کارپوریشن الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے اپوزیشن ناخوش، پہلے ووٹرلسٹ سے جعلی نام نکالنے کا مطالبہ، الیکشن کمیشن پر تنقیدیں
EPAPER
Updated: December 15, 2025, 10:57 PM IST | Mumbai
کارپوریشن الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے اپوزیشن ناخوش، پہلے ووٹرلسٹ سے جعلی نام نکالنے کا مطالبہ، الیکشن کمیشن پر تنقیدیں
الیکشن کمیشن نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ریاست کے ۱۹؍ میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔ تقریباً ۹؍ سال بعد ہونے جا رہے کارپوریشن الیکشن کیلئے ۱۵؍ جنوری ۲۰۲۶ء کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ جبکہ ۱۶؍ جنوری کا نتائج کا اعلان ہوگا۔ لیکن اپوزیشن اس اعلان سے خوش نہیں ہے۔ اپنی ناراضگی کا اظہار مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈران نے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس سے پہلے ہی کر دیا تھا۔ ان کا اصرار تھا کہ الیکشن کمیشن پہلے ووٹر لسٹ درست کرے اس کے بعد الیکشن کروائے۔
یاد رہے کہ پیر کے روز الیکشن کمیشن نے پہلے اعلان کیا کہ آج شام ۴؍ بجے ریاستی چیفالیکشن کمشنر دنیش واگھمارے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔ اس اعلان سے واضح ہو گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کارپوریشن الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔ لہٰذا ممبئی کی سابق میئر اور شیوسینا (ادھو) کی سینئر لیڈر کشوری پیڈنیکر نے میڈیا کے سامنے بیان دیا کہ یہ پریس کانفرنس کس لئے ہونے جا رہی ہے؟ ووٹرلسٹ کو درست کرنے کا کوئی اعلان ہو رہا ہے یا براہ راست الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جانے والا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ’’ووٹر لسٹ میں جو جعلی نام ہیں یا جو نام دو مرتبہ درج ہیں انہیں نکالے بغیر اور فہرست کودرست کئے بغیر الیکشن کروانےکا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ‘‘ کانگریس ترجمان سچن ساونت نے اس طرح الیکشن منعقد کروائے جانے کو جمہوریت کیلئے نقصاندہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ ووٹر لسٹ میں خامیوں کو درست کرنے یا ان کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن عوام کے مطالبات کو نظر انداز کرکے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر رہا ہے۔ ایسی صورت میں ہونے والا الیکشن جمہوریت کو تقویت دینے کے بجائے اسے نقصان پہنچائے گا۔‘‘ ساونت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پہلے پوری شفافیت کے ساتھ تمام سوالات کے جواب دینا چاہئے اس کے بعد الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہئے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر بالا صاحب تھورات کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا ناقص ووٹر لسٹ کو جوں کا توں قبول کرلینا اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دینا شفاف جمہوریت کی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن کمیشن کہہ رہا تھا کہ فہرست میں جو نام دو بار آئے ہیں انہیں حذف کرنا ہمارا اختیار ہے لیکن اب کہہ رہا ہے کہ ہمارا اختیار نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کوئی ریمورٹ کنٹرول ہے جو الیکشن کمیشن کو کام کرنے سے روک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ۱۰؍ فیصد ووٹوں میں گڑبڑ ہوئی تو اس کا اثر الیکشن کے نتائج پر بڑے پیمانے پر پڑے گا۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کا استقبال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک مدت سے مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کے بجائے ایڈمنسٹر کے ذریعے کام کاج چلایا جا رہا تھا۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ اب الیکشن ہوں گے اور عوام اپنے نمائندوں کو اپنے مسائل حل کرنے کی خاطر کارپوریشن بھیجیں گے۔ انہوں نے اپوزیشن کے اس مطالبہ کو بے معنی قرار دیا کہ جب تک ووٹر لسٹ درست نہیں ہوجاتی الیکشن نہ کروائے جائیں۔