عدالت عظمیٰ نے گجرات پولیس اور حکومت سے حراست میں رکھنے کا جواز مانگا ،گجرات ہائی کورٹ کے ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے میں نقائص پر گرفت کی
EPAPER
Updated: July 20, 2023, 9:23 AM IST | New Delhi
عدالت عظمیٰ نے گجرات پولیس اور حکومت سے حراست میں رکھنے کا جواز مانگا ،گجرات ہائی کورٹ کے ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے میں نقائص پر گرفت کی
سپریم کورٹ نے ٹیسٹاسیتلواد کو گجرات فسادات سے متعلق معاملے میں باقاعدہ ضمانت دے دی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کی جس نے ان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ جسٹس بی آر گووئی ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دیپانکر دتا کی سہ رکنی بنچ نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ گجرات پولیس اور حکومت کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کافی سخت تبصرے کئے۔ بنچ نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کے ذریعے ملزم ٹیسٹا سیتلواد کی ضمانت کی درخواست رد کرنے کے معاملے میں جو تبصرہ آرڈر کی کاپی میں موجود ہیں ان میں واضح طور پر اختلافات موجود ہیں۔
جسٹس گووئی نے خاص طور پر ان نکات کی جانب نشاندہی کی اور کہا کہ جب اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہے توپھر ملزم کو حراست میں رکھنے کا کیا جواز ہے ؟ یہ معاملہ کوئی بہت سنگین قسم کا نہیں ہے، صرف دستاویز کی خرد برد کا ہے جس پر کورٹ میں کافی بحث بھی ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود ملزم کی عبوری ضمانت منسوخ کرنا اور اس کی ضمانت کی عرضی مسترد کردینا انتہائی سخت فیصلہ ہے۔جسٹس گووئی نے مزید کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر کسی بھی ملزم کو کیس ختم ہونے تک ضمانت نہیں دی جانی چاہئے۔
جسٹس گووئی نے پولیس سے بھی پوچھا کہ دستاویز کی خرد برد کے معاملے میں وہ اب تک کیا کررہی تھی ؟ ۲۰۲۲ء تک اتنے برس میں اس نے تفتیش کیوںنہیں کی اور جب جانچ شروع بھی کی تو اسے کیا ملا ؟ جسٹس دتا نے بھی جسٹس گووئی کی تائید کی اور پوچھا کہ اگر پولیس اور حکومت کی بات مان لی جائے اور ملزم کو حراست میں بھیج دیا جائے تو پھر ’ایویڈنس ایکٹ‘ کی کوئی ضرورت نہیں رہ جائے گی۔
یاد رہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے اس مہینے کی شروعات میںٹیسٹا کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر خودسپردگی کا حکم دیا تھا۔ اس کے خلاف وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھیں جہاں عدالت نے انہیں عبوری ضمانت دے دی تھی ۔ اس وقت بھی بنچ نے کافی سخت تبصرہ کیا تھا اور کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کو ٹیسٹا کو ضمانت کی عرضی داخل کرنے کے لئے وقت دینا چاہئے تھا ۔ یہ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ ذکیہ جعفری کیس میں پچھلے سال سپریم کورٹ کے متنازع فیصلے کے فوراً بعد گجرات کے اےٹی ایس نے ٹیسٹا کو ممبئی کے ان کے گھر سے گرفتار کر لیا تھا۔