Inquilab Logo

طلبہ کی آن لائن پڑھائی کیلئے ٹیب کی خریداری میں گھپلے کا شبہ

Updated: July 17, 2022, 11:20 AM IST | saadat khan | Mumbai

کووڈ کے دوران ۲؍سال تک الماری میں بندرہنےسے ہزاروں ٹیب خراب ہوگئے، بی ایم سی پر۹؍ہزار کاٹیب ۱۹؍ہزار میں خریدنے کا بھی الزام

BMC closed the tab in the school cupboard when students needed to study online during Covid.
:کووڈ کے دوران آن لائن پڑھائی کیلئے جب طلبہ کو ضرورت تھی ،اس وقت بی ایم سی نے اسکول کی الماری میں ٹیب بند کرکےرکھےتھے

کووڈ کے دوران آن لائن پڑھائی کیلئے جب طلبہ کو ضرورت تھی ،اس وقت بی ایم سی نے اسکول کی الماری میں ٹیب بند کرکےرکھےتھے۔ ۲؍سال تک ان کا استعمال نہ ہونے سے بیشتر ٹیب خراب ہوگئےہیں۔اب ان کا کیاجائے اساتذہ یہ سوال کر رہےہیں۔اسی طرح فروری ۲۰۲۲ءمیں بی ایم سی نے دسویں جماعت کے ۱۹؍ہزار ۵۵۹؍ طلبہ کیلئے ۳۸؍کروڑ روپے کے ٹیب خریدے تھے۔ وہ بھی الماری میں بند پڑے ہیں۔ مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشدنے اس معاملے میں گھوٹالےکا الزام لگایاہے ۔ 
 مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد ممبئی کے صدر شیوناتھ دراڈے نےانقلاب کوبتایاکہ ’’ کورونا وائرس کی وباء کےدوران جب طلبہ کو آن لائن پڑھائی کیلئے ٹیب کی اشد ضرورت تھی۔اس وقت بی ایم سی نے اسکول کی الماری میں انہیں بند کررکھا تھااور پڑھائی کیلئےٹیب بچوںکو نہیں دیاگیا تھا۔ ۲؍سال تک الماری میں پڑے رہنے سے بیشتر ٹیب خراب ہوگئے ہیں۔ اب ان کا کیاکیاجائے ، اساتذہ یہ سوال کرر ہےہیں۔ کیا ان ٹیب کی مرمت کروانا ہےیا انہیں اسی طرح سنبھال کررکھناہے۔اس معاملہ میں جو فیصلہ کرنا ہے وہ کیاجائےتاکہ اسی کےمطابق آگے کی کارروائی کی جائے۔اس کیلئے جو ذمہ دارافسران ہیں ان کے خلاف فوراً ایکشن لیاجائے ۔‘‘انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’دسویں جماعت کے ۱۹؍ ہزار ۴۰۱؍ طلبہ کیلئے بی ایم سی نے فروری ۲۰۲۲ء میں ۳۸؍کروڑ روپے کے نئے ٹیب کی خریداری کا ٹھیکہ ایک کمپنی کو دیاتھا۔ کمپنی نے تقریباً۸۰؍فیصد ٹیب اپریل کے مہینے میں اسکولوںتک پہنچا دیئے تھے۔ اس کےباوجودابھی تک طلبہ کو ٹیب نہیں دیئے گئےہیں۔ نئے ٹیب بھی یوں ہی اسکول کی الماریوںمیں بند پڑےہیں۔ کچھ اسکولوں میں تو ابھی تک ٹیب نہیں پہنچے ہیں۔جن اسکولوںمیں ٹیب پہنچ گئے ہیں وہاں کے طلبہ کوٹیب کیوں نہیں دیئے گئےہیںیہ ایک سوال ہے۔دوسرے فی ٹیب کی قیمت ۱۹؍ہزار ۵۵۹؍ بتائی گئی ہے۔حالانکہ یہی ٹیب بازار میں ۹۔۸؍ ہزار میں دستیاب ہیںتو پھر اتنی مہنگی قیمت میں ٹیب خریدنےکی کیا ضرورت تھی۔ علاوہ ازیں۶؍مہینے گزر جانے کے باوجودپوری ڈیلیوری ابھی تک کیوں نہیں ہوسکی ہے۔ بی ایم سی ٹھیکیدار کےساتھ اتنی رعایت کیوں برت رہی ہے۔ اس طرح کےمتعدد سوالات ہیں جن سے شبہ ہوتا ہےکہ اس کی خریداری میں گھپلاہواہے۔ اس لئے پورے معاملے کی جانچ کرائی جانی چاہئے۔‘‘دراڈے کےمطابق ’’ عموماًایس ایس سی کےطلبہ کی پڑھائی ہرسال دسمبر کےمہینے میں پوری ہوجاتی ہے مگر امسال کووڈ کی وجہ سے طلبہ کومارچ اور اپریل تک پڑھایاگیاتھا۔ اس دوران متعدد اسکولوں میں ٹیب پہنچ گیاتھا۔ اس کےباوجود طلبہ کو دینے کے بجائےٹیب کو الماری میں بند رکھنے کا کیامقصد ہے۔ اس کیلئے اساتذہ کو ٹریننگ بھی دیئے جانےکا اعلان کیاگیاتھا۔ مگر متعدد اسکولوں میں  وائی فائی کی سہولت نہ ہونے سے ٹریننگ نہیں دی جاسکی ہے۔ ان تمام معاملات کےذمہ داران کےخلاف فوراً کارروائی ہونی چاہئے ۔ اس ضمن میں میونسپل کمشنر اقبال سنگھ چہل سے تحریری شکایت کی گئی ہےتاکہ اس پورے معاملے کی انکوائری کی جاسکے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK