Inquilab Logo

ریلوے کے ۳؍ملازمین کی موت کا معاملہ، جانچ کمیٹی نےکسی کو ذمہ دار نہیں ٹھرایا

Updated: February 20, 2024, 7:11 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

انڈین ریلوے بورڈ نے جانچ کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی آف جونیئر ایڈمنسٹریٹیو گریڈ کی تشکیل کی تھی، کمیٹی نے اسے حادثاتی موت قرار دیا۔

Railway employees working on tracks. Photo: INN
ریلوے ملازمین پٹریوں کا کام کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ ماہ مغربی مضافات میں ریل کی پٹریوں پر کام کرتے وقت اچانک دونوں جانب سے ٹرینوں کے آنے سے کام کرنے والے ۳؍ ریلوے ملازمین ٹرین کی زد میں آکر فوت ہوگئے تھے۔ مذکورہ بالا معاملہ میں ریلوے بورڈ نے جانچ کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی آف جونیئر ایڈمنسٹریٹیو گریڈ کی تشکیل کی تھی۔ مذکورہ کمیٹی نے اس ضمن میں اپنی جانچ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کسی کو حادثہ کا ذمہ دار قرار نہیں دیاہے بلکہ اسے حادثاتی موت قرار دیتے ہوئے ملازمین کی موت اندھیرا ہونے، دونوں جانب سے ٹرین آنے کے سبب پریشانی اور گھبراہٹ میں حادثہ کا شکار ہونے کی وجہ بتائی ہے۔ واضح رہے کہ وسئی روڈ اور نائیگاؤں کے درمیان دھیمی اپ لوکل لائن پر ۲۲؍ جنوری کورات میں سگنلنگ پوانٹ کی مرمت پر کئی ریلوے ملازین کام کررہے تھے۔ اسی درمیان کام کرنے والے ۳؍ ملازم سینئر سیکشن انجینئر (سگنل) واسو مترا، اسسٹنٹ سگنل اینڈ ٹیلکام سچن وانکھیڈے اور سگنل مینٹینر سومناتھ اتم لمبوترے دونوں جانب سے آنے والی ٹرین سے بچنے کی کوشش کی میں ایک ٹرین کی زد میں آگئے تھے۔ مذکورہ بالا حادثہ سے متعلق ترتیب کردہ کمیٹی نے ویسٹرن ریلوے کے ڈیویژنل منیجر (ڈی آر ایم ) کو رپورٹ پیش کی ہے۔ 
کمیٹی آف جونیئر ایڈمنسٹریٹیو گریڈنے اپنی ترتیب کردہ رپورٹ میں حادثہ کایہ جواز پیش کیا ہے کہ اس کی متعدد وجوہات ہیں ، جن میں ریلوے پٹری پر کام کرتے وقت اندھیرا ہونا اور مناسب روشنی کا نہ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں پٹریوں پر ایک ساتھ ٹرینوں کے آنے، متاثرین کے پریشانی اور گھبراہٹ میں بچنے کیلئے ایک طرف دوڑ لگانے اور اسی درمیان وہاں سے گزرنے والی دوسری ٹرین سے ٹکرانے کے سبب وہ حادثہ کا شکار ہوئے تھے۔ کمیٹی نے مذکورہ حادثہ کا ذمہ دار نہ تو ٹرینوں کے موٹر مین کو قرار دیا ہے اور نہ ہی اس حادثہ کی وجہ کسی اور کے سبب ہونے کی نشاندہی کی ہے بلکہ ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کی موت اندھیرے میں گھبراہٹ میں بچنے کی کوشش حادثہ کی وجہ بنی تھی۔ اس کے علاوہ جس ٹرین سے حادثہ پیش آیا اس کے موٹر مین نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ ٹرین ۹۰؍ کی رفتار سے چل رہی تھی اور جہاں حادثہ پیش آیا وہاں روشنی کم تھی ۔ جس وقت موٹرمین نے ملازمین کو دیکھا اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی، اس کے بریک مارنے تک متاثرین ٹرین سے ٹکرا چکے تھے۔ کمیٹی نے اس بیان پر کہا ہے کہ اس بات کی تصدیق کا نہ تو کوئی تکنیکی ثبوت ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں کوئی بات درج کی گئی ہے۔ 
کمیٹی نے جہاں کسی کو اس حادثہ کا ذمہ دار قرار نہیں دیا۔ وہیں مستقبل میں اس طرح کا حادثہ پیش نہ آئے اس کے لئے انکوائری کمیٹی کے سینئر ڈویژنل سگنل اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئر، سینئر ڈویژنل سپرنٹنڈنگ کوآرڈینیشن، سینئر ڈویژنل سیفٹی آفیسر، سینئر ڈویژنل الیکٹریکل انجینئر اور ڈویژنل انجینئر چند شفارشات پیش کی ہیں ۔ پیش کردہ شفارشت کے مطابق دو ٹرینوں کے دو الگ الگ پٹریوں سے گزرنے کے درمیان کام کرنے والے ملازمین کیلئے ایک محفوظ ہنگامی پناہ گاہ کا قیام ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کام کے دوران ایک افسر کو ٹرینوں کی آمد و رفت پر نگاہ رکھنے کیلئے مامور کیا جائے۔ تعینات کئے جانے والے ملازم کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کام کرنے والے ملازم کو آنے والی ٹرین سے آگاہ کر دے۔ وہیں ترتیب کردہ رپورٹ کے موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ڈی آر ایم نیرج ورما نے کہا ہے کہ ’’ موصولہ رپورٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس میں ملازمین کی حفاظت اور حادثات سے بچنے کیلئے جو سفارشات دی گئی ہیں ان پر سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد عمل کیا جائے گا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK