حکمراں محاذ اور حزب اختلاف کے درمیان تعطل برقرار، اپوزیشن کا واک آؤٹ، کھرگے نے کہا: الیکشن کمیشن ہمیں دھمکا رہا ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 10:44 PM IST | New Delhi
حکمراں محاذ اور حزب اختلاف کے درمیان تعطل برقرار، اپوزیشن کا واک آؤٹ، کھرگے نے کہا: الیکشن کمیشن ہمیں دھمکا رہا ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں
’ووٹ چوری‘ کے معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے زبردست احتجاج کیا جس کی وجہ سے کارروائی کئی بار ملتوی ہوئی۔ اس درمیان راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ اپوزیشن کو دھمکا رہا ہے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نےاس عزم کا بھی اظہار کیا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ان دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہیں۔
ووٹ چوری کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامہ کی وجہ سے پیر کو لوک سبھا کی کارروائی نہیں چل سکی اور دوپہر۲؍ بجے کے بعد کارروائی دن بھرکیلئے ملتوی کر دی گئی۔اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے زبردست احتجاج کی وجہ سے کارروائی دو مرتبہ ملتوی ہوچکی تھی۔ دو پہر دو بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی،اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ اب ایوان میں خلائی پروگرام پر خصوصی بحث ہوگی لیکن ووٹ چوری پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس، سماج وادی، ڈی ایم کے اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین احتجاج کرتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے۔ اس دوران متعدد اراکین نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر ووٹ چوری کے خلاف نعرے درج تھے۔
کچھ اسی طرح کی صورتحال راجیہ سبھا میں بھی دکھائی دی۔ انتخابی فہرستوں کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن کے اراکین نےاحتجاج کیا اور بحث کی اجازت نہ ملنے پر کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ حکومت نے اپنے اڑیل رویے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی اور اس تعطل کیلئے اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہرایا۔ حکمراں جماعت نے کہا کہ اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے اس اجلاس میں اب تک۶۹؍ گھنٹے ضائع ہو چکے ہیں۔وقفہ صفر کے دوران احتجاج کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر۲؍ بجے دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کراپنے مطالبے کو دہرایا۔
اپنی ضد پر اَڑی حکومت کے ایک وزیر سربانند سونووال نے اسی درمیان انڈین پورٹس بل۲۰۲۵ء کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے بل پیش کردیا۔ اپوزیشن کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ دہرایا جسے ڈپٹی چیئرمین نے مسترد کردیا۔ حکمراں جماعت کے رویے سے برہم اپوزیشن اراکین نے پوائنٹ آف آرڈر اٹھانا شروع کردیا۔ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے کو بولنے کی اجازت دی، لیکن جیسے ہی انہوں نے الیکشن کمیشن کے بارے میں بولنا شروع کیا، حکمراں جماعت کے اراکین شور و ہنگامہ کرنے لگے۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین نے حکم دیا کہ بحث کے موضوع کے علاوہ کچھ بھی ریکارڈ پر نہیں لیا جائے گا۔ایوان کے لیڈر جگت پرکاش نڈا نے بھی اپوزیشن کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے غیر ذمہ دارانہ اور ایوان کے وقت کا ضیاع قرار دیا۔اس دوران کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین، حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
راجیہ سبھا میں ملکارجن کھرگے نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ووٹنگ کا حق ہمیں آئین نے دیا ہے، اسے چھیننے کا حق کسی کو بھی نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’الیکشن کمیشن ہمیں دھمکا رہا ہے لیکن ہم ان کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں بلکہ ہم جمہوریت کے تحفظ کیلئے لڑتے رہیں گے۔‘‘ اس بیان کا ویڈیو کھرگے نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر بھی کیا ہے۔
حکمراں محاذ نے دھاندلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انڈین پورٹ بل کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹوں سے منظور کر لیا۔اس طرح اس بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا اسے پہلے ہی پاس کر چکی ہے۔اپوزیشن اراکین نے بل کی بعض شقوں میں ترامیم کی تجویز پیش کی تھی لیکن اس پر غور نہیں کیا گیا۔ دریں اثنا پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایک نئی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کی ترجمان نہیں ہے، اسلئے اپوزیشن کو اسے مسئلہ نہیں بنانا چاہئے اورایوان میں ہنگامہ آرائی نہیں کرنی چاہئے۔