Inquilab Logo

سپریم کورٹ کا فیصلہ ایسا ہے جیسے آپریشن کامیاب، مگر مریض کی موت

Updated: May 12, 2023, 9:24 AM IST | Mumbai

شرد پوار نے کہا ’’ میں نے جب ادھو ٹھاکرے کے استعفیٰ دینے کے فیصلے کو غلط قرار دیا تھا تو ہمارے کچھ دوست برامان گئے تھے لیکن اب اس تعلق سے بات کرنا بے معنی ہے۔ این سی پی سربراہ کا مہاکاس اگھاڑی کے اتحاد پر زور نانا پٹولے سے سشما اندھارے تک ہر اپوزیشن لیڈر کی جانب سے شندے حکومت سے اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ۔ سنجے رائوت نے کہا ہمارے لئے تسلی کی بات یہ ہے کہ عدالت نے اقتدار پر نہ سہی شیوسینا پر ہمارے اختیار کو تسلیم کیا ہے ، اسپیکر کو ۱۶؍ اراکین کے تعلق سے آئین پر عمل کرنے کی تلقین

What NCP Sir Brashad Pawar said proved true (File)
این سی پی سر براہ شرد پوار نے جو کہا تھاوہی درست ثابت ہوا(فائل)

گزشتہ سال جون میں جب ایکناتھ شندے نے شیوسینا سے بغاوت کرکے ادھو ٹھاکرے  کی حکومت گرادی  اور ریاست میں آئینی بحران پیدا ہوا تو ادھو ٹھاکرے نے جلد بازی میں استعفیٰ دیدیا  تھا حالانکہ اس وقت شرد پوار ( مہا وکاس اگھاڑی کے ایک طرح سے کو آرڈی نیٹر تھے)   نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ فلور ٹیسٹ کا سامنا کریں ، استعفیٰ نہ دیں لیکن  ادھو ٹھاکرے ( جو غالباً اس وقت  اپنے قریبی  اراکین کی دغا کے سبب جذباتی ہو گئے تھے ) نے استعفیٰ دیدیا اور ان کی حکومت آزمائش سے پہلے ہی برطرف ہو گئی۔    جمعرات  کو اس معاملے میں عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے اس کے بعد ہر طرف شرد پوار کی کہی ہوئی وہ بات ہی زیر بحث ہے لیکن خود شرد پوار نے کہا ہے کہ اس پر اب بات کرنے کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔ 
  یاد رہے کہ شرد پوار نے یہ بات متعدد مرتبہ انٹرویو میں بھی کہی ہے  اور اپنی کتاب ’لوک ماجھا سانگتی ‘  میں بھی لکھا ہے کہ  ادھو ٹھاکرے کو اپنی حلیف پارٹیوں کو اعتماد میں لینے کے بعد استعفیٰ دینا چاہئے تھا۔   عدالت کے فیصلے نے ان کی بات کو درست ثابت کر دیا  ہے۔ جمعرات کو ممبئی میں اپنے گھر سلور اوک پر بہار کے وزیراعلیٰ  نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو سے ملاقات کے بعدایک چھوٹی سی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا ’’  مجھے لگتا ہے کہ ابھی اور کئی فیصلے ہونے باقی ہیں۔ ‘  این سی پی سربراہ کے مطابق’’ عدالت نے ریاستی عہدیداروں کے تعلق سے سخت نارضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس وقت کے گورنر کا کردار بھی  غیر آئینی تھا۔  لیکن اب وہ گورنر اپنے عہدے پر نہیں ہیں اس لئے اس پر بات کرنے کا کوئی مطلب نہیں  ہے۔‘‘  ملک کے سب سے تجربہ کار لیڈر کا کہنا تھا کہ ’’  پارلیمانی گروپ  پارٹی نہیں ہوتی بلکہ سیاسی پارٹی ہی اصل پارٹی ہوتی ہے اور وہی وہپ جاری کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔  اس سےمعلو م ہوتا ہے کہ بی جے پی اور اخلاقیات کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔‘‘
  صحٓافیوں   جب انہیں ادھو ٹھاکرے کے استعفیٰ کے تعلق سے ان کے بیانات کو یاد دلایا تو پوار  نے کہا ’’ ادھو ٹھاکرے کے استعفیٰ کے بارے میں اپنی کتاب ’ لوک ماجھا سانگتی ‘  میں تفصیل سے لکھا ہے۔ اس وقت ہمارے کچھ دوست  مجھ سے ناراض ہو گئے تھے  ۔ لیکن ان سب باتوں  پر اب تبصرہ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘‘ البتہ شرد پوار نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ  این سی پی ، شیوسینا اور کانگریس یہ تینوں پارٹیاں مل کر پوری طاقت کے ساتھ دوبارہ کام کریں گی۔ اور دوبارہ اقتدار میں آئیں گی۔   

شیوسینا  کے ۱۶؍ باغی اراکین کے تعلق سے  عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن کے بیشتر لیڈران نے شندے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ عدالت نے اسے واضح طور پر غیرآئینی قرار دیا ہے۔
  شندے، فرنویس اور نارویکر استعفیٰ دیں
  کانگریس کے ریاستی سربراہ  نانا پٹولے نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’  مہا وکاس اگھاڑی حکومت گرانے کے دوران گورنر کا ہر ایک اقدام غلط تھا۔ اس پر عدالت نے سخت تبصرہ کیا ہے۔  جو بات ہم بار بار کہہ رہے تھے وہی بات سپریم کورٹ نے کہی ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ  شندے حکومت غیر آئینی ہے ۔ لہٰذا وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور ودھان سبھا اسپیکر راہل نارویکر کو اخلاقی بنیاد پر فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے۔
   این سی پی کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل نے  اس معاملے میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’   مہا راشٹر میں حکومت تبدیل کرنے کے ضمن میں  ایک کے بعد ایک جو واقعات پیش آئے ان میں مسلسل آئین کی دھجیاں بکھیری گئیں۔ اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر ادھو ٹھاکرے نے  استعفیٰ نہ دیا ہوتا تو ان کی حکومت بحال کی جا سکتی تھی۔‘‘  بھجبل نے ایک اہم معاملے کی جانب توجہ دلائی کہ ’’ جس وقت ایکناتھ شندے   دیگر اراکین کو چھوڑ کر سورت گئے تھے اس وقت انہوں نے گورنر کو کوئی خط نہیں دیا تھا پھر گورنر نے کیسے ادھو ٹھاکرے کی  حکومت کے تعلق سے یہ مان لیا کہ وہ اقلیت میں ہے ؟  اور کیسے انہیں فلور ٹیسٹ کرنے کی ہدایت دی؟‘‘ چھگن بھجبل نے کہا ’ ’ یہاں گورنر نے پوری طرح سے آئین کی دھجیاں بکھیر دی  ہیں۔ ‘‘
 آپریشن کامیاب لیکن مریض کی موت 
  شیوسینا کی شعلہ بیان   لیڈر سشما اندھارے نے عدالت کے فیصلے پر ایک جملے میں تبصرہ کیا ہے کہ ’’آپریشن کامیاب لیکن مریض کی موت ‘‘  دراصل  اندھارے نے ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے یہ بات کہی ہے لیکن کچھ دیر بعد انہوں نے ایک اور پوسٹ کیا جس میں انہوں نے ادھو ٹھاکرے کے استعفیٰ دینے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ سشما نے لکھا ’’ پارٹی سربراہ نے استعفیٰ دینے کا  جو فیصلہ کیا تھا وہ یہاں کی سیاسی تہذیب کے اظہار کا ایک حصہ تھا۔  عدلیہ کے اصولوں کے تحت بھی وہ اس عہدے کے اہل تھے۔‘‘ انہوں نے کہا  ’’ عدالت کا تبصرہ کچھ بھی ہو لیکن اپنے ضمیر کے زندہ ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے پارٹی سربراہ نے جو فیصلہ کیا تھا وہ اس وقت بھی درست تھا اور ہماری نظر میں آج بھی درست ہے۔‘‘ 
شیوسینا پر ہمارا اختیار ہے 
  شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت نے اس پورے معاملے پر کافی تاخیر سے رد عمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ  ’’ عدالت کے فیصلے میں ہمارے لئے تسلی کی بات یہ ہے کہ  اقتدار پر نہ سہی لیکن شیوسینا پر ہمارا   اختیار ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت آتی ہے اور حکومت جاتی ہے لیکن بالا صاحب ٹھاکرے کی شیو سینا پر کوئی بھی ایرا غیرہ ، چور اچکا، اور اٹھائی گیرہ دعویٰ کرے یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ موقف ہمارا کل بھی تھا اور  آج بھی ہے۔ اب اس پر عدالت نے بھی مہر لگا دی ہے۔‘‘   سنجے رائوت نے کہا کہ عدالت کی  نگاہ ہر ایک واقعےپر ہے اور ودھان سبھا اسپیکر مہاراشٹر میں بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کا قتل نہیں کر سکتے۔  انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا فیصلہ ہی غیر آئینی ہے ، ہر ایک اقدام ہی غیر آئینی ہے  لیکن اب  اسپیکر آئین کے ساتھ ہیں یا غیرآئینی حرکتیں کرنے والے گروہ کے ساتھ ہیں یہ  دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

shiv sena Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK