Inquilab Logo

ٹیسٹاکو بالآخر سپریم کورٹ سے ضمانت مل گئی

Updated: September 03, 2022, 10:23 AM IST | new Delhi

آج شام تک ہر حال میں رہا کرنے کا حکم لیکن پاسپورٹ جمع کروانے کی ہدایت ،چیف جسٹس یویو للت نےگزشتہ روز ہی گجرات حکومت اورپولیس کی سخت سرزنش کی تھی

Famous social activist Testa Setalwad has been imprisoned in Gujarat jail for the past 2 months. (PTI)
مشہور سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد کو گزشتہ ۲؍ ماہ سے گجرات کی جیل میںقید رکھا گیا ہے۔(پی ٹی آئی )

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مشہور سماجی کارکن او گجرات فسادات کے متاثرین کو انصاف دلانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والی صحافی ٹیسٹا سیتلواد کی ضمانت کی عرضی قبول کرتے ہوئے انہیں عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔  چیف جسٹس کی بنچ نے  عبوری ضمانت کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹا گزشتہ دو ماہ سے زیر حراست ہے  اور  پولیس نے پوچھ گچھ کے تمام لازمی طریقۂ کار کو مکمل کرلیا ہےنیز مزید دنوں تک انہیں تحویل میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے  اسی لئے ہم عبوری راحت کی منظوری دے رہے ہیں۔  اس کے ساتھ ہی عدالت نے ٹیسٹا کو یہ حکم    دیا کہ جب تک ہائی کورٹ اس معاملے پر غور نہ کرلے اور کوئی فیصلہ نہ کرلے وہ اپنا پاسپورٹ تفتیشی ایجنسی کے حوالے کردیںنیزعدالت نے ٹیسٹا کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ   تحقیقات میں پوری طرح سے تعاون کریں۔
گجرات ہائی کورٹ پر سوال 
  یاد رہے کہ ٹیسٹا نے گجرات ہائی کورٹ میں    درخواست ضمانت  داخل کی تھی لیکن اس پر شنوائی سے قبل گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت اور پولیس کو نوٹس جاری کرکے اس معاملے کو ۶؍ ہفتے کے لئے موخر کردیا تھا جس کے بعد ٹیسٹا کو مجبوراً سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑا   ۔ چیف جسٹس یویو للت ، جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے اسی تاخیر پر سب سے زیادہ سوال اٹھائےلیکن جمعہ کو فیصلہ سناتے ہوئے یہ واضح کردیا کہ ٹیسٹا کو عبوری راحت دی جارہی ہے۔ انہیں مکمل ضمانت کے لئے ہائی کورٹ کے فیصلے پر ہی انحصار کرنا ہو گا۔ وہاں سے جو بھی فیصلہ آئے گا اسے انہیں قبول کرنا ہوگا۔ اس کے بعد وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کیلئے آزاد ہیں۔  چیف جسٹس   نےاپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ جن جرائم کے تحت ملزمہ   پر مقدمہ درج کیا گیا  ہے وہ قابل ضمانت  ہیں اور ہمیں حیرت ہے کہ انہیں اب تک ضمانت کیوں نہیں دی گئی ؟  
کپل سبل اورتشار مہتا میں تکرار 
  جمعرات کی طرح جمعہ کو بھی جب اس معاملے کی سماعت شروع ہوئی تو سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ٹیسٹا کو ضمانت دینے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی اور کہا کہ گجرات ہائی کورٹ نے کچھ سوچ کر ہی معاملے کو ۶؍ ہفتوں کے لئے ملتوی کیا ہے۔ یہ وہاں کا طریقہ ہے اور اس کی مثال میں نے حلف نامہ میں پیش کردی ہے۔ اس پرٹیسٹا کے وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس سے کہا کہ میں کم از کم ۲۸؍ معاملے ایسے بتاسکتا ہوں اور ان کی میرے پاس فہرست بھی موجود ہے جب اسی گجرات ہائی کورٹ نے اور اسی جج نے ۳؍ سے ۴؍ دن میں ملزمین کو ضمانت دے دی۔ اس پر تشار مہتا برہم ہوگئے اور انہوں نے سبل سے کہا کہ وہ گجرات ہائی کورٹ ، وہاں کے جج اور عدالتی نظام کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اس پر سبل نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ میں بدنام نہیں کررہا ہوں بلکہ آپ ہی کی طرح حقائق پیش کررہا ہوں ۔
سبل نے حکومت کو بھی نہیں بخشا 
 سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے اپنی بحث جاری رکھتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے الزام کا جواب دیا اور کہا کہ میری موکل کو  طاقتور اور اثر و رسوخ والا قرار دیا جا رہا ہے لیکن آج کی تاریخ میں کسی حکومت سے زیادہ طاقتور کون ہو سکتا ہے۔ میری موکل اسی حکومت کی دشمن نمبر ایک ہیں کیوں کہ وہ ان کی بدعنوانی سے لے کر ان کی فرقہ واریت کو اجاگر کرتی رہتی ہیں ایسے میں انہیں پھنسانے کی ہر ممکن کوشش حکومت کی جانب سے کی جارہی ہے۔ ٹیسٹا کے ساتھ اس وقت یہی ہوا ہے اور انہیں ضمانت نہ دے کر سبق سکھائے جانے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔
شوہر جاوید آنند  نے خوشی کا اظہار کیا 
 ٹیسٹا کو ضمانت ملنے کے بعد اُن کے قریبی ساتھیوں اور صحافتی حلقوں  میں مسرت کی لہردوڑ گئی ہےجبکہ تیسٹا کے شوہر اور معروف صحافی جاوید آنند نے کہاکہ ہمیں  ملک کی عدلیہ اورآئین  پر مکمل اعتماد ہے، ہمیںنصاف ملا  ہے۔ ہم  عدالت کی شرائط اورہدایات پر پوری طرح عمل کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK