تعلیمی تنظیموں اورسرپرستوں کا وزیراعلیٰ اور محکمہ تعلیم سےمطالبہ،کووڈ ۱۹؍کے سبب نافذ کئے گئے لاک ڈائون کے دوران کئے گئے نظم کی مثال دی گئی
EPAPER
Updated: July 16, 2022, 10:29 AM IST | saadat khan | Mumbai
تعلیمی تنظیموں اورسرپرستوں کا وزیراعلیٰ اور محکمہ تعلیم سےمطالبہ،کووڈ ۱۹؍کے سبب نافذ کئے گئے لاک ڈائون کے دوران کئے گئے نظم کی مثال دی گئی
موسمِ باراں میں موسلادھار بارش ہونے پراکثر اسکول بندیا ہاف ڈے سےچھٹی دیئے جانے سے بچوںکا تعلیمی نقصان ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس دوران بچوںکے تحفظ کا بھی مسئلہ پیداہوجاتاہے۔ایسی صورت میں بچوںکی پڑھائی کا نقصان نہ ہواس لئے تعلیمی تنظیموںاور سرپرستوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ اور محکمۂ تعلیم سے اس دوران بچوںکو آن لائن پڑھانے کی اپیل کی ہے۔
والدین کے مطابق جس طرح کووڈ ۱۹؍ کے دوران تقریباً ۲؍سال تک بچوںکو آن لائن پڑھایا گیا تاکہ ان کی پڑھائی کا نقصان نہ ہو اسی طرح بارش کی وجہ سے اگر اسکول سےچھٹی دی جاتی ہے۔اس دوران بھی بچوںکو آن لائن پڑھایاجائے تاکہ ان کی پڑھائی جاری رہے۔ گزشتہ دنوں شہر و مضافات میں ہونےوالی موسلادھار بارش سے متعدد اسکول بند تو کئی اسکولوں نےبچوںکو ہاف ڈے چھٹی دے دی تھی تاکہ وہ بحفاظت اپنے گھرپہنچ جائیں۔ اسکول بندہونے اور ہاف ڈے چھٹی دیئے جانے سے موسم ِ باراں میں بچوںکا تعلیمی نقصان ہوتاہے۔ اس نقصان کی بھرپائی کیلئےوالدین نے ریاستی وزیراعلیٰ اور محکمہ ٔ تعلیم سے اپیل کی ہےکہ ایسےمواقع پر بچوںکو آن لائن تعلیم دی جائے تاکہ وہ گھر سے پڑھائی کرسکیں۔ ساتھ ہی بارش کےدوران بچوںکو کسی طرح کا خطرہ مول لینےکی ضرورت نہ پڑےاور وہ تحفظ کے ساتھ اپنے گھر پر رہیں۔اس کےعلاوہ یہ بھی گنجائش ہو کہ ایسی صورت میں جو طلبہ اسکول آتے ہیں انہیں آف لائن اور جو اسکول نہیں آسکتے ہیں انہیں آن لائن پڑھایاجائے۔
مہاراشٹر پردیش نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سابق سیکریٹری اروندتیواری نے بتایاکہ ’’موسمِ باراں کے دوران موسلادھار بارش ہونے سے متعدد مرتبہ اسکول بند یا آدھے دن سے بچوںکو چھٹی دے دی جاتی ہےجس سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہوتاہے۔چونکہ پورے مانسون میںمتعدد مرتبہ اس طرح کے حالات پیدا ہوتے ہیں۔ لہٰذا ایسی صورت میں بچوںکا تعلیمی نقصان نہ ہو اس لئے آن لائن پڑھائی کا متبادل مہیا کیا جائے۔ اس تعلق سے ہم ریاستی وزیر اعلیٰ سے تحریری اپیل کریں گے۔ اگریہ سہولت فراہم کی جاتی ہے تو بچوںکی پڑھائی کے ساتھ ان کےتحفظ کامسئلہ بھی حل ہوسکتاہے۔‘‘