Inquilab Logo

آف لائن اور آن لائن پڑھائی کے سبب طلبہ کاتعلیمی نقصان

Updated: December 14, 2021, 8:33 AM IST | saadat khan | Mumbai

متعدد طلبہ کبھی گھر سے تو کبھی اسکول جاکر پڑھائی میں شامل ہو رہےہیںجس سے طلبہ کی پڑھائی معمول کےمطابق نہیں ہوپارہی ہے

Online and offline reading is a problem for both students and teachers. (File photo)
آن لائن اور آف لائن پڑھائی کی وجہ سے طلبہ اور اساتذہ دونوں کو دشواری ہو رہی ہے۔(فائل فوٹو)

ممبئی :کوروناوائرس او رلاک ڈائون سے تقریباً ۲۰؍مہینے تک اسکول بند ہونے کے بعد ۸؍ویں تا ۱۲؍ویں جماعت کے اسکول اور جونیئر کالج دوبارہ شروع توکئے گئے ہیں مگر آف اور آن لائن دونوں طرح کی پڑھائی کی اجازت دیئے جانے سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے ۔متعدد طلبہ آف لائن پڑھائی کیلئےایک دودن اسکول آنےکےبعد آن لائن پڑھائی میں شامل ہو جاتےہیں۔ اسی طرح آن لائن پڑھائی کرنے والے طلبہ میں سےاچانک کچھ طلبہ آف لائن پڑھائی کیلئے اسکول آ جاتےہیں  جس سے طلبہ کی پڑھائی معمول کےمطابق نہیں ہوپارہی ہے۔ ایک ہی نصاب کو آف اور آن لائن پڑھانے سے نصاب بھی ادھورا ہے ۔ان مسائل کے حل کیلئے تعلیمی تنظیموںنےحکومت سے کسی ایک طریقہ سے پڑھائی کی اجازت دیئے جانےکی اپیل کی ہے ۔
 مہاراشٹراسٹیٹ شکشک بھارتی ممبئی کے جنرل سیکریٹری سبھاش مورے نے انقلاب کو بتایا کہ ’’حکومت کی غلط پالیسی اور فیصلے سے اسکول جاری ہونےکےباوجود طلبہ کا بڑا تعلیمی نقصان ہو رہاہے ۔کووڈ کی وجہ سے حکومت نے طلبہ کیلئے آف اور آن لائن پڑھائی کی سہولت فراہم کی ہے مگر طلبہ اوروالدین اس کا غلط فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ طلبہ اپنی مرضی کےمطابق کبھی آف تو کبھی آن لائن پڑھائی کررہےہیں۔ آف لائن پڑھائی کرنےوالےکئی طلبہ  دو چار دن اسکول آنے کے بعد آن لائن پڑھائی میں شامل ہوجاتےہیں۔ اسی طرح آن لائن پڑھائی کرنےوالے طلبہ اچانک اسکول آکر پڑھنےلگتےہیں ۔ اس سے پڑھائی میں یکسانیت نہیں آرہی ہے۔ طلبہ اپنی مرضی سے پڑھائی کررہےہیں۔بعض مرتبہ طلبہ دونوں پڑھائی میں شامل نہیں ہوتےہیں۔ بغیر بتائے آبائی وطن چلے جا رہےہیں۔ اس طرح کی بدنظمی سے طلبہ کی پڑھائی متاثرہورہی ہے۔‘‘
  انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ کووڈ کی وجہ سے ہمیں طلبہ کو مختلف بیچ میں پڑھانےکی ہدایت دی گئی ہے ۔ اگر میری جماعت میں ۶۰؍ طلبہ ہیں تو ۳۰؍طلبہ کے ایک بیچ کو جو نصاب پہلے دن پڑھانا ہے وہی نصاب دوسرے دن دوسرے بیچ کےطلبہ کو پڑھایاجارہاہے۔ اس پابندی کی وجہ سے نصاب آگے نہیں بڑھ رہاہے۔ طلبہ کو آف اور آن لائن پڑھائی کی سہولت دی گئی ہےجبکہ اساتذہ کو ایک ہی نصاب ایک دن میں ۲؍مرتبہ دونوں طریقہ سے پڑھانےکی مشقت کرنی پڑرہی ہے جس سے اساتذہ کا وقت ضائع ہورہاہے۔ دسمبر کا آدھا مہینہ ختم ہوگیاہےلیکن نصاب ابھی ادھورا ہے۔ ایسی صورت میں طلبہ اپنا امتحان کیسے دیں گے یہ بھی ایک مسئلہ ہے۔ان مسائل پر قابو پانے کیلئے ضروری ہےکہ حکومت کسی ایک طریقہ سے پڑھائی کرنےکی ہدایت جاری کرےتاکہ معمول اور ڈسپلن کے ساتھ پڑھائی کا آغاز ہوسکے۔‘‘ایک سوال کے جواب میں انہوںنےکہاکہ ’’ اس ضمن میں وزیر تعلیم ورشاگائیکواڈ سے ہمارے وفد نے اپیل کی ہے۔ انہوں نے تعلیمی مشیروں سے اس بارےمیں مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ کرنےکا یقین دلایاہے۔‘‘
  اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے کہاکہ ’’ آف اور آن لائن پڑھائی میں شریک ہونےکی سہولت سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہاہے ۔یہ صحیح ہےکیونکہ متعدد طلبہ اس سہولت کی وجہ سے پڑھائی میں لاپرووائی کررہےہیں۔  پڑھائی کے تئیں وہ غیر سنجیدہ ہو رہے ہیں۔حالانکہ آن لائن پڑھائی کی سہولت ان طلبہ کیلئے ضروری ہے جو کووڈ کی وجہ سے بس اور دیگر سواریوں کے نہ ملنے سے اسکول نہیں آ سکتے ہیں۔ مگر طلبہ اس سہولت کاغلط استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئےکہ وہ اس بارےمیں فیصلہ کرنےسےقبل تعلیمی ماہرین کی ٹیم تشکیل دے تاکہ وہ یہ فیصلہ کرسکے کہ پڑھائی کس طرح سے کی جانی چاہئے ۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK