اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو تمل ناڈو، عوامی اور تجارتی مقامات پر ہندی کے استعمال پر واضح طور پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کرنے والی ہندوستان کی پہلی ریاست بن جائے گی۔
EPAPER
Updated: October 15, 2025, 4:00 PM IST | Chennai
اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو تمل ناڈو، عوامی اور تجارتی مقامات پر ہندی کے استعمال پر واضح طور پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کرنے والی ہندوستان کی پہلی ریاست بن جائے گی۔
تمل ناڈو حکومت، ریاست میں ہندی کے استعمال پر پابندی لگانے کی تیاری کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن اسمبلی اجلاس کے آخری دن، ہندی پر پابندی لگانے کیلئے بل پیش کریں گے۔ مجوزہ قانون کے تحت ریاست بھر میں ہندی کے ہورڈنگز، اشتہارات میں ہندی زبان کے استعمال اور ہندی فلموں پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ حکومت کا یہ اقدام، ہندی کو ”مسلط کرنے“ کی کوششوں کے خلاف ریاست کے دیرینہ موقف کو مضبوط کرے گا۔ یاد رہے کہ رواں سال کے شروع میں، ڈی ایم کے کی قیادت والی حکومت نے ریاست کے بجٹ دستاویزات میں ہندوستانی روپے کی سرکاری علامت (₹) کو تمل حرف ’ரூ‘ سے تبدیل کر دیا تھا۔ یہ تمل لسانی فخر کو اجاگر کرنے کا ایک علامتی اقدام تھا۔
اسٹالن نے کئی دفعہ یہ بات دہرائی ہے کہ تمل ناڈو ہندی زبان کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ہندی نہ بولنے والی ریاستوں پر اسے مسلط کئے جانے کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”تمل لوگوں پر ہندی کو زبردستی نافذ کرنا ان کی خودداری کی توہین ہے۔“ اسٹالن کے مطابق، ہندی کے بغیر دو لسانی پالیسی (تمل اور انگریزی) نے ریاست کو تعلیم اور روزگار میں سبقت حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے تحت تین لسانی فارمولے کے ذریعے ہندی اور سنسکرت کو مسلط کرنے کی کوشش کا بھی الزام لگایا۔ ڈی ایم کے کا موقف ہے کہ یہ پالیسی وفاقی اصولوں اور لسانی تنوع کو کمزور کرتی ہے۔ تاہم، مرکزی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ای پی، کثیر لسانیت اور شمولیت کو فروغ دیتی ہے۔
اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو تمل ناڈو، عوامی اور تجارتی مقامات پر ہندی کے استعمال پر واضح طور پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کرنے والی ہندوستان کی پہلی ریاست بن جائے گی۔