Inquilab Logo

سپریم کورٹ: کولہاپور کے مہاراشٹر کالج کے پروفیسر کے خلاف ایف آئی آر منسوخ

Updated: March 08, 2024, 5:12 PM IST | New Delhi

آج سپریم کورٹ نے کولہاپور کے مہاراشٹر کالج کے پروفیسر جاوید احمد کے خلاف ایف آئی آر منسوخ کر دی ہے۔ کولہاپور کے ہٹکاننگلے پولیس اسٹیشن نے آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی پر تنقید کرنے اور پاکستان کو یوم آزادی کی مبارکباد دینے والا اسٹیٹس لگانے کیلئے ان کے خلاف آئی پی سی سیکشن ۱۵۳؍ اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہر شہری کو حکومت کی جانب سے کئے جانے والے فیصلے پر تنقید اور کسی بھی دوسرے ملک کے شہریوں کو ان کے یوم آزادی پر مبارکباد دینے کا حق ہے ۔

Supreme Court. INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے آج بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو ایک طرف رکھتے ہوئے کولہاپور کے مہاراشٹر کالج کے پروفیسر کے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا ہے جن کے خلاف آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی پر تنقید کرنے والا اسٹیٹس لگانے اور پاکستان کو یوم آزادی کی مبارکباد ینے کیلئے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان کی بینچ نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی اور جموں کشمیر کے معیار کے تبدیل ہونے پر تنقید کا حق ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی کے دن کو ’’سیاہ دن ‘‘قرار دینا احتجاج اور غصہ کا اظہارہے۔ اگر مرکز کے کسی بھی فیصلے پر تنقید کو سیکشن ۱۵۳؍ اے کے تحت جرم قرار دیا جائے تو جمہوریت، جو آئین ہند کا اہم جزو ہے، زندہ نہیں رہے گی۔
جسٹس اجل بھویان اور اوکا کی بینچ نے یہ بھی کہا کہ جائز اور قانونی طریقے سے اختلاف کرنے کا حق آرٹیکل ۱۹؍ کے (ایک) (اے) کے تحت دیئے جانے والے حقوق کا اہم حصہ ہے۔ہر شخص کو دوسروں کے اختلاف کرنے کے حقوق کا احترام کرنا چاہئے۔ حکومت کے فیصلےپر خاموشی سے احتجاج کرنے کا موقع جمہوریت کا اہم حصہ ہے۔ قانونی طریقے سے اختلاف کرنے کے حق آرٹیکل ۲۱؍ کے تحت ، جس کے مطابق تمام شہریوں کو باوقار اور بامعنی زندگی گزارنے کا حق ہے، قبول کیا جانا چاہئے۔
عدالت نے مزید کہا کہ لیکن احتجاج اور اختلاف جمہوریت کی جانب سے دیئے جانے والے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنا چاہئے۔یہ آرٹیکل ۱۹؍ کی شق (۲؍) کے مطابق عائد کردہ معقول پابندیوں سے مشروط ہے۔اس کیس میں اپیل کنندہ نے حد پارنہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ جاوید احمد، جو کولہاپور کے ایک کالج میں پروفیسر کے طورپر خدمات انجام دے رہے ہیں، کی درخواست پر سماعت کے بعد سامنے آیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال ۱۰؍ اپریل کو  بامبے ہائی کورٹ نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی ان کی درخواست مسترد کی تھی۔
حکومت کی جانب سے آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی اور جموں کشمیر سے ریاست کا درجہ چھیننے کے بعد انہوںنے اپنے وہاٹس ایپ اسٹیٹس میں لکھا تھا کہ ۵؍ اگست جموں کشمیر کیلئے سیاہ دن تھا۔ آرٹیکل ۳۷۰؍ کو منسوخ کیا گیا ہے جس سے ہم خوش نہیں ہیں۔ اس کے فوراً بعد ہی کولہاپور کے ہٹکاننگلے پولیس اسٹیشن نے ان کے خلاف آئی پی سی کے سیکشن ۱۵۳؍ اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ یہ آئین ہند کے آرٹیکل ۳۷۰؍کی منسوخی کے تعلق سے ان کے  (پروفیسرکے ) خیالات ہیں اور اس میں ایسا کچھ نظر نہیں آتا جس میں سیکشن ۱۵۳؍ اے کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔ یہ احتجاج تھاجو آرٹیکل (ایک)(اے) کے تحت تقریر اور آزادی اظہار خیال کا حصہ ہے۔ 
سپریم کورٹ نے پاکستان کوآزادی کی مبارکباردینے کے اسٹیٹس کے تعلق سے یہ کہا کہ تصویر، جس میں چاند اور اس کے نیچے ۱۴؍ اگست پاکستان کو یوم آزادی کی مبارکباد‘‘ لکھاہوا ہے، کے تعلق سے ہمارا نہیں خیال کہ یہ آرٹیکل ۱۵۳؍ اےکی ذیلی دفعہ (ایک ) کی شق (اے) کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش نہیں ہے۔ہر شہری کےپاس یہ حق ہے کہ وہ دوسرے ملک کے شہریوں کو ان کی یوم آزادی کے دن مبارکباد دینے کا حامل ہے۔
بینچ نے کہا کہ اگر کوئی ہندوستانی شہری پاکستانی شہریوں کوان کی آزادی کے دن مبارکباد دے رہا ہے تو اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔ یہ اچھے کام کی نشانی ہے۔اس طرح کے معاملات میں یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں بدامنی یا دشمنی کے جذبات، نفرت اورمذہبی گروہوں کے درمیان غیر ارادیت پھیلانے کی کوشش ہے۔اس طرح کے مقصدکو درخواست کنندہ کےساتھ نہیں جوڑا جا سکتا صرف اسلئے کہ وہ اس مذہب سے تعلق رکھتاہے۔ 
اب یہ وقت آگیاہے کہ ہماری پولیس انتظامیہ کو آرٹیکل ۱۹؍ کے آزادی اظہار خیال اور تقریراور انپر معقول پابندیوں کے بارے میں سمجھایا جائے۔انہیں ہمارے آئین میں درج جمہوری اقدار کے بارے میں حساس ہونا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK