• Sun, 13 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وزارت اقلیتی امور نے جتنا مطالبہ کیا تھا اتنا فنڈ دیا گیا ہے

Updated: February 05, 2023, 10:27 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

عام بجٹ میں اقلیتی اسکیموں کے فنڈ میں کمی پرانقلاب کے سوال پر وزیر مالیات کا جواب

nirmala sitharaman
نرملا سیتارمن

 سنیچر کو ممبئی میں عام بجٹ کے مختلف پہلوئوں پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران اقلیتوں کی اسکیموں کے لئے مختص فنڈ کو اس  بجٹ میں گزشتہ برس کے مقابلے ۳۸؍ فیصد کم کرنے کے نمائندۂ انقلاب کے سوال پر وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے یہ دعویٰ کیا کہ حکومت کے پاس اقلیتوں کے لئے فنڈ کی کمی نہیں ہے۔  جب جب ضرورت پڑے گی فنڈ جاری ہو جائے گا البتہ اس مرتبہ وزارت اقلیتی امور نے جتنے بجٹ کا  مطالبہ کیا تھا اتنا فنڈ دیا گیا ہے ، اس میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے     واضح رہے کہ وزارت اقلیتی امور اسمرتی ایرانی کے پاس ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں سے مرکزی حکومت نے یہ طریقہ کار اختیار کیا ہے کہ مرکزی بجٹ پیش کئے جانے کے بعد وزیر مالیات اس وزارت سے وابستہ افسران کے ساتھ مختلف ریاستوں کا دورہ کرتے ہیں اور ان ریاستوں کے صنعتکاروں، تاجروں، ماہرین معاشیات  ، صحافیوں اور دیگر متعلقہ افراد سے ملاقات کرکے بجٹ سے متعلق ان کے سوالات کے جواب دیتے ہیں۔ اسی روایت کو قائم رکھتے ہوئے دہلی کے بعد وزیر مالیات نرملا سیتارمن  نے سب سے پہلے ممبئی کا دورہ کیا اور سنیچر کو صنعتکاروں اور ماہرین سے ملاقات کی اور ان کے سوالات کے جواب دیئے۔ اس ملاقات کیلئے انقلاب کو بھی مدعو کیا گیا تھا ۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس بھی موجود تھے البتہ بعد میں صحافیوں سےگفتگو میں فرنویس شامل نہیں رہے۔ 
 اس نمائندہ نے وزیر مالیات سے سوال کیا کہ اقلیتوں کی اسکیموں کے لئے مختص کئے گئے فنڈ کو گزشتہ برس کے مقابلے۳۸؍ فیصد کم کردیا گیا ہے (یہی وہ فنڈ ہے جس سے پری میٹرک اسکالرشپ بھی دی جاتی تھی جو اب بند کردی گئی ہے) تو کیا اس سے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو حصول تعلیم میں دقت نہیں پیش آئے گی؟ اس پر نرملا سیتارمن نے تھوڑے توقف کے بعد جواب دیا کہ ’’وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے جتنا فنڈ مانگا گیا تھا اتنا دیا گیا ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پوسٹ میٹرک اور اعلیٰ تعلیم کی اسکیمیں ختم نہیں کی گئی ہیں اور یہ کہنا بھی درست نہیں ہوگا کہ اس سے کم درجہ کی اسکالرشپ کو ختم کردیاگیا ہے کیونکہ انہیں بھی دیگر راستوں سے طلبہ تک پہنچانےکا انتظام کیا گیا ہے۔البتہ انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ کون سے  دیگرراستے ہیں جن سے پری میٹرک یا دیگر اسکالرشپ کو متبادل کے طور پر طلبہ تک پہنچایا جارہا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں طلبہ کی اسکالر شپ کے لئے ایک ہزار ۴۲۵؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے جو اس سال کے بجٹ میں گھٹا کر ۴۳۳؍ کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وزارت برائے اقلیتی امور کو گزشتہ برس ۵؍ہزار ۵۰؍ کروڑ روپے فنڈ دیا گیا تھا جو اس سال ۳؍ہزار ۹۷؍ کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ البتہ گزشتہ برس اقلیتی امور کے فنڈ کو نظر ثانی کے بعد ۲؍ہزار ۶۱۲؍کروڑ روپے کردیا گیا تھا۔ اس دوران ان سے مختلف موضوعات پرسوالات کئے گئے جن میں اڈانی کے تعلق سے بھی سوال تھے لیکن وہ ان کے براہ راست  یا واضح جواب دینے سے  احتراز کرتی نظر آئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK