Inquilab Logo

واٹس ایپ بند ہونےسے مارک زکر برگ کی ذاتی ملکیت ۷؍ ارب ڈالر کم ہوئی

Updated: October 06, 2021, 11:29 AM IST | Agency | Washington

پیر کے روز اچانک واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹا گرام جیسے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے بند ہو جانے سے جہاں صارفین کو پیغام رسانی اور کاروباری رابطوں کیلئے دقتوں کا سامناکرنا پڑا وہیں خود ان تینوں اہم پلیٹ فارموں کے مالک مارک زکر برگ کو بھی بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔

Mark Zuckerbergs .Picture:INN
فیس بک اور واٹس ایپ کے پانی مارک زکر برگ۔ تصویر: آئی این این

 پیر کے روز اچانک واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹا گرام جیسے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے بند ہو جانے سے جہاں صارفین کو پیغام رسانی اور کاروباری   رابطوں کیلئے دقتوں کا سامناکرنا پڑا وہیں خود ان تینوں اہم پلیٹ فارموں کے مالک مارک زکر برگ کو بھی بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ اطلاع کے مطابق زکربرگ کو نہ صرف کاروباری خسارے کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان کی ذاتی ملکیت  میں بھی کمی آئی جو کہ اربوں ڈالر کی ہے۔ اس کی وجہ سے عالمی سطح پر ارب پتی افراد کی فہرست میںبھی ان کا نام ایک درجہ نیچے آ گیا ہے۔  بلومبرگ ایجنسی کے اعداد وشمار کے  مطابق فیس بک کے ’سی ای او‘ مارک زکربرگ کی ذاتی دولت چند گھنٹوں میں تقریباً  ۷؍ ارب امریکی ڈالر کم ہو گئی۔فیس بک کے حصص میں عالمی سطح پر تعطل کے بعد پانچ فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کا فی الحال کمپنی کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فیس بک کی مجموعی مالیت اب ۱۲۲؍ارب ڈالر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے  دنیا بھر کے ارب پتی افراد کی فہرست میں بھی مارک زکربرگ کا نام چوتھے نمبر سے اب پانچویں نمبر پر اتر آیا ہے ۔ ۱۳؍ ستمبر سے اب تک یعنی کوئی ۲۰؍ یا ۲۲؍ دنوں میں زکر برگ کی املاک میں ۱۹؍ ارب ڈالر کی کمی آئی ہے۔  جہاں تک بات ہے اس کے شیئروں کی تو اسی مدت میں مجموعی طور پر فیس بک کے شیئروں میں ۱۵؍ فیصد کی کمی آئی ہے جو کہ ایک بہت بڑا تفرق ہے۔   واضح رہے کہ پیر کو ہندوستانی وقت کے مطابق رات کوئی ۹؍ بجے کے بعد سے واٹس ایپ نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ اس کے بعد فیس بک اور انسٹاگرام نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا۔  ساتھ ہی  امریکہ کا کی کچھ اور ایپس جیسے اے ٹی اینڈ ٹی ، ورژن اور  ٹی موبائل نے بھی کام کرنا بند کر دیا تھا۔ اس کی وجہ سے عالمی سطح پر ایک بحران سا پیدا ہو گیا تھا۔ کیونکہ لوگوں کے رابطے ٹوٹ گئے تھے  اور کئی مقامات پر کاروباری معاملات میں بھی دقت پیش آئی۔ اس کی وجہ سے بازار کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا۔ 
  یاد رہے کہ اسی دوران لوگوں نے فیس بک کے بجائے ٹویٹر کو رابطوں کیلئے استعمال کرنا شروع کیا۔ خود مارک زکربرگ نے  واٹس ایپ کے بند ہونے کے تعلق سے وضاحت ٹویٹر پر کی جو اپنے آپ میں  ان کی بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی کی وجہ سے کمپنی کے شیئر گر گئے۔   واٹس ایپ اور  فیس بک کو اسی طرح کے بحران کا سامنا  ۲۰۱۹ء میں بھی کرنا پڑا تھا۔لیکن اس وقت اس بحران نے اتنی طوالت اختیار نہیں کی تھی۔   فیس بک نے اپنی وضاحت میں یہ نہیں بتایا کہ  کنفیگریشن یا ترتیب میں تبدیلی کس نے کی تھی، نہ یہ بتایا کہ یہ پہلے سے طے تھی یا نہیں۔فیس بک کے کچھ ملازمین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سروس  بند ہونے کی وجہ انٹرنیٹ ٹریفک کو سسٹم تک پہنچانے کی کوئی اندرونی غلطی تھی۔اس کے علاوہ، ملازمین کا کہنا تھا، اندرونی روابط کے آلات کی ناکامی اور نیٹ ورک سے متعلق دیگر خرابیوں نے مسئلے میں اضافہ کر دیا۔ سیکوریٹی  ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ کمپنی میں کام کرنے والے کسی شخص سے نادانستہ طور پر کوئی غلطی ہو گئی ہو۔ واضح رہے کہ  اس سے پہلے  اتوار کو ایک ڈیٹا سائنٹسٹ نے فیس بک پر الزام لگایا تھا کہ وہ نفرت آمیز مواد اور غلط معلومات سے نمٹنے کے بجائے اپنا منافع کمانے کو ترجیح دیتی ہے۔فیس بک کی سروس معطل ہونے پر دنیا بھر کے صارفین حریف ایپس کی طرف جانے لگے تھے، جیسا کہ ٹویٹر اور ٹک ٹاک، جس کی وجہ سے فیس بک کے حصص گرے۔ یاد رہے کہ فیس بک پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ ایک طبقے کے اشتعال انگیز مواد کو تو برداشت کر لیتا ہے مگر دیگر طبقوں کے حقائق پر مبنی مواد ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK