Inquilab Logo Happiest Places to Work

ودھان بھون میں تشدد کیلئے وزیر اعلیٰ ہی ذمہ دار،استعفیٰ دیں!

Updated: July 19, 2025, 11:12 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

مہاراشٹر کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال کامطالبہ، الزام لگایا کہ حکومت نے اسمبلی اجلاس میں کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بے روزگاروں کے مسائل پر بات نہیں کی۔ہنی ٹریپ کے تار سمردھی شاہراہ کی بدعنوانی سے جڑے ہیں

Congress state president Harsh Vardhan Sapkal addressing a press conference
پریس کانفرنس میں کانگریس کے ریاستی صدرہرش وردھن سپکال خطاب کرتے ہوئے

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی (ایم پی سی سی) کے  صدر ہرش وردھن سپکال نے مانسون اجلاس کےدوران جمعرات کو ودھان بھون میں  اراکین اسمبلی کے ورکروں کے درمیان مار پیٹ کا ذمہ دار وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قانون کے مندر میں ہونے والے تشدد کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی نے جو بویا وہی کاٹا ۔ بی جے پی نے اپنے مخالفین پر حملہ کرنے کیلئے غنڈوں اور شرپسندوں کی پرورش اور حوصلہ افزائی کی۔حکومت نے اسمبلی اجلاس میں کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بے روزگاروں کے مسائل پر بات نہیں کی۔ ہنی ٹریپ کے تار سمردھی شاہراہ میں ہونے والی ۲۰؍ ہزا ر کروڑ کی بدعنوانی سے جڑے ہوئے ہیں اور اسی لئے حکومت اس سے انکار کر رہی ہے اور اس کی تحقیقات کرنے سے کترارہی ہے۔
 تلک بھون (دادر) میں سنیچرکو منعقدہ پریس کانفرنس میں کانگریس کے ریاستی صدر سپکال نے کہا کہ ’’مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے مانسون  اجلاس نے عوام کو کیا دیا؟ تو اس کا جواب ملے گا کچھ نہیں ہے۔ ریاست میں جرائم بڑھ رہے ہیں، خواتین محفوظ نہیں ہیں، منشیات کی لعنت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ کسانوں کو نہ تو ان کے نقصان کا معاوضہ ملا، نہ قرض معافی اور نہ فصلوں کے بیمہ کے فوائد اور نہ ہی بے روزگاری کے مسئلہ پر کوئی بات چیت ہوئی اور نہ ہی کوئی فیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس کو صرف ایک وجہ سے یاد رکھا جائے گا – اور ودھان بھون میں مارپیٹ ہوئی۔ سڑک کے غنڈے اب سیدھے اسمبلی میں گھس گئے ہیں اور اس کیلئے اکیلے وزیر اعلی دیویندر فرنویس ذمہ دار ہیں۔لوگ اپنے نمائندوں کو اسمبلی میں بھیجتے ہیں تاکہ وہ اپنے مسائل کو اٹھا سکیں اور حل کر سکیں لیکن اب تصویر بدل رہی ہے۔ آج جمہوریت کے اس مقدس مندر میں ڈبلیو ڈبلیو ایف  کی طرح لڑائی ہو رہی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK