گنے کی فصل پر فی ٹن ۱۵؍ روپے کی کٹوتی کے اقدام پر این سی پی (ایس پی) کے سربراہ شردپوارنےمہایوتی حکومت کو گھیرا
EPAPER
Updated: October 06, 2025, 11:41 PM IST | Mumbai
گنے کی فصل پر فی ٹن ۱۵؍ روپے کی کٹوتی کے اقدام پر این سی پی (ایس پی) کے سربراہ شردپوارنےمہایوتی حکومت کو گھیرا
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی -ایس پی ) کے سربراہ شرد پوار نے مہاراشٹرکی ریاستی حکومت پر کسانوں سے جبراً وصولی کا الزام لگایا ہے۔ دراصل، مہایوتی حکومت نے گنّے کی قیمت میں۱۵؍ روپے فی ٹن کٹوتی کر کے یہ رقم بارش اور سیلاب سے متاثر ہونے والے کسانوں کی مالی امداد کے لئے وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کو شردپوار نےغلط قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہایوتی حکومت کے اس اقدام سے گنّا کسانوں میں بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔حالانکہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نےبیان دیا ہے کہ یہ کٹوتی شکر کارخانوں کے منافع سے ہوگی، اس کا کسانوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
این سی پی چیف شرد پوار نے مہاراشٹر حکومت پر بڑا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ریاست میں کسان بحران میں ہیں۔ بھاری بارش کی وجہ سے ان کی فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔ ایسے میں کسانوں کو مدد کی ضرورت ہے، مگر حکومت ان سے ہی پیسہ وصول کر رہی ہے۔ حکومت کسانوں کی مدد کرنے کے بجائے انہیں وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ میں رقم دینے کو کہہ رہی ہے، اسی لئے حکومت نے گنّے کی قیمت میں۱۵؍ روپے فی ٹن کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے کسانوں میں بے اطمینانی کا ماحول ہے۔ پوار نے کہا کہ ریاستی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ نقصان اٹھانے والوں (گنّے کے کاشتکاروں) کی مدد کرنے کے بجائے ان سے زبردستی پیسہ لینا غلط ہے، جبکہ انہیں امداد ملنی چاہیے۔ میں یہ بات وزیر اعلیٰ تک پہنچاؤں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں بھاری بارش کی وجہ سے کسانوں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مراٹھواڑہ اور مغربی مہاراشٹر میں گنّے کی فصلیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ کسانوں کو بھاری نقصان ہوا۔ امید ہے کہ مہاراشٹر حکومت کسانوں کی مزید مدد کرے گی۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ گنّے کی کرشنگ (پیرائی) وزارتی کمیٹی کی میٹنگ میں یہ طے کیا گیا کہ گنّے کے بل سے۱۵؍ روپے فی ٹن کٹوتی کی جائے اور اس میں سے۵؍روپے سیلاب متاثرہ کسانوں کو اور۱۰؍ روپے وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ میں جمع کیے جائیں۔ تاہم، یہ رقم کسانوں کی ایف آر پی سے نہیں، بلکہ کارخانوں کے منافع سے کاٹی جائے گی۔