Inquilab Logo

شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف تحریک پھر شروع ہوگی

Updated: July 03, 2021, 7:43 AM IST | Guwahati

اکھل گوگوئی کا اعلان، رہائی کے دوسرے ہی دن آسام میں ’بی جےپی ہٹاؤ مہم‘ کا آغاز کردیا، اپنی رہائی کو امیت شاہ کیلئے تازیانہ بتایا، مستعفی ہوجانے کا مشورہ

As soon as Akhil Gogoi got out of jail, he became active against BJP in Assam. Picture PTI
اکھل گوگوئی جیل سے باہر نکلتے ہی آسام میںبی جےپی کے خلاف سرگرم ہوگئے ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

:یواے پی اے کے بے بنیاد الزامات سے بری ہونے  کے بعد آسام   کے نومنتخب رکن اسمبلی اور سماجی کارکن اکھل گوگوئی  نے ریاست میں  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف تحریک کو پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں  نے  اپنی رہائی کو وزیر داخلہ امیت  شاہ کیلئے تازیانہ قرار دیا اور کہا کہ اس کے بعد انہیں استعفیٰ دیدینا چاہئے۔ 
’سی ے اے  مخالف تحریک پھر شروع ہوگی‘
 اپنی رہائی کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے اکھل گوگوئی نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ ان کے جیل جانے کے بعد دیگر قائدین  نے تحریک کو آگے نہیں بڑھایا۔ان لیڈروں پر عوام کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اکھل گوگوئی نے اعلان کیا ہے کہ ’’اب میں باہر آگیا ہوں، میں  عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ شہریت ترمیمی ایکٹ ( سی اے اے) کے خلاف تحریک دوبارہ  بحال ہوگی۔ کسی بھی غیر ملکی کو آسام میں نہیں رہنے دیا جائےگا۔ ‘‘ انہوں نے یہ باتیں اپنی رہائی کے دوسرے دن جمعہ کو اپنے اسمبلی حلقہ جاتے وقت نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہیں۔ 
 یاد رہے کہ آسام میں دسمبر ۲۰۱۹ء میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے کی پاداش میں یو اے پی اے عائد کرکے انہیں  جیل میں  ڈال دیاگیاتھا۔  ۱۸؍ ماہ کی قید  کے بعد کورٹ نے الزامات طے کرنے سے پہلے ہی  گوگوئی  کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا۔جمعہ کو جب وہ اپنے اسمبلی حلقے جا رہے تھے تو راستے بھر میں  سڑک کے کنارے جگہ جگہ  ان کے حامیوں کی بھیڑ اکٹھا ہوگئی تھی جس کیلئے انہیں  بار بار رُکنا پڑا۔ 
’بی جےپی ہٹاؤ تحریک کا آغاز‘
  اکھل گوگوئی نے اپنے لئے عوام  کے اِس پیار پر کہا کہ ’’میرے جیسے جیل جاکر آنے والے شخص کیلئے عوام کا یہ پیار بتا رہاہے کہ مجھے غلط پھنسایا گیا تھا۔ مجھے سلاخوں کے پیچھے رکھ کر بی جےپی نے (آسام  میں  ) دوبارہ فتح حاصل کرلی مگر اب ایسا نہیں  ہوپائےگا۔ ۲۰۲۶ء میں نئی  حکومت بنے گی۔ آج ہی سے بی جےپی ہٹاؤ تحریک کا آغاز ہورہاہے۔‘‘ 
  دی وائر سے گفتگو کرتے ہوئے  گوگوئی نے الزام لگایا کہ انہیں  جیل میں ڈال کر بی جے پی نے تین اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان کے مطابق’’پہلے تو بی جےپی نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف تحریک کو ختم کردیا جسے آسام کومختلف حصوں اور سماج کے مختلف طبقات سے حمایت مل رہی تھی۔ دوسرےیہ کہ ۲۰۲۱ء میں  وہ پھر آسام میں اقتدا ر پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہی۔  تیسری کامیابی اس نے یہ حاصل کی کہ ان ۱۸؍ مہینوں میں  انہوں نے آسامیت کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیز کردیں۔‘‘ 
میری رہائی  کےبعد امیت شاہ کو مستعفی ہوجانا چاہئے
 اپنے اوپر عائد الزامات سے بری ہونے پر ایک سوال کے جواب میں اکھل گوگوئی نے کہا ہے کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ این آئی اے کورٹ کے جمعرات کے فیصلے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو استعفیٰ دیدینا چاہئے کیوں کہ این آئی اے اور یو اے پی اے سے متعلق کیس ان ہی کی وزارت دیکھتی ہے۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’گوہاٹی کی عدالت کے اس تاریخی فیصلے کے بعد میں  سمجھتا ہوں کہ انہیں این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ واپس چلے جانا چاہئے۔ یہی بات وزیراعلیٰ بسوا شرما پر بھی صادق آتی ہے۔ ان سب کو استعفیٰ  دیدینا چاہئے۔ ‘‘
’میرا کیس دیگر ملزمین کیلئے نظیر بنےگا‘
 اکھل گوگوئی نے امید ظاہر کی کہ ان کا کیس یو اے پی اے کے تحت جھوٹے  الزامات میں پھنسائے گئے دیگر سماجی کارکنان  کے مقدمے میں نظیر بنےگا۔  انہوں نے دوٹوک لہجے میں کہا کہ این آئی اے  بی جےپی حکومت کیلئے محض’’ ایک سیاسی ہتھیار‘‘  ہے۔ اکھل گوگوئی نے زور دے کر کہ’’میرا کیس ثابت کرتاہے کہ این آئی اے اور یواے پی اے کو کس طرح بے جا استعمال کیا جا رہاہے۔  میرے کیس کا فیصلہ ان دونوں  قوانین کے تحت بے جا گرفتار کئے گئے دیگر افراد کیلئے بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔‘‘ 
گرفتاری کے بعد آر ایس ایس میں شمولیت کی پیشکش
 اکھل گوگوئی جو اپنی نئی قائم شدہ پارٹی راجوری دل کے سربراہ بھی  ہیں، نے بتایا کہ’’گرفتاری کے بعد مجھ سے ان کا واحد سوال یہ تھا کہ کیا میں آر ایس ایس میں شامل ہوں گا۔ انہوں نے ماؤ نوازوں سے تعلق  کے الزام پر کچھ بھی نہیں پوچھا  میرے تفتیشی افسر ڈی آر سنگھ نے  صرف یہ کہا کہ اگر میں آر ایس ایس میں شامل ہوجاؤں تو ۱۰؍ دن میں چھوٹ جاؤں گا۔‘‘ گوگوئی کے مطابق ’’میں نے انکار کیاتو انہوں  نے مجھے بی جے پی  میں شمولیت اور وزیر بننے کی پیشکش کی۔  میں  نے اس سے بھی انکار کیاتو ان کا جواب تھاکہ میں ۱۰؍ سال تک جیل میں پڑا رہوںگا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK