Inquilab Logo

منماڑ میں ہائی وے پر موجود مزار کو آدھی رات کوہٹا دیا گیا

Updated: March 03, 2024, 10:03 AM IST | manmad

ایسا لگتا ہے کہ مہاراشٹر میں ان دنوں مختلف اضلاع کے مقامی انتظامیہ قانون کے مطابق نہیں بلکہ ہندوتوا وادی لیڈروں کی مرضی کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

Is the administration acting as per the wishes of Nitish Rane?
انتظامیہ نتیش رانے کی مرضی کے مطابق کارروائی کر رہاہے؟

ایسا لگتا ہے کہ مہاراشٹر میں ان دنوں مختلف اضلاع کے مقامی انتظامیہ قانون کے مطابق نہیں بلکہ ہندوتوا وادی لیڈروں کی مرضی کے مطابق کام کر رہے ہیں۔  اس کی تازہ مثال منماڑ میں ہائی وے پر واقع ایک چھوٹی سی مزار پر آدھی رات کو بلڈوزر چلانا ہے۔بی جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے نے اس  تعلق سے میڈیا کے سامنے وارننگ دی تھی کہ مذکورہ مزار کو فوری طور پر وہاں سے ہٹایا جائے  ورنہ وہ خود کارروائی کریں گے۔ اطلاع کے مطابق مقامی انتظامیہ نے  رات کی تاریکی میں ناسک منماڈ چاندواڑ شاہراہ پر بنےاس مزار کو  بلڈوزرکے ذریعے  ہٹادیا۔
  اس سے قبل بھی ہندواتنظیموں کی ایما پرایک مزار کو نیست و نابود کر دیا گیا تھا۔ دراصل بی جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے نے اسمبلی میں قومی شاہراہ پر بنے اس مزار کا معاملہ اٹھایا تھا اور اسے مزار کے نام پر ’لینڈ جہاد‘ سے تعبیر کیا تھا۔ انھوں نے مزار کو ختم کرنے کا الٹی میٹم بھی دیا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انتظامیہ نے بلڈوزر سے مزار کو منہدم کر دیا۔ اس کارروائی کے بعد شاہراہ پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
 بی جے پی رکن اسمبلی اور ترجمان نتیش رانے نے گزشتہ دنوں ناسک چاندواڑ قومی شاہراہ پر بنے اس مزار کی تصویریں قانون ساز اسمبلی کے احاطہ میں دکھائی تھی اور اس پر سخت ناراضگی بھی ظاہر کی تھی۔ گزشتہ جمعرات کو نتیش رانے نے کہا تھا کہ قومی شاہراہ پر اس طرح سے ناجائز مزار بنانے کیلئے یہ کوئی پاکستان نہیں ہے۔ یہ ہندوستان ہے اور یہاں یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ مہاراشٹر اور ملک بھر میں جتنے بھی قومی شاہراہ بنائے جا رہے ہیں یا بن گئے ہیں، ان میں کئی سارے ہندو مندر بھی تھے۔ ہندوؤں نے پرامن طریقے سے ان مندروں کو دوسری جگہ منتقل کر دیا، لیکن کچھ جہادی ذہنیت  رکھنے والے لوگ اب قومی شاہراہ پر مزار بنا رہے ہیں۔
 نتیش رانے نے مزار کے تعلق سے الزام لگایا تھا کہ  سالونکھے نامی ایک ہائی وے اتھاریٹی افسر نے اس مزار  کو بنانے میں مدد کی تھی۔ اس نے مالیگاؤں سے ایک مولوی کو بلایا اور وہاں مزار قائم کیا۔ نتیش نے یہ الٹی میٹم بھی دیا کہ اگر یہ مزار وہاں سے ہٹایا نہیں گیا تو بغل میں ہی ہنومان مندر بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’قومی شاہراہ پر مزار بن گئی، آگے وہاں لوگ نماز پڑھیں گے، کئی لوگ روزانہ اکٹھا ہوں گے اور قومی شاہراہ میں سیکورٹی پر سوال اٹھے گا۔ ایسے میں قومی شاہراہ اتھاریٹی اس ناجائز تعمیر کو فوراً ہٹائے ورنہ وہاں ہندو لوگ بھی ایودھیا سے سادھو سَنتوں کو بلا کر مندر کی تعمیر کریں گے اور پوجا پاٹھ کریں گے۔‘‘
 یاد رہے کہ نتیش رانے ان دنوں ریاست بھر میں گھوم گھوم کر مسلم علاقوں کے خلاف کسی نہ کسی بہانے کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کبھی وہ مالیگائوں میں بجلی بل کی بقایا رقم کو ’لینڈ جہاد ‘ میں استعمال ہونے  رقم قرار دیتے ہیں تو کبھی میرا روڈ میں دکانوں کے خلاف بلڈوزر چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کوئی تعمیراتی کام غیر قانونی ہے یا قانونی اس کا فیصلہ مقامی انتظامیہ نتیش رانے کے کہنے کے مطابق کرتا ہے یا قانون  کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK