Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزی کے معاملہ میں سپریم کورٹ کا اتراکھنڈ سرکار کو نوٹس

Updated: January 13, 2022, 9:01 AM IST | new Delhi

سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سبل نے دھرم سنسد جیسے پروگراموں کو ملک کی یکجہتی اور جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیا، اگلی شنوائی ۱۰؍ دن بعدہونے کا امکان

Yeti Narasimhanand and others rallied in Hari Sansar`s Dharma Sansad
ہری دوار کی دھرم سنسد میں یتی نرسمہانند اور دیگر نے جم کر اشتعال انگیزی کی تھی

 سپریم کورٹ نے ہری دوار کے ’دھرم سنسد‘ پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف کی گئی  انتہائی قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تقاریرکے خلاف دائرعرضیوں پر بدھ کو اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے ۔  چیف جسٹس این وی رامنا، جسٹس سوریہ کانت اورجسٹس  ہیما کوہلی کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ چیف جسٹس رامنا نے کہا کہ ’’  ہم ابھی صرف نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ اگلی سماعت ۱۰؍دنوں کے بعد ہوگی ۔‘‘
 اس سے قبل سینئر وکیل سبل نےعرضی گزار کی طرف سے دلیل پیش ہوئے کہا کہ یہ معا ملہ انتہائی سنگین ہے ۔ اس طرح کی ’دھرم سنسدوں‘ کا انعقاد بار بار کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے استدعاکی کہ اگلا پروگرام ۲۴؍جنوری کو علی گڑھ میں ہے  اس لیے اس تاریخ سے پہلے اگلی شنوائی کی جائے ۔انہوں نے بنچ کے روبرو کہا کہ قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لئے اگرجلد اقدامات نہیں  کئےگئے تو اونا، ڈاسنا اورکروکشیتر وغیرہ میں بھی اسی طرح کی ’دھرم سنسدیں‘ ہوں گی جہاں سے مسلمانوں کیخلاف اور بھی زیادہ اشتعال انگیزی ہو۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح پروگراموں سے پورے ملک کا ماحول خراب ہورہا ہے ۔ یہ پروگرامس نہ صرف جمہوریت کے لئے سخت نقصاندہ ہیں بلکہ اس سے قومی یکجہتی اور آپسی بھائی چارہ بھی متاثر ہوتا ہے جو اس  بہترین جمہوریت کو تباہ کردے گا۔ 
  ان دلائل کو سننے کے بعد عدالت عظمیٰ کی بینچ نے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج اور وکیل انجنا پرکاش، سینئر صحافی قربان علی اور دیگر کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت کو جلد از جلد اپنا جواب داخل کرنے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے  ساتھ ہی  انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی کو دیگر مقامات پر ’دھرم سنسد‘ منعقد کرنے کی اجازت کا معاملہ متعلقہ علاقے کےحکام کے نوٹس میں لانے کی اجازت دے دی ۔عرضیوں کی سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے تشار گاندھی کی طرف سے دائر مداخلت کی عرضی کا حوالہ بھی  دیا۔ انہوں نے بینچ کے روبرو دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ تشار گاندھی کی عرضی پر  ۲۰۱۹ءمیں عدالت نے ہجومی تشدد سے متعلق احکامات جاری کئے تھے ۔ اگر اس فیصلے پر عمل درآمد کیا جاتا تو ایسی ’دھرم سنسد‘ کا انعقاد نہیں ہوتا جہاں قابل اعتراض تقاریر کی گئیں ۔  واضح رہے کہ  سپریم کورٹ میںعرضیاں دائرکرنے والوں میں سابق جج انجنا پرکاش،سابق مرکزی وزیر  سلمان خورشید کے علاوہ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور پرشانت بھوشن  شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK