باسم خندق جی ۲۱؍ سال کی عمر سے اسرائیلی جیل میں قید میں ہیں۔ ۲۰۲۱ء میں انہوں نے اپنا ایوارڈ یافتہ ناول ’’اے ماسک، دی کلر آف دی اسکائی‘‘ لکھنا شروع کیا تھا۔ اکثر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے لکھے گئے صفحات اسرائیلی فوجی پھاڑ یا جلادیتے تھے اور انہیں دوبارہ لکھنا پڑتا تھا۔
باسم خندق جی اور ان کے ایوارڈ یافتہ ناول کا سرورق۔ تصویر: آئی این این
فلسطینی مصنف باسم خندق جی جو ۲۰۰۴ء سے اسرائیلی قید میں ہیں، کو ان کے ناول ’’اے ماسک، دی کلر آف دی اسکائی‘‘ کیلئے ۲۰۲۴ء کے انٹرنیشنل پرائز فار عربی فکشن (آئی پی اے ایف) کا فاتح قرار دیا گیا ہے۔ لبنان میں قائم دارالادب پبلشنگ ہاؤس کے خندق جی کے پبلشر رعنا ادریس نے ابوظہبی میں ایک تقریب میں ان کی طرف سے یہ ایوارڈ قبول کیا۔
یہ کتاب راملہ کے ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں رہنے والے ایک ماہر آثار قدیمہ نور کی کہانی بیان کرتی ہے، جو ایک پرانے کوٹ کی جیب میں ایک اسرائیلی کا نیلے رنگ کا شناختی کارڈ ملنے کے بعد ’’ماسک‘‘ اپناتا ہے۔
نابلس میں پیدا ہونے والے باسم کو ۲۱؍ سال کی عمر سے اسرائیل نے قید کر رکھا ہے۔ انہوں نے القدس یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کی تعلیم جیل سے حاصل کی ہے اور اسرائیلی علوم پر ایک مقالہ یہیں سے لکھا تھا۔ ان کے کئی شعری مجموعے اور ناول شائع ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: روسی تیل کی تنصیبات پر یوکرین کا حملہ، ماسکو نے بھی کیٖف کے توانائی شعبہ کو نشانہ بنایا
جنوری میں ایک انٹرویو میں باسم کے بھائی نے کہا کہ ان کا خاندان چار ماہ سے ان سے بات نہیں کر سکا۔ واضح رہے کہ یہ مسئلہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیلی جیلوں میں قید بہت سے فلسطینیوں کو درپیش ہے۔ ان کے بھائی نے مزید بتایا کہ باسم نے ۲۰۲۱ء میں جیل میں ایوارڈ یافتہ کتاب لکھی تھی۔ وہ ہر صبح ۵؍ سے ۷؍ بجے کے درمیان تقریباً دو صفحات لکھتے تھے۔ اس دوران اسرائیلی سپاہی ان سے کاغذات لے کر تباہ کردیتے تھے۔