Inquilab Logo Happiest Places to Work

شرح پیدائش میں بڑے پیمانے پر کمی عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کرے گی: تحقیق

Updated: August 21, 2025, 3:10 PM IST | Washington

ماہرین کو خدشہ ہے کہ کم ہوتی افرادی قوت، تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کو سہارا دینے کیلئے جدوجہد کرے گی، جس کی وجہ سے جدت اور پیداواریت میں کمی آسکتی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوئیشن (آئی ایچ ایم ای) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں شرح پیدائش، توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے گر رہی ہے جس نے معیشتوں، معاشروں اور عالمی استحکام کے مستقبل کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ رپورٹ میں مثال کے طور پر بتایا گیا ہے کہ ۱۹۷۰ میں ایک میکسیکن خاتون کے اوسطاً ۷ بچے ہوتے تھے۔ ۲۰۱۴ء تک یہ تعداد گر کر صرف ۲ ہو گئی اور ۲۰۲۳ء تک یہ مزید کم ہو کر ۶ء۱ پر آ گئی ہے، جو آبادی کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ۱ء۲ کی شرح پیدائش سے بھی بہت نیچے ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شرح پیدائش میں زبردست کمی کا رجحان، ایک عالمی بحران کی عکاسی کرتا ہے۔

اس معاملے میں میکسیکو اکیلا نہیں ہے۔ آئی ایچ ایم ای کے تخمینوں کے مطابق، ۲۰۵۰ء تک تین چوتھائی سے زیادہ ممالک، شرح پیدائش میں زبردست کمی کے مسئلہ کا سامنا کریں گے۔ پینسلوانیا یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات جیسس فرنانڈیز-ولاویئرڈ نے نیچر نیوز کو بتایا کہ ”شرح پیدائش میں بالکل ناقابل یقین حد تک کمی آئی ہے جس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔“

یہ بھی پڑھئے: جاپان: لگاتار۱۶؍ ویں سال آبادی میں ریکارڈ گراوٹ

اقتصادی اور سماجی خطرات

شرح پیدائش میں کمی ان معیشتوں کیلئے خطرہ ہے جو اپنی بڑی آبادی اور اس میں مسلسل اضافے پر انحصار کرتی ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ کم ہوتی افرادی قوت، تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کو سہارا دینے کیلئے جدوجہد کرے گی، جس کی وجہ سے جدت اور پیداواریت میں کمی اور صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ آبادی میں کمی کی وجہ سے فوجی طاقت، سیاسی اثر و رسوخ اور گرین ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری بھی سست پڑ سکتی ہے۔ آئی ایچ ایم ای کے ایک محقق آسٹن شوماخر نے زور دیا کہ ”ممالک کو آبادیاتی تبدیلی کے نتائج سے نمٹنے کی تیاری کرنے کیلئے بغیر کسی تاخیر کے عمل کرنا چاہئے۔“

یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: آبادی میں کمی اور بڑھتی عمر سے معاشرہ معمر ہو رہا ہے

عالمی رجحانات اور وجوہات

۲۰ ویں صدی کے وسط سے، عالمی شرح پیدائش، ۵ بچے فی عورت سے کم ہو کر آج تقریباً ۲ء۲ ہو گئی ہے۔ جنوبی کوریا اور میکسیکو جیسے ممالک میں بھی اب شرح پیدائش میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ سب صحارا افریقہ کے علاقے میں عالمی آبادی میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔ سٹی یونیورسٹی آف نیویارک کی ماہر عمرانیات، باربرا کاٹز روتھ مین نے زور دیا کہ صورتحال تباہ کن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”انسانی نسل از خود ختم نہیں ہو رہی ہے، ہم ہی بچے پیدا کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔“

عالمی سطح پر شرح پیدائش میں کمی کے پیچھے کئی عوامل ہیں جن میں مانع حمل اور خواتین کی تعلیم تک وسیع رسائی، بدلتے ہوئے سماجی اصول، کریئر کے عزائم، بڑھتے ہوئے رہائشی اخراجات اور والدین بننے میں تاخیر شامل ہیں۔ غیر یقینی سیاسی اور بگڑتی ماحولیاتی صورتحال نے بھی بڑے خاندانوں کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جاپان اور جنوبی کوریا کے بعد امریکہ میں بھی شرح پیدائش میں کمی

تبدیلی کو اپنانا ضروری

ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو چھٹی، مالی مدد اور چائلڈ کیئر سروسیز جیسی مراعات فراہم کرنے کے باوجود، شرح پیدائش میں اضافہ ممکن نہیں ہے۔ اس کے بجائے، ہمیں اس رجحان کے مطابق خود کو ڈھالنے کیلئے مختلف حکمت عملیوں، جیسے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ، امیگریشن کی حوصلہ افزائی اور سماجی معاونت کے نظام کو مضبوط بنانے کے اقدامات کو فروغ دینا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK