Inquilab Logo

کٹیہار حلقے کی ۵؍ مرتبہ لوک سبھا میں نمائندگی کرنے والے طارق انور اس بار بھی پُرامید ہیں

Updated: April 23, 2024, 10:51 AM IST | Agency | Patna

ان کا اصل مقابلہ جے ڈی یو کے موجودہ رکن پارلیمان دلال چند گوسوامی سے ہے، کانگریس کے امیدوار طارق انور کو آر جے ڈی اور بایاں محاذ کی حمایت حاصل ہے۔

Former Congress Member of Parliament Tariq Anwar. Photo: INN
کانگریس کے سابق رکن پارلیمان طارق انور۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا انتخابات۲۰۲۴ء میں بہار کی کٹیہار پارلیمانی سیٹ پر’انڈیا‘ اتحاد کی طرف سے کانگریس کے امیدوار طارق انور سیاسی میدان میں انتخابی’سکسر‘ مارنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ این ڈی اے کی طرف سےجے ڈی یو کےموجودہ رکن پارلیمان دلال چند گوسوامی کو اپنی سیٹ برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہے۔
 بڑے قد آور لوگوں کو کٹیہار پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کا موقع ملا ہے۔ یہاں سے کانگریس کے قومی صدر رہے سیتا رام کیسری کے علاوہ سابق گورنریونس سلیم بھی منتخب ہوچکے ہیں جبکہ بی جے پی کے نکھل کمار چودھری یہاں سے تین بار کامیاب ہوئے ہیں۔ ویسے یہ حلقہ طارق انور کیلئے ایک مضبوط قلعہ رہا ہے۔ وہ یہاں سے اب تک پانچ مرتبہ منتخب ہوچکے ہیں اور اس مرتبہ بھی ان کیلئے راستہ قدرے آسان ہے۔ 
 کٹیہار سےکانگریس کے امیدوار ا ب تک ۷؍ بار، بی جے پی ۳؍ بار، جنتا دل، پرجا سوشلسٹ پارٹی، بھارتیہ جن سنگھ، بھارتیہ لوک دل، این سی پی اور جے ڈی یو نے ایک ایک بار کامیابی حاصل کی ہے۔ کٹیہار جسے جوٹ سٹی کے نام سے جانا جاتا ہے، ہمیشہ سیمانچل اور بہار کی سیاست کا ایک مقبول مرکز رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: جمہوریت خطرے میں ہے، آپ کرونولوجی سمجھئے: جے رام رمیش

 ۱۹۷۷ء میں یہاں سے بھارتیہ لوک دل (بی ایل ڈی) کے امیدوار یوراج جیتے تھے۔ انہوں نے کانگریس کے امیدوار طارق انور کو شکست دی تھی۔ اُس وقت طارق انور کانگریس کی بہار یوتھ بریگیڈ کے صدر تھے۔ کٹیہار میں طارق انور کا یہ پہلا الیکشن تھا۔ یہیں سے ان کے سیاسی سفر کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد ۱۹۸۰ء میں انہوں نے جنتا پارٹی کے امیدوار یوراج کو شکست دی۔ ۱۹۸۴ء میں بھی طارق انور نے کامیابی حاصل کی۔ ۱۹۸۹ء کے انتخابات میں جنتا دل کے امیدوار یوراج نے طارق انور سے یہ سیٹ چھین لی۔ اس کے بعد ۱۹۹۱ء میں بہار کے برطرف گورنر محمد یونس سلیم جنتا دل کے امیدوار کے طور پر طارق انور کو شکست دی۔

۱۹۹۶ء کے انتخابات میں طارق انور تیسری بار کامیاب ہوئے۔ انہوں نے بی جے پی کے نکھل کمار چودھری کو شکست دی۔ جنتادل کی طرف سے اُس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ ۱۹۹۸ءکےالیکشن میں طارق انور نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد طارق انور نے سونیا گاندھی کے غیر ملکی نژاد ہونے کے معاملے پر کانگریس سے بغاوت کی اور شرد پوار اور پی اے سنگما کے ساتھ مل کراین سی پی بنالی تھی۔ اس کے بعد۱۹۹۹ء کے الیکشن میں طارق انور این سی پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اترے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ اس میں بی جے پی کے نکھل کمار نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد ۲۰۰۴ء اور ۲۰۰۹ء میں جیت کر نکھل کمار نے ہیٹ ٹرک کی تھی۔ ۲۰۱۴ء میں مودی لہر کے باوجود این سی پی کے طارق انور نے بی جے پی کے نکھل چودھری کو شکست دی تھی۔ کٹیہار میں طارق انور کی یہ پانچویں جیت تھی۔ 
 ۲۰۱۸ء میں این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے رافیل سودے پر وزیر اعظم مودی کا ساتھ دیا تو طارق انور نے این سی پی چھوڑ کر دوبارہ کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ اس طرح کے ۲۰۱۹ء کے الیکشن میں وہ کانگریس کے امیدوار کے طور پر میدان میں اُترے لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ وہاں سے جے ڈی یو کے امیدوار دلال چند گوسوامی کامیاب ہوئے تھے۔ ۲۰۲۴ء میں جے ڈی یو نے ایک بار پھر گوسوامی ہی پر اپنے اعتماد کااظہار کیا ہے جبکہ طارق انور کانگریس کے امیدوار ہیں جنہیں آر جے ڈی اور بایاں محاذ کی حمایت حاصل ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK