Inquilab Logo

نائر اسپتال میں مشینیں خراب،دوا کی قلت،مریض پریشان

Updated: May 08, 2022, 9:32 AM IST | saadat khan | Mumbai

۴۵؍سالہ مریضہ ایک مہینے تک ٹیسٹ کیلئے اسپتال کا چکر لگا نے پر مجبور، نیورولوجی ، ہارٹ اور آرتھوپیڈک مریضوں کیلئے درکار دوائیں نہ ہونے سے مریض اور متعلقین پریشان

Nair Hospital in Mumbai Central where there are complaints of machines shutting down and medicines not being available. (Bipin Kokate)
ممبئی سینٹرل میں واقع نائر اسپتال جہاں مشینیں بند ہونے اور دوائیں نہ ملنے کی شکایت ہے۔(بپن کوکاٹے)

: نائر اسپتال میں ای ای جی مشین خراب ہونے کے علاوہ نفسیات ، امراض قلب اور ہڈیوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کے علاج کی دوائوں کے نہ ہونے سے مریض اور ان کے متعلقین پریشان ہیں ۔مالونی کی ۴۵؍ سالہ مریضہ گزشتہ ایک مہینے سے ای ای جی ٹیسٹ کیلئے نائر اسپتال کا چکر لگارہی ہیں لیکن ابھی تک مشین ٹھیک نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی ڈاکٹر نے ان کیلئے جو دوا تجویز کی ہے  اس کی بھی  اسپتال میں قلت ہے ۔ نفسیات ، ہارٹ اور ہڈیوں کے امراض میں مبتلا مریضوںکے مطابق اسپتال  میں دوا نہ ہونے سے وہ باہر سے دوا خریدنے پر مجبور ہیں۔ 
 ملاڈ ،مالونی ، گائیکواڈ نگر کے اعجاز خان نے بتایاکہ ’’ میری اہلیہ ریشماں خان ( ۴۵) نفسیاتی مرض میں مبتلا ہیں۔ان کا علاج کاندیولی کے شتابدی اسپتال میں جاری تھا۔ یہاں کے ڈاکٹروں کے مشورے پر ایک مہینےقبل انہیں نائر اسپتال کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹروںکو دکھایا تھا ۔یہاں کے ڈاکٹروںنے اہلیہ کو نیرولوجی کے بجائےسائکیٹرسٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹرکو دکھانے کا مشورہ دیا۔سائکیٹرسٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹروںنے ریشماں کے دماغ کا ای ای جی ٹیسٹ کروانے کیلئے کہاتھا۔ جب میں سائکیٹرسٹ ڈپارٹمنٹ کے ای ای جی ڈپارٹمنٹ میں گیاتو معلوم ہواکہ مشین کچھ دنوں سے خراب ہے۔ میںنےکچھ دنوں تک مشین بننے کا انتظار کیا لیکن مشین نہیں بنی تومیں نے یہاں کی ڈین کلپنا مہتا سے ملاقات کرنےکی کوشش کی لیکن ان سے ملاقات نہیں ہوسکی۔ اس لئے یہاں کی اے ایم او ڈاکٹر ساریکاپاٹل سے ملاقات کرکے مشین خراب ہونےکی شکایت کی۔ انہوںنے مجھے یہاں کے ڈپٹی ڈین ڈاکٹر کالے سےملاقات کرنےکیلئے کہا۔ میں نے ڈاکٹر کالے سے ملاقات کی تو انہوںنے کہاکہ مجھے مشین کے خراب ہونےکا علم نہیں تھا۔بعدازیں انہوںنے مذکورہ ڈپارٹمنٹ کے انچارج کو  فون کرکے ڈانٹا کہ اگرمشین خراب ہے تو اس کی اطلاع کیوں نہیں دی گئی ۔ اس طرح تقریباً ایک مہینہ گزر جانےکےباوجود ریشماں کا ای ای جی ٹیسٹ نہیں ہوسکاتھا۔‘‘
 اعجاز خان کےمطابق’’ میرے پاس نجی اسپتال میں علاج کروانےکی گنجائش نہیں تھی۔ خیر میں نے یہاں کے ڈاکٹروں اور ذمہ داروں سے لڑجھگڑکر ریشماں کا ٹیسٹ سائکیٹرسٹ کے بجائے نیورولوجی کے ای ای جی ڈپارٹمنٹ میں۴؍مئی کو کروا لیاہے لیکن ایک مہینے تک جس طرح کی پریشانی  برداشت کرنی پڑی  وہ میں ہی جانتا ہوں۔مالونی سے نائر اسپتال کا مہینے بھر میں کئی چکر لگانے کےبعد ای ای جی ٹیسٹ ہوا ہے لیکن سائکیٹرسٹ ڈپارٹمنٹ کی مشین اب بھی بند پڑی ہے۔ ‘‘
  انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’مذکورہ ڈپارٹمنٹ کے ایک عملے نے مجھے بتایاکہ یہاں کی ای ای جی مشین ۱۰۔۱۲؍سال پرانی ہے۔ مشین کا پارٹ خراب ہوگیاہے ۔ ایک سال پہلے ہم نے اس ضمن میں اسپتال کے ذمہ داران کو تحریری اطلاع دی تھی۔ مگر ابھی تک مشین کا پارٹ نہیں مل سکاہے ۔ جس کی وجہ سے مشین بند پڑی ہے۔ اس نے یہ بھی بتایاتھاکہ ایک ادارہ کی طرف سے ۲۲؍لاکھ روپے کی مشین ہمیں مل رہی ہے مگر اس کی دیکھ بھال کون کرےگا ، یہ فیصلہ نہ ہونے سے مشین نہیں لائی گئی ہے۔‘‘
  اس کے علاوہ اعجاز خان نے یہ بھی بتایاکہ ’’ میں نے تو کسی طرح ریشماں کا ای ای جی ٹیسٹ کرالیا مگر عام لوگ جو اس بارےمیں شکایت نہیں کرسکتے وہ بہت پریشان ہیں۔ مشین خراب ہونے کےعلاوہ یہاں نفسیاتی ، امراض قلب اور ہڈیوں کے علاج کیلئے دوائیں دستیاب نہ ہونے سے بھی غریب مریضوںکو پریشانی ہورہی ہے۔ ریشماں کیلئے جو دوائیں تجویز کی گئی ہیں وہ یہاں نہیں ہیں ۔دوا نہ ہونےکی شکایت بھی میں نے یہاں کے ڈاکٹروںاور ذمہ داران سے کی تو انہوںنے بڑی مشکل سے ۱۵؍دن کی دوا یہاں کے میڈیکل اسٹور سے اپنی طرف سے دلائی ہیں ۔ ۱۵؍دنوں کے بعد دوا کہاں سے ملے گی  اس کا کوئی  انتظام نہیں کیا۔ دریافت کرنے پر معلوم ہواکہ امراض قلب اور ہڈیوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوںکیلئے بھی یہاں دوائیں نہیں ہیں۔‘‘
 نائر اسپتال کے میڈیکل سوشل ورکرشعیب ہاشمی نے بتایا کہ ’’ یہ درست ہےکہ نائر اسپتا ل کے مختلف ڈپارٹمنٹ کی مشینیں یا توخراب ہیں یا نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند پڑی ہیں  جس سے غریب مریضوںکو ٹیسٹ کروانےمیں پریشانی ہورہی ہے۔ ساتھ ہی دوائوں کی قلت کامعاملہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ متعدددوائوںکے نہ ہونے سے مریض اوران کے متعلقین مجبوراً باہر سے دوا خریدتے ہیں۔ ‘‘
  اس ضمن میں نائر اسپتال کی ڈین کلپنا مہتا سے موبائل پر رابطہ کرنےکی کوشش کی گئی مگر انہوں نے فون ریسیونہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK