Inquilab Logo

اترپردیش میں ہڑتال کرنے والے بجلی ملازمین کو برخاست کرنے کا اعلان

Updated: March 19, 2023, 10:46 AM IST | Lucknow

ملازمین کی ہڑتال کے سبب کئی شہروں میں بجلی گل عوام کو پریشانی کا سامنا، حکومت کی جانب سے ملازمین کے خلاف کارروائی کا انتباہ

Electricity department employees protesting in UP (Photo: Agency)
یوپی میں بجلی محکمہ کے ملازمین احتجاج کرتے ہوئے ( تصویر : ایجنسی)

اترپردیش میں بجلی محکمے کے ملازمین کی ہڑتال نے حالات کو فکر انگیز بنا دیا ہے۔ کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی رخنہ انداز ہو گئی ہے اور لوگوں کو مختلف طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لکھنؤ، کانپور، وارانسی اور میرٹھ سمیت کئی شہروں میں بجلی ملازمین ہڑتال پر ہیں اور نتیجہ یہ ہے کہ پہلے دن ہی زبردست بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گورکھپور اور کانپور میں فیکٹریوں میں پروڈکشن کا کام پوری طرح سے ٹھپ پڑ گیا ہے۔ راجدھانی لکھنؤ کا تو ایک چوتھائی علاقہ بجلی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔بجلی ملازمین کی ہڑتال سے پیدا مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بھی سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ اس نے بجلی ملازمین کی  تنظیموں کے لیڈران کو طلب کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کورٹ نے ایمپلائی لیڈران کے خلاف حکم عدولی کا نوٹس بھی جاری کیاہے۔ ریاستی حکومت نے بھی ہڑتال  کے تعلق سے سختی والا رویہ اپنا لیا ہے۔ بجلی فراہمی کو بحال کرنے میں تعاون نہ کرنے والے کئی ملازمین کو برخواست کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایجنسیوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔اس درمیان وزیر توانائی اروند کمار شرما نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کو متنبہ کیا ہے کہ لائن میں فالٹ کرنے والوں کو آسمان۔زمین سے نکال کر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے بجلی فراہمی کو پورے کنٹرول میں بتاتے ہوئے کہا کہ ریاست میں چار ہزار میگاواٹ سرپلس بجلی ہے۔
 دوسری طرف بجلی ایمپلائی سنیوکت سنگھرش سمیتی کے کنوینر شیلندر دوبے کا دعویٰ ہے کہ ہڑتال کے سبب پروڈکشن کارپوریشن کی ۱۰۳۰؍ میگا واٹ صلاحیت کی ۵؍ یونٹ ٹھپ ہو گئی ہیں۔ ریاست میں مجموعی طور پر ۱۸۵۰؍میگاواٹ پروڈکشن متاثر ہوا ہے۔ سمیتی نے بجلی ملازمین پر توڑ پھوڑ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اہلکار پاور پلانٹ کو اپنی ماں کی طرح مانتے ہیں اور پرامن طریقے سے ہڑتال کر رہے ہیں۔
 سمیتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ ٹرانسمیشن کی کئی لائنیں بند ہیں اور بڑے پیمانے پر ۳۳۱۱؍ کے وی سَب سینٹر سے بجلی کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے۔ سنگھرش سمیتی نے پاور کارپوریشن کے ٹاپ مینجمنٹ کو ہڑتال کیلئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی اہلکار وزیر توانائی کے ساتھ ہوئے سمجھوتے کے احترام کیلئے لڑ رہے ہیں۔ سمیتی کا دعویٰ ہے کہ ۱۶؍ مارچ کی  شب ۱۰؍ بجے ہڑتال شروع ہونے کے بعد پروڈکشن ہاؤس، ایس ایل ڈی سی اور ٹرانسمیشن الیکٹرسٹی سَب سینٹرس کی رات والی سٹنگ میں کام کرنے کیلئے ایک بھی بجلی اہلکار ڈیوٹی پر نہیں گیا۔ یعنی ہڑتال صد فیصد کامیاب رہی ہے۔
 بہرحال، بجلی ملازمین کے ہڑتال معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایمپلائی لیڈران کو حکم عدولی کا نوٹس جاری کیا ہے اور چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ لکھنؤ کو وارٹ تعمیل کرانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے بجلی ایمپلائی لیڈران کو ۲۰؍ مارچ کو طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ ہڑتال ہائی کورٹ کے اس پرانے حکم کے خلاف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بجلی فراہمی رخنہ انداز نہیں ہونی چاہئے۔ یاد رہے کہ یوپی میں ایک طرف صارفین   مہنگی بجلی کی شکایت کر رہے ہیں تو دوسری طرف ملازمین  سہولیات نہ ہونے کی بات کر رہے ہیں تعلق سے شکایات کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK