Inquilab Logo

امریکی بغیر کچھ بتائے بگرام ایئر بیس سے نکل گئے

Updated: July 07, 2021, 8:50 AM IST | kabul

افغانستان کے فوجی حکام کا دعویٰ ، کمانڈر جنرل اسد اللہ کوہستانی کوبھی امریکیوںنے جانے کی اطلاع نہیںدی، یہ اڈہ ۲۰؍سال تک امریکہ کے زیر استعمال رہا

US troops had recently left Bagram Airbase, but Afghan officials learned of their departure two and a half hours later.Picture:PTI
امریکی فوجی گزشتہ دنوں بگرام ایئربیس چھوڑگئے تھے لیکن ان کے جانے کا علم افغان اہلکاروں کو بھی۲؍ گھنٹے بعد ہوا تصویرپی ٹی آئی

افغان فوج کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے بگرام ایئربیس رات کی تاریکی میں خالی کردیا اور اس کے بارے میں بیس کے مقامی کمانڈر تک کو آگاہ نہیں کیا گیا جنہیں دو گھنٹے بعد امریکی اہلکاروں کے جانے کا علم ہوا۔​خبر رساں ادارے `ایسوسی ایٹڈ پریس  کے مطابق افغان جنگ میں کم وبیش ۲۰؍سال تک امریکہ کے زیر استعمال رہنے والے بگرام ایئربیس کے نئے کمانڈر جنرل میر اسد اللہ کوہستانی نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے روانگی کے وقت فوجی اڈے کی بجلی بھی بند کر دی تھی۔انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے اڈے پر۳۵؍ لاکھ اشیاء چھوڑی ہیں جن میں پانی کی ہزاروں بوتلیں، مشروبات اور تیار خوراک کے پیکٹ شامل ہیں۔
 امریکہ نے جمعہ کو بگرام ایئربیس خالی کر دیا تھا اور اس سلسلے میں فوجیوں کی آخری کھیپ وہاں سے منتقل ہو گئی تھی۔ بعدازاں پیر کو افغان فوج نے اس اڈے کے وسیع حصے کا معائنہ کیا تھا۔بیس کے نئے افغان کمانڈر کے بقول ’’ہم نے کچھ افواہیں سنی تھیں کہ امریکیوں نے بگرام چھوڑ دیا ہے اور جب جمعہ کی صبح ۷؍ بجے وہاں پہنچے تو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ بیس کو پہلے ہی خالی کیا جا چکا تھا۔‘‘افغان فوجی اہلکاروں کی جانب سے امریکہ کے بگرام ایئربیس چھوڑنے کے طریقۂ کار پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
 ایک افغان اہلکار نعمت اللہ نے کہا کہ جس انداز میں فوجی اڈے کو خالی کیا گیا ہے، اس سے امریکہ نے۲۰؍ سال کے دوران بنائی جانے والی اپنی ساکھ ایک ہی رات میں کھو دی  ۔ان کے بقول امریکہ نے افغان فوجیوں کو بتائے بغیر بیس خالی کیا اور ان افغان اہلکاروں کو بھی اس کا علم نہیں تھا جو فوجی اڈے کے باہر سیکوریٹی پر مامور تھے۔
 ایک اور اہلکار رؤف کا کہنا تھا کہ جمعہ کو امریکیوں کے جانے کے۲۰؍ منٹ میں بجلی بند ہو گئی تھی اور اڈہ تاریکی میں ڈوب گیا تھا جس کے بعد وہاں مقامی افراد نے لوٹ مار شروع کر دی تھی۔البتہ امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے متعدد افغان فوجیوں کی مخصوص شکایت پر توجہ نہیں دی۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے انخلاء سے متعلق افغانستان کے رہنماؤں سے رابطہ کیا تھا اور اس سلسلے میں انہوں نے گزشتہ ہفتے کے بیان کا حوالہ بھی دیا۔بیان میں کہا گیا تھا کہ جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان سے فوجی انخلاء کے اعلان کے کچھ عرصے بعد سے ہی ہوائی اڈے سے منتقلی کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔
 امریکہ نے گزشتہ جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے حتمی مرحلے میں اس نے افغانستان میں اپنے سب سے بڑے اڈے کو خالی کر دیا ہے۔اسد اللہ کوہستانی نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ میں طالبان کی ایک بڑی کامیابی کے باوجود افغان نیشنل سیکوریٹی اینڈ ڈیفنس فورس ایک بڑے اڈے کو سنبھال سکتی ہے۔ بگرام کے اس اڈے میں کچھ ۵؍ ہزار قیدی بھی ہیںجن  میں زیادہ تر مبینہ طور پر طالبان اراکین ہیں۔
امریکہ نے بگرام بیس پر کیا چھوڑا ہے؟
 `اے پی کی رپورٹ کے مطابق بگرام ایئر بیس کا احاطہ ایک چھوٹے شہر جتنا ہے جہاں بڑی سڑکوں کے ساتھ بیرکس اور کشادہ عمارتیں موجود ہیں۔اڈے پر دو رَن وے ہیں اور لڑاکا طیاروں کے لیے ۱۰۰؍ سے زیادہ پارکنگ کے مقامات ہیں جہاں بم دھماکوں سے محفوظ رکھنے والی دیواریں بھی بنی ہوئی ہیں۔ان دونوں رَن ویز میں سے ایک۱۲؍ ہزار فٹ لمبا ہے جسے۲۰۰۶ء  میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ مسافروں کا لاؤنج، ۵۰؍ بستروں پر مشتمل اسپتال اور  بڑے  خیمے بھی موجود ہیں۔
 امریکہ کی جانب سے بگرام ایئربیس پر چھوڑے گئے بڑے سامان میں ہزاروں سویلین گاڑیاں بھی ہیں جس میں کئی بغیر چاپی کے اسٹارٹ ہو جاتی ہیں۔ اسی کے علاوہ سیکڑوں مسلح گاڑیاں بھی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK