: September 27, 2025, 2:14 PM IST | Agency | Riyadh/Washington/London

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کو مغربی کنارہ ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا،سعودی عرب نے کہا کہ عرب و مسلم ممالک کا ردعمل آئے گا۔

Israeli tanks and soldiers can be seen in an area of ​​the West Bank. Photo: INN
مغربی کنارہ کے ایک علاقے میں اسرائیلی ٹینک اور فوجی دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

مغربی کنارہ کو ہڑپنے کے مجوزہ اسرائیلی منصوبے کے خلاف عرب و اسلامی دنیا میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں  سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارہ پر اسرائیلی ممکنہ قبضے پر عرب و مسلم ممالک کا ردِعمل آئے گا۔  عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے امریکی صدر ٹرمپ پر واضح کردیا کہ مغربی کنارے پر کسی بھی قسم کے غاصبانہ قبضے کا مسلم دنیا اور عرب ممالک کی جانب سے نہ صرف اس پر شدید ردِعمل آئے گا بلکہ اس سے غزہ کے حوالے سے ممکنہ مفاہمتی عمل اور خطے کے امن کو بھی نقصان پہنچے گا۔  فیصل بن فرحان نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکی صدر  ٹرمپ عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے موقف کو سمجھیں گے۔ 
سعودی عرب فلسطین کیلئے ۹۰؍ملین ڈالر کی امداددے گا
 سعودی وزیرِ خارجہ نے فلسطینی اتھارٹی کیلئے  مالی اعانت کیلئے اتحادیوں کے ہمراہ مشترکہ فنڈ کے قیام کا اعلان بھی کیا۔  اس حوالے سے انہوں نے سعودی ریاست کی جانب سے فلسطینی اتھاریٹی کو۹۰؍ ملین ڈالر امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔
 مغربی کنارہ کے متعلق ٹرمپ نے کیا کہا؟
 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اب بہت ہو گیا، اسے رکنا ہوگا۔ انہوں نے اسرائیل کے کچھ انتہا پسند سیاستدانوں کے ان مطالبات کو مسترد کردیا جو اس علاقے پر اسرائیلی خودمختاری قائم کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی امیدوں کو ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔   `رائٹرزکی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے جمعرات کو وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ `میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، بالکل نہیں، یہ نہیں ہوگا، اب بہت ہوگیا ہے، اب اسے رکنا ہوگا۔   `الجزیرہ  کے مطابق  ٹرمپ  سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے نیتن یاہو کے ساتھ اس منصوبے پر بات کی ہے تاکہ اسرائیل کے کسی بھی ممکنہ انضمام کو روکا جا سکے، تو ٹرمپ نے واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ `ہاں، لیکن میں اجازت نہیں دوں گا، چاہے میں نے ان سے بات کی ہو یا نہ کی ہو، میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے نہیں دوں گا۔ ٹرمپ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ مغربی کنارے کے ممکنہ انضمام کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے، اور ماہرین نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا اپنی غیر متوقع فطرت کے باعث امریکی صدر اپنا مؤقف بدل بھی سکتے ہیں۔ 
ٹونی بلیئر کو غزہ کی انتظامی سربراہی ملنے کا امکان
 سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو غزہ کے انتظامی امور کا سربراہ بنایا جاسکتا ہے۔  برطانوی میڈیا کا کہنا ہے ٹونی بلیئر کو غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھاریٹی کے نام سے نگراں بورڈ کا سربراہ بنانے کی تجویزپیش کی گئی ہے، جو ۵؍ سال تک غزہ کی ’’سپریم سیاسی اور قانونی اتھاریٹی‘‘ کے طور پر کام کرے گی۔  انہیں حماس کے بعد غزہ کے انتظامی معاملات کی ذمے داری دی جاسکتی ہے، دوسری جانب ٹونی بلیئر کے دفترسے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو بےگھر کرنے کی کسی تجویز کی حمایت نہیں کریں گے۔  ٹونی بلیئر ٹرمپ انتظامیہ کی اس میٹنگ میں شامل تھے جس میں غزہ کے انتظامی امور پر تبالہ خیال کیا گیا ۔ اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ کا کنٹرول واپس کرنے سے پہلے انتظامی معاملات کی نگرانی کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت، فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، جیسا کہ پہلے امریکی تجاویز کے تحت غزہ کو’غزہ ریویئرا‘ بنانے کے خدشات تھے۔  اگر یہ منصوبہ منظور ہو جاتا ہے، تو بلیئر۲۵؍ افراد پر مشتمل ایک سیکریٹریٹ کی سربراہی کریں گے اور۷؍رکنی  بورڈ کی صدارت کریں گے جو علاقے کے انتظام کےلئے ایک ایگزیکٹو ادارے کی نگرانی کرے گا۔

سلووینیا نے نیتن یاہو پر سفری پابندی لگائی
یورپی ملک سلووینیا نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔ رپورٹ کے مطابق سلووینیا نے گزشتہ سال باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کیا تھا اور رواں سال جولائی میں اسرائیلی کابینہ کے دو دائیں بازو کے وزرا  پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ سلووینیا کی وزارتِ خارجہ کی اسٹیٹ سیکرٹری نیوا گراشچ نے کہا ’’اس اقدام کے ذریعے سلووینیا بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کی اقدار اور ایک اصولی و مستقل خارجہ پالیسی کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔‘‘ سلووینیا نے اگست میں اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی لگائی تھی اور اسرائیلی زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں تیار کی جانے والی اشیا کی درآمد پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ نیوا گراشچ کے مطابق حکومت نے  یاہو کے خلاف کارروائی اسلئے کی ہے کیونکہ ان پر عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس فیصلے کے ذریعے حکومت اسرائیل کو ایک واضح پیغام دے رہی ہے کہ سلووینیا بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلوں اور انسانی قوانین پر مکمل عملدرآمد کی توقع رکھتا ہے۔‘‘

’’خود مختار ریاست بننے پر ہتھیار ڈالیں گے‘‘
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر لیڈرغازی حمد نے اعلان کیا ہے کہ خود مختار ریاست بننے پر ہتھیار فلسطینی فوج کے حوالے کردیں گے۔  واشنگٹن میں امریکی میڈیا سے گفتگو میں غازی حمد نے کہا کہ حماس کو منظر عام سے غائب کرنے کا کوئی بھی فارمولہ ناقابل قبول ہے۔  انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کے خون نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کیا، جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات منجمد ہوچکے ہیں۔  حماس کے سینئر لیڈر نے مزید کہا کہ۷؍اکتوبر حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑی، تاہم کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، حملے کے بعد کےنقصانات کی ذمے داری حماس پر عائد نہیں کی جاسکتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ خودمختار ریاست بننے پر حماس ہتھیار فلسطینی فوج کے حوالے کرے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK