Inquilab Logo

بی جے پی لیڈروں کی اشتعال انگیزی پر کل شنوائی

Updated: March 03, 2020, 9:14 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

دہلی میں بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ کی گئی اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق پٹیشن پر سپریم کورٹ بدھ کو سماعت کیلئے تیار ہوگیا ہے ۔

 بی جےپی لیڈروں کی اشتعال انگیزی پر کل  شنوائی ۔ تصویر :  آئی این این
بی جےپی لیڈروں کی اشتعال انگیزی پر کل شنوائی ۔ تصویر : آئی این این

 نئی دہلی : دہلی میں بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ کی گئی اشتعال انگیز تقریروں  کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے  سے متعلق پٹیشن  پر سپریم کورٹ  بدھ کو سماعت کیلئے تیار ہوگیا ہے ۔ ساتھ ہی اس  نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے اختیارات  محدود ہیں اوراس پر شدید قسم کا دباؤ  ہے۔  
 بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما، کپل مشرا اور ابھے ورما کی اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والے دہلی فساد متاثرین کی پٹیشن پیر کو چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی بنچ میں پیش کرتے ہوئے جب ایڈوکیٹ کولن گونسالویز  نے فوری سماعت کی اپیل کی تو  بنچ نےکہا کہ ’’ہم یہ نہیں کہتے کہ لوگوں کو مرنے دیا جائے (مگر) اس طرح    کے دباؤ کا سامنا کرنے کے ہم اہل نہیں  ہیں۔ ہم کچھ ہونے سے روک نہیں سکتے۔ ہم خود پر ایک طرح کا دباؤ محسوس کررہے ہیں۔‘‘اس کے ساتھ ہی کورٹ نے بدھ کو معاملے کی شنوائی کافیصلہ کیا۔  بنچ  جس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس بی آر گوئی اور سوریہ کانت بھی شامل ہیں، نے کہا کہ کورٹ  واقعات کے پیش آجانے کے بعد ہی ان سے نمٹ سکتاہے،وہ انہیں روک نہیں سکتا۔  
 اپنے اوپر دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ’’ہم پر جس طرح کا دباؤ ہے، اسے آپ محسوس کرسکتے ہیں، ہم ایسے دباؤ کا سامنا نہیں کر سکتے۔‘‘ بنچ نے کہا کہ ’’ہم بھی اخبار اور جس طرح کے تبصرے ہوتے ہیں انہیں پڑھتے ہیں،  ایسا لگتا ہے کہ ساری ذمہ داری کورٹ کی ہی ہے۔‘‘  ایڈوکیٹ گونسالویز  نے کورٹ کو متوجہ کیا کہ وہ حالات کو مزید بگڑنے سے روک سکتاہے، تو چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ہم بھی امن چاہتے ہیں مگر آپ جانتے ہیں کہ ہمارے اختیارات محدود ہیں۔‘‘اس سے قبل جب عدالت نے معاملے کو شنوائی کیلئے منظور کرنے میں پیس وپیش کامظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی تشدد سے متعلق  دہلی ہائی کورٹ میں  معاملہ پہلے ہی زیر سماعت ہے، تو گونسالویز نے بتایا کہ ہائی کورٹ معاملہ کم وبیش ۶؍ ہفتوں کیلئے ملتوی کردیا ہے جو پریشان کن ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK